لاہور: ( روزنامہ دنیا ) مسلم لیگ ن کے پانچ سالہ دورِ حکومت میں اندرون و بیرون ملک میرٹ کے خلاف تعیناتیاں ہوئیں جبکہ حکمرانوں کے وفاداروں پر نوازشات کی بھرمار رہی، کئی افسروں کو رشتہ داریوں کا صلہ ملا تو کئی ریٹائرڈ بیوروکریٹس نے بھی خوب مزے اڑائے، کچھ چہیتے بیوروکریٹس کے خلاف انکوائریاں بھی لگیں لیکن ان کی آن بان میں کوئی فرق نہ پڑا اورسب فائلیں ٹھپ ہوتی گئیں۔
روزنامہ دنیا کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پانچ سال کے دوران بہت سے جونیئر افسروں کو سینئر عہدوں پر تعینات اور کئی اہم ملکوں میں جونیئر افسروں کو سفیر لگایا گیا جس کی وجہ سے عالمی سطح پربھی پاکستان کی پالیسیوں کو کوئی خاص پذیرائی نہ مل سکی۔ گریڈ 22 کے بجائے 20 کے افسروں کو سفیر لگایا گیا۔ سائرس قاضی کوترکی، ظہیر جنجوعہ روس ، صاحبزادہ احمد خان برطانیہ ، معین احمد فرانس میں سفیر تعینات کئے گئے ، شہبازشریف کے بہت قریبی دوستوں میں شمار ہونے کی وجہ سے ہارون شوکت کو ترکی میں سفیر کے دوران دو بارایکسٹینشن دینے کے بعد انہیں پی بی آئی ٹی میں بھی نوازدیا گیا۔اسی طرح گریڈ 20 کے شجاعت راٹھور کوہالینڈ اوررحیم حیات قریشی کوجنوبی کوریامیں سفیر تعینات کیا گیا ۔چین میں تعینات سفیر مسعود احمد کو تیسری بار ایکسٹینشن دی گئی اور ان کو بھی کھل کرنوازا گیا،اسی طرح انتہائی جونیئر افسر تہمینہ جنجوعہ کوطارق فاطمی کی سفارش اور بیرون ملک نواز شریف کو پروٹو کول دینے پر نوازا گیا جس پر عبدالباسط سمیت کئی سینئر افسروں نے احتجاج بھی کیا اور اختلافات کھل کر سامنے آگئے، اس کے باوجود نوازشریف نے جونیئر افسر کو اہم عہدوں سے نوازا۔ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق نے اپنے قریبی دوست طارق پاشا کوپہلے اپنا معاون خصوصی بنایا پھر چیئرمین ایف بی آر لگا دیا، آئی آر ایس کے خواجہ تنویر کو بھی مکمل وفاداری نبھانے پر گریڈ 22 سے نوازا گیا، ن لیگ کے انتہائی وفادار طارق باجوہ کو پہلے پنجاب میں اہم عہدے دئیے گئے ، پھر سیکرٹری خزانہ، چیئرمین ایف بی آر بعد ازاں انہیں سٹیٹ بینک کا گورنر تعینات کر دیا گیا، طارق باجوہ کے سفارشی بھی اسحاق ڈار تھے ۔اسحاق ڈار کے ہی منظور نظر رانا اسد امین کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان پھر اسی سیٹ پرجاوید جہانگیر کو تعینات کیا گیا۔ اسی طرح وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو خصوصی ٹاسک کے عوض سوئٹزرلینڈ میں نوازا گیا، شاہد محمود کو آئی ایم ایف میں تعینات کیا گیا، اب انہیں ایشین ڈویلپمنٹ بینک میں نامزد کیا گیا ہے۔ اقتصادی اور ماحولیات کا تجربہ نہ ہونے کے باوجود حکومت نے شاہد اشرف تارڑ کو ورلڈ بینک میں مندوب تعینات کیا ، فنانس کا تجربہ نہ ہونے کے باوجود سابق سیکرٹری ٹو گورنر کراچی صالح فاروقی کوآئی ایم ایف میں تعینات کیا جارہا ہے ۔اسی طرح سابق سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن طاہر شہباز کو وفاقی محتسب اورسابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو ن لیگ کی مکمل سپورٹ کرنے کے ‘‘میرٹ’’ پروفاقی ٹیکس محتسب تعینات کیا گیا۔
وزیراعظم ہائوس میں تعینات کاظم نیاز کو چیف سیکرٹری گلگت بلتستان جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری ٹو وزیراعظم ہائوس ڈاکٹر اعجاز منیر کوچیف سیکرٹری آزاد کشمیر لگایا گیا، پھر ان کو وفاقی سیکرٹری کے اہم عہدے پر تعینا ت کیا گیا۔ اسی طرح بابر حیات تارڑ کو سائرہ افضل تارڑ کے رشتہ دار ہونے اور ن لیگ سے گہرے رابطے ہونے پروزیراعظم ہائو س سے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان تعینات کیا گیا، معروف افضل تواتر سے چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی،سی ٹی اے اور پھر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ تعینات رہے ، عثمان باجوہ پہلے ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ پھر چیئرمین سی ڈی اے رہے ، سی ای او ریلوے جاوید انور سیکرٹری ریلوے بھی رہے ، ان کی کارکردگی بھی انتہائی مایوس کن رہی، سعید مہدی کے بھائی رفعت مہدی کو ریٹائرمنٹ کے بعد سپین میں تعینات کیا گیا۔خواجہ آصف کے رشتہ دار علی طاہر کو امریکہ میں اکنامک منسٹر جبکہ علی جہانگیر صدیقی کو امریکہ میں سفیر تعینات کیا گیاہے ۔چیف الیکشن کمیشن سردار رضا کے داماد طارق وقار بخشی کو جنیوامیں اعلیٰ سفارتی تعیناتی دی گئی۔ راشد محمود لنگڑیال کو کمشنر لاہور تعینات کر کے ان سے ماڈل ٹائون سانحہ کرایا، پھر انہیں انعام کے طورپرچیف ایگزیکٹو آفیسر نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی میں ماہانہ 20 لاکھ روپے پر تعینات کیا گیا، لیگی وفادار افضل لطیف کو ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ لگایا گیا اور ان کو اہم ٹاسک دئیے جاتے رہے، انہیں پچھلے نگران دو ر میں نجم سیٹھی نے سیکرٹری سروسز بھی لگایا تھا۔
نوازشریف کے بہت ہی قریبی دوست سعید مہدی کے داماد راجہ سلطان سکندر جو پہلے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر رہے ، انہیں سیکرٹری انڈسٹریل تعینات کیاگیا، ارشد کو سیکرٹری پٹرولیم پھر انہیں سیکرٹری وزارت داخلہ تعینات کیا گیا،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ پنجاب میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان کے بھائی کو میرٹ پر دو سرے نمبر پر ہونے کے باوجود ڈی جی سول ایوی ایشن تعینات کیا گیا اور پہلے نمبر پر آنیوالے افسر کو وجہ بتائے بغیر تعینات نہ کیا گیا، جس پر کئی افسروں نے اعتراضات بھی کئے ۔آغا جان اختر کو ریٹائرمنٹ کے بعد پورٹ قاسم کراچی کا سربراہ ،گریڈ 21 کے اسد حیات الدین کو سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور پھر سیکرٹری انڈسٹری تعینات کیا گیا۔یہ دونوں افسر وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کے بیچ میٹ ہیں۔ آفتاب سلطان کو پہلے دورِ حکومت میں آئی جی پنجاب پھر ڈی جی انٹیلی جنس بیورو تعینات کیا گیا جس پر انہیں متعدد بار ایکسٹینشن دی گئی اور لیگی ایجنڈے پر کام کرایا گیا۔ضمیر اکرم کو سوئٹزرلینڈ میں سفیر تعینا ت کرکے دو سال کی ایکسٹینشن بھی دی گئی ۔طارق فاطمی کیساتھ بہتر تعلق ہونے پر اعزاز چوہدری کے نوازشریف سے معاملات بھی بہتر بنائے گئے پھران کو نوازتے ہوئے ریٹائرمنٹ کے بعد امریکہ میں سفیر تعینا ت کیااور ایکسٹینشن دی گئی، جلیل عباس کو بھی ریٹائرمنٹ کے بعد امریکہ میں سفیر لگایاگیا۔ نویدا کرم چیمہ کو نوازتے ہوئے پہلے چیف سیکرٹری پنجاب پھر ریٹائرمنٹ کے بعد چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن تعینات کیا گیا، اسی طرح ندیم حسن آصف، اخلاق تارڑ ، عابد سعید کو ممبر فیڈرل پبلک سروسز کمیشن تعینات کیا گیا۔ نرگس سیٹھی کو پہلے وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی پھر ممبر فیڈرل پبلک سروسز کمیشن تعینات کیا گیا۔ پرویز راٹھور کو چیئرمین پرائم منسٹر انسپکشن ٹیم ، عطاالحق قاسمی کو پی ٹی وی کا چیئرمین ، ڈاکٹر مختار کو سفارش پر چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ، یاسر پیرزادہ کو سفارش پر ممبر ایڈمن سی ڈی اے ، ابصار عالم کو چیئرمین پیمرا تعینا ت کیا گیا۔
راجہ حسن عباس، سید عابد شاہ، قاضی آفاق اورنذیر سعید کو فیڈرل سروس ٹربیونل میں نوازا گیا۔ اسی طرح زاہد سعید کو پہلے کمشنر راولپنڈی پھر چیف سیکرٹری پنجاب، خضر حیات گوندل کو پہلے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب پھر چیف سیکرٹری تعینات کیا گیا۔ احد خان چیمہ کو جونیئر ہونے کے باوجود اہم عہدے دئیے گئے ،نان ٹیکنیکل ہونے کے باوجود سابق صدر لاہور چیمبر آف کامرس عرفان قیصر شیخ کوچیئرمین ٹیوٹا تعینا ت کیا گیا ، شہبازشریف کے انتہائی قریبی گریڈ 19 کے علی جان خان کوگریڈ 20کے عہدے پر سیکرٹری پرائمری ہیلتھ تعینات کیا گیا ،قبل ازیں وہ ڈی سی شیخوپورہ تھے ۔ عثمان چوہدری سپیشل سیکرٹری کیساتھ سیکرٹری خزانہ کے طورپر بھی معاملات چلاتے رہے ، مزید برآں پروگرام ڈائریکٹر پی آر یم پی بھی تعینات رہے۔ حکومتی وفادار نجم احمد شاہ کو پہلے قائداعظم سولر پاور کمپنی میں بطور سی ای او 14لاکھ تنخواہ اور دیگرمراعات دیکر تعینات کیا گیا، ٹارگٹ پورا نہ کر سکے تو انہیں سیکرٹری ہیلتھ پنجاب لگا دیاگیا۔ اسی طرح انتہائی جونیئر افسر کیپٹن (ر)محمد عثمان کوگریڈ 20کی اسامی ڈپٹی کمشنر لاہور کے عہدے پر تعینات کیا گیا اور پھر انہیں نوازتے ہوئے صاف پانی کمپنی میں ماہانہ گیارہ لاکھ 65 ہزار روپے اور دیگر مراعات پر بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کر دیا گیا۔ شہبازشریف نے سیکرٹری پبلک ہیلتھ خرم آغا کو دو بار اجلاس میں بلاکر او ایس ڈی بنانے کا حکم دیا لیکن اعظم سلیمان کی سفارش پر انہیں کام کرنے دیا گیا۔ اسی طرح ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب عمر رسول نے شہبازشریف کی ہدایات پر تاریخ میں پہلی بار سول سیکرٹریٹ دفتر کو تالے لگائے اور افسروں کو صوبہ بھر سے اکٹھا کیا، انہی کے زور پر وزیراعلیٰ نے نیب کے وہ اہلکار جو احد خان چیمہ کو گرفتار کرنے آئے تھے ان کے خلاف ایف آئی آر دینے کے لئے سی سی پی او امین وینس کو کہا لیکن آئی جی نے ایف آئی آر درج کرنے سے روک دیا تھا، پھر عمر رسول کے بھائی کو ٹھیکے دینے سے متعلق معاملات کھلے تو نیب لاہور کے ڈی جی شہزاد سلیم جنہوں نے عمر رسول کیساتھ ترقی کے لئے ٹریننگ کی تھی نے معاملات کو روک دیا ، شہبازشریف کے کہنے پر عمر رسول وفاقی اداروں کے خلاف بیان بازی کیساتھ ساتھ افسروں کو لڑانے کے لئے اقدامات بھی کر تے رہے۔
کئی برسوں سے لاہور میں تعینات صائمہ سعید کوجونیئر ہونے کے باوجود سینئر عہدہ دیا گیا، شہبازشریف کے قریب ہونے کے باعث جونیئر افسر احمد جاوید قاضی کو سابق دور میں ڈی سی او پھر سیکرٹری عملدرآمد ٹو وزیراعلیٰ تعینات کردیا گیا۔ سارہ اسلم جن کو سابق سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اسلم کمبوہ نے کام نہ کرنے سمیت کئی چارجز پر لوکل گورنمنٹ سے واپس ایس اینڈ جی اے ڈی او ایس ڈی کرادیا تھا، سفارش کراتے ہوئے سیکرٹری آئی اینڈ سی لگ گئیں۔ پی ایم ایس افسر راجہ جہانگیر کو گریڈ 18کا ہونے کے باوجود سیکرٹری انفارمیشن گریڈ 20پر تعینات کیا گیا۔ پوسٹل سروس کے گریڈ 18کے افسر شاہد اقبال کو پہلے شہبازشریف نے پرسنل سٹاف آفیسر ، ڈی جی پروٹوکول اور پھر گریڈ 19میں ترقی دلوائی اورڈی جی پی آرگریڈ 20کے عہدے پر تعینات کر دیا حالانکہ یہاں پر ان سے سینئر افسرموجود تھے ۔ اسی طرح جونیئر ہونے کے باوجود عامر جان کو سیکرٹری سپورٹس لگایا گیا اور ڈی جی سپورٹس بھی و ہی ہیں، قبل ازیں عامر جان کو ڈپٹی کمشنر بھی لگایا گیا۔ گریڈ 19کے محمد آصف کو گریڈ 20،21 کی سیٹ پر کمشنر گوجرانوالہ لگادیا گیا۔ اسی طرح ایڈیشنل چیف سیکرٹری مواصلات میاں مشتاق ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ میجر (ر) اعظم سلیمان، چیئرمین پی اینڈ ڈی جہانزیب خان جن کو ایڈیشنل چیف سیکرٹری انرجی کا اضافی چارج بھی دیا گیا ان تینوں افسروں کو گریڈ 22میں ہونے کے باوجود پنجاب میں تعینات رکھا ،ان کے لئے عہدہ ہی اپ گریڈ کر دیا گیاجوتاریخ میں پہلی بار ہوا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ پنجاب میجر( ر) اعظم سلیمان کے بھائی عاصم سلیمان کو گزشتہ روز ہی سفارش پر ممبر بورڈ سول ایوی ایشن لگا دیا گیا ۔ اسی طرح پولیس میں بھی بہت سارے لوگوں کو میرٹ کے برعکس نوازا گیا ۔سندھ میں مشتاق مہر، سلطان خواجہ، فاروش شاہ، خالد شیخ سمیت 16افسرتھے ، پنجاب میں تو ایک لمبی فہرست ہے ۔مختلف اداروں کی اوکاڑہ میں قبضے کرانے کے الزامات کی رپورٹس کے باوجود مشتاق سکھیرا کو یہاں پر لگایا گیا ، اسی طرح رپورٹس کے باوجود امین وینس کو سی سی پی او لاہور لگایا گیا،یہاں تک کہ پولیس نے ہی ان کے خلاف بھتہ خوری کا مقدمہ درج کرنے کی رپورٹ بھی دی۔مزید برآں ذوالفقار حمید، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ فیصل شاہکار، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر کو بھی جونیئر ہونے کے باوجود لاہور میں اہم عہدے دئیے گئے۔
سی ٹی او رائے اعجازکو پہلے ڈی پی او لگایا گیا،ان کے خلاف ڈی پی اواور سی ٹی او سے متعلق معاملات بہتر انداز میں نہ چلانے پر کئی شکایات آچکی ہیں،لیکن وہ سفارشات کا سہارا لیکر یہاں ہی تعینات رہے ، حالانکہ نیب بھی انکے خلاف تحقیقات کررہا ہے ، اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے نیب میں انکوائری کو دبانے کے لئے بھی کوششیں کر رہے ہیں۔اسی طرح جہانزیب جونیئر ہونے کے باوجود ڈی پی او شیخوپورہ، آر پی او بہاولپور، ڈی پی اوگوجرانوالہ کے سینئر عہدوں پر تعینات رہے ۔ سابق سی پی اوراولپنڈی اسرار عباسی اور سابق سی سی پی او لاہور شفیق گجر کوجونیئر ہونے کے باوجود ان اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا۔ ڈی آئی جی حیدر اشرف کو بھی سینئر عہدے پر لاہور میں ہی تعینات کیا گیا ۔ بابر بخت قریشی اور سہیل سکھیرا نے شہبازشریف کے داماد علی عمران یوسف کابیکر ی والے سے معاملہ سیٹل کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اس لئے ان دونوں کو جونیئر ہونے کے باوجود اہم عہدے دئیے گئے ،اسی طرح مزید 22افسر ایسے ہیں جن کو مکمل وفاداری نبھانے اور پروٹوکول دینے پر نوازا گیا ۔ کیپٹن (ر) محمد محمود کو میرٹ کے برعکس نندی پور پاور پراجیکٹ کا سربراہ مقرر کیا تو پراجیکٹ کا میگاسکینڈل بے نقاب ہو گیا اور سرکاری خزانے کواربوں روپے کا نقصان پہنچا، لیکن شہبازشریف نے انہیں پھر نوازتے ہوئے سیکرٹری زراعت لگادیا ، ان کی کارکردگی پر کئی اعتراضات کے باوجود انہیں تبدیل نہ کیا جا سکا ۔ ممبرز پی اینڈ ڈی آغاوقار، عابد بودلہ ، فلم سنسر بورڈ کی سابق عہدیدار زیبا علی اور پرویز الہٰی کے دور میں بھی بہت قریبی رہنے والے سابق ڈی جی پی آر شعیب بن عزیز ن لیگ دور میں بھی من پسندافرادمیں شامل ہوئے ، شہبازشریف نے شعیب بن عزیز کو پانچ لاکھ روپے سے ز ائد تنخواہ اور مراعات پر انہیں اپنا پریس سیکرٹری تعینات کیا،جبکہ ان کے خلاف اینٹی کرپشن میں بھی تحقیقات چل رہی ہیں، اب شعیب بن عزیز کو چیئرمین سنسر بورڈ تعینات کر دیا گیا ہے۔
ہیلتھ کیئر کمیشن کے ڈاکٹر محمد اجمل خان ، پرائیوٹائزیشن بورڈ کے طارق ایوب، ڈائریکٹر پیری ممتاز انور، ممبر پی اینڈ ڈی ڈاکٹر شبانہ حیدرکو بھی نوازا گیا لیکن ان افسروں کی جانب سے کوئی بہتر کارکردگی رپورٹ سامنے نہ آسکی ۔ اسی طرح میٹرو بس کے سبطین فضل حلیم ، والڈ سٹی اتھارٹی کے کامران لاشاری ، سیکرٹری قانون ڈاکٹر ابوالحسن نجمی کو بھی پانچ لاکھ تا 10لاکھ روپے ماہانہ،سرکاری گاڑیاں اور دیگر مراعات سے نوازاگیا۔ مسلم لیگ ن نے اپنے د ور میں راشد محمود لنگڑیال کے بھائی انکم ٹیکس افسر چودھری صفدر حسین اور سیکرٹریٹ سروس کے افسر عبدالرؤف کو بھی نوازا، چودھری صفدر حسین کو انکم ٹیکس افسر رعنا احمد پر سپر سیڈ کر کے گریڈ 22 میں ترقی ملی اور ان کے بھائی عبدالرؤف کو ریٹائرمنٹ کے بعد ممبر پنجاب پبلک سروس کمیشن لگایا گیا۔ سیکرٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ ڈی ایم جی افسر محمد ارشد بھٹی کے ہم زلف ہیں۔محمد ارشد بھٹی ممبر پنجاب پبلک سروس کمیشن تھے اور چند ہفتے قبل ہی سڑک حادثے میں انتقال کر گئے ،وہ بیرون ملک تعینات ہونے کے لئے انٹرویو دے چکے تھے ۔ سپیشل سیکرٹری کوآرڈی نیشن ٹو وزیر اعلیٰ ساجد ظفر ڈال ایوان وزیر اعلیٰ میں تعینات سپیشل سیکرٹری زاہد سلیم گوندل کے برادرنسبتی ہیں، شہبازشریف نے انہیں جونیئر ہونے کے باوجود اہم عہدوں سے نوازا ، سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نجم احمد شاہ سینئر بیوروکریٹ ہمایوں فرشوری کے بھانجے ہیں، جس کی وجہ سے اہم عہدے دئیے گئے ، احد خان چیمہ کی اہلیہ صائمہ احد کو احد خان چیمہ کی سفارش پر ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ لگایا گیا، ڈی پی او ننکانہ صاحبزادہ بلال عمر سابق ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن سول سیکرٹریٹ صاحبزادی وسیمہ عمر کے بھائی ہیں اور کمشنر ملتان بلال احمد بٹ کے برادر نسبتی ہیں، وسیمہ عمر کا تبادلہ کرکے انہیں ملتان میں اہم عہدے پر لگایاگیا، سابق سپیشل سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر ساجد چوہان ڈی آئی جی خالد چوہان کے بھائی اور ریٹائرڈ بیوروکریٹ صبغت منصور کے داماد ہیں، انہی کی سفارش پر پہلے انہیں کمشنر ساہیوال کا اضافی چارج دیکر کئی ماہ تک چلایا گیا، حالانکہ یہ جونیئر تھے ۔ کمشنر لاہور عبداللہ سنبل کے والد حیات اللہ سنبل ہوم سیکرٹری پنجاب تھے ۔ ان کے کئی کزن بھی سول سروس میں ہیں، اسی وجہ سے ان کو پہلے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے اپنے ساتھ رکھا، انہیں کمشنر لاہور کے اہم عہدے پر تعینات کیا، پھر انکو سیکرٹری انفارمیشن کا اضافی چارج بھی دیا، عبداللہ سنبل کو ہی لاہور پارکنگ کمپنی کا بھی اضافی چارج دیااورکئی بورڈز کا ممبر بھی بنایا ، عبداللہ سنبل کچھ روز قبل نیب میں مبینہ کرپشن سکینڈل پر پیشی بھی بھگت چکے ہیں۔ پی ایم ایس افسروں شاہ رخ نیازی اور عبداللہ نیازی بھائی ہیں اور ان کے والد بھی ریٹائرڈ ڈی ایم جی افسر ہیں، جس کی وجہ سے انہیں لاہور میں ہی تعینات کیا گیا، خالد شیر دل اور مجاہد شیر دل دونوں بھائی اورسابق چیف سیکرٹری پنجاب اے زیڈ کے شیر دل کے بیٹے ہیں ، خالد شیر دل کو صاف پانی کمپنی میں تعینات کیا گیا، لیکن میرٹ کے برعکس اقدامات کرنے پر انہیں فوری او ایس ڈی بنا دیا گیا، ان کو شہبازشریف کے قریب ہونے پر اہم عہدے دئیے جاتے رہے ۔ سابق چیف سیکرٹری آزاد کشمیر سکندر سلطان راجہ آر پی او راولپنڈی فخر سلطان راجہ کے بڑے بھائی ہیں اورسابق وزیراعظم نوازشریف کے انتہائی قریبی دوست سعید مہدی کے داماد ہیں اور ڈی ایم جی افسر عامر علی کے بہنوئی ہیں ، جس کی وجہ سے عامر علی کو ہیلتھ کمپنی میں بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کیا گیا۔
ایڈیشنل آئی جی فیصل شاہکار مرحوم جاوید نور کے داماد ہیں اور جاوید نور کے شریف خاندان سے بہتر تعلق ہونے کی بنا پر فیصل شاہکار کو بہتر پوزیشن دی گئی،سابق آئی جی اسلام آباد طارق مسعود یاسین سابق ڈی آئی جی لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف کے ہم زلف ہیں، ڈاکٹر حیدر اشرف شہبازشریف کے قریب تھے اس لئے طارق مسعود یاسین کو بھی نوازا گیا۔ خضر حیات گوندل اور الطاف ایزد خان برادر نسبتی ہیں۔سابق چیف سیکرٹری پنجاب ناصر کھوسہ جو اب نگران وزیراعلیٰ پنجاب نامزد ہو چکے ہیں کی سفارش پر شہبازشریف نے بابر یعقوب فتح محمد کے بطور چیف سیکرٹری آرڈر منسوخ کر کے خضر حیات گوندل کو تعینا ت کیا تھا۔ سیکرٹری پاپولیشن ڈاکٹر عصمت طاہرہ کے خاوند عارف انور بلوچ سیکرٹری پی اینڈڈی پھر شماریات سمیت کئی اہم عہدوں پر تعینات رہے ، عارف انور بلوچ شہبازشریف کے قریب ہونے کے باعث ان کو اور ان کی اہلیہ کو اہم عہدہ دیا گیا، ندیم ارشاد کیانی اور بشریٰ امان کیانی میاں بیوی ہیں ، ندیم ارشاد کیانی شہبازشریف کے قریب رہے جس پر دونوں کو جونیئر ہونے پر بھی اہم عہدے ملے ، سپیشل سیکرٹری زراعت سلوت سعید ،سجاد احمد خان کی بیوی ہیں۔سجاد احمد خان کو ٹیکسٹ بک بورڈ میں مبینہ کرپشن کا الزام لگنے پر تبدیل کر دیا گیا تھا، لیکن پھر اہم عہدہ دیدیا گیا، انکم ٹیکس افسر لیلی غفور ڈی آئی جی عمران ارشد کی بیوی ہیں اور ایل ڈی اے افسر محمد عرفان کی ہمشیرہ ہیں ۔ محمدعرفان کی بیوی ڈی ایم جی افسر نبیلہ عرفان ہیں، جو اس وقت ڈپٹی سیکرٹری سروسز ہیں،ڈی سی رحیم یار خان سقراط امان رانا کی بہن ڈی ایم جی افسر شان امان رانا ہیں۔سقراط امان رانا جونیئر ہونے کے باوجود اوکاڑہ میں ڈی سی تعینات رہے ، کرپشن کے الزام پر انہیں ہٹایا گیا پھر انہیں سفارش پر ہی رحیم یار خان تعینات کر دیا گیا۔ سیکرٹری آئی اینڈ سی سارہ اسلم سابق چیف سیکرٹری کی بیٹی اور انکم ٹیکس افسر تقی قریشی کی بیوی ہیں، سارہ اسلم کو سفارش کی بنیاد پر سیکرٹری آئی اینڈ سی تعینات کر دیا گیا جبکہ اسلم کمبوہ نے انہیں لوکل گورنمنٹ سے کارکردگی خراب ہونے پر اوایس ڈی بنا دیا تھا۔ ذوالفقاراحمد گھمن کی بہن طیبہ ضیاچیمہ صحافی ہیں اور ذوالفقار احمد گھمن کی تمام پوسٹنگ وہی کراتی رہی ہیں۔ کمشنر ندیم محبوب کے والد بھی کمشنر تھے ۔ وفاقی سیکرٹری ملک حسن اقبال سابق آئی جی ملک محمد اقبال کے بھائی ہیں جس کی وجہ سے انہیں شہبازشریف نے جونیئر ہونے کے باوجود سینئر عہدے پر تعینات کیا۔ جو شہبازشریف کے ساتھ پی ایس او یا سٹاف آفیسر رہا یا ڈپٹی سیکرٹری رہا اس کو فیلڈ میں اچھے عہدے دئیے گئے ، ڈی سی فیصل آباد سلمان غنی،اورلیاقت علی چٹھہ کو ڈی سی گجرات لگایا گیا، عمارہ خان کو ڈی سی قصور ، نادر چھٹہ کو ڈی سی ملتان ، اب پھر ایک وفادار کو ڈی سی ملتان تعینات کیا گیا ۔ سائرہ عمر کو ڈی سی ننکانہ ، دانش افضال کو ڈی سی سرگودھا تعینات کیا گیا، عبداللہ خان سنبل ، عظمت محمود، ندیم محبوب بھی وزیراعلیٰ کے ساتھ کام کر چکے ہیں، اور ان کا وفادار افسروں میں شمار ہوتا ہے ۔ اس حوالے سے سابق ریٹائرڈ افسروں کا کہنا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت میں میرٹ سے ہٹ کر جونیئرافسروں کو تعینات کیا جاتا ہے ، تاکہ وہ ان کے غلام بن کر کام کر تے رہیں، اور پھر یہی ہوتاہے ، ان کو اپنے مفادات اور پارٹی مفادات کی خاطربیرون ملک بھی تعینات کرتے ہیں،یہ مناسب نہیں، یہ بہت ہی اہم پہلو ہے ، جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔