اسلام آباد: (دنیا نیوز) لندن فلیٹس ریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر نے حتمی دلائل مکمل کرلیے۔ دلائل میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف اپنی صفائی میں کچھ پیش نہیں کر سکے، نواز شریف کے قوم اور پارلیمنٹ سے خطاب میں قطری خط کا ذکر نہیں، سابق وزیراعظم نے کہا یہ ہیں وہ ذرائع جن سے لندن فلیٹس خریدے، احتساب عدالت میں خود کو کلیئر کیا نہ اپنے بچوں کو۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دئیے کہ نواز شریف نے قوم سے خطاب میں کہا کہ کرپشن کے پیسے سے جائیداد بنانے والا کبھی اپنے نام پر نہیں رکھتا، انہوں نے بھی اسی لیے سارے اثاثے بچوں کے نام بنائے، یہی ہمارا کیس ہے۔ نواز شریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے براہ راست شواہد پیش کر دئیےگئے ہیں، منی ٹریل سے متعلق ملزمان کا موقف بھی غلط ثابت ہوا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس پر 1999 میں بھی ملزمان کا قبضہ تھا، کوئین بینچ لندن کا 1999 کا فیصلہ تسلیم شدہ ہے، کوئین بینچ کے فیصلے سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ فلیٹس ملزمان کی ملکیت اور تحویل میں تھے۔ التوفیق کیس میں پارک لین اپارٹمنٹس کو اٹیچ کیا گیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے نواز شریف کے قوم اور قومی اسمبلی سے خطاب کے جملے بھی پڑھ کر سنائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نواز شریف نے کہا کہ یہ ہیں وہ ذرائع جن سے لندن فلیٹس خریدے گئے لیکن عدالت میں کوئی ذرائع پیش نہیں کیے گئے، یہاں نواز شریف نے کہا کہ حسن جانے، حسین جانے اور ان کا کام جانے۔ جبکہ حسین نواز نے کہا الحمد اللہ فلیٹس ہمارے ہیں۔ ملزمان طارق شفیع کو بھی بطور گواہ پیش کر سکتے تھے لیکن پیش نہیں کیا۔ عدالت نے لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت 12 جون تک ملتوی کر دی جبکہ 11 جون کو العزیزیہ یں وکیل صفائی واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔