اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا۔ خواجہ حارث کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جو ہدایات آئی ہیں اس دباؤ میں کام نہیں کر سکتا۔
احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنس میں وکیل خواجہ حارث اپنی پوری ٹیم کیساتھ کیس سے الگ ہو گئے۔ نواز شریف کی قانونی ٹیم نے بھی وکلات نامہ واپس لے لیا۔ خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جو ہدایت آئی ہے اس دباؤ میں کام نہیں کر سکتا۔ جج محمد بشیر نے خواجہ حارث کو مزید سوچنے کیلئے ایک دن کی مہلت دے دی۔
خواجہ حارث کی جانب سے وکالت نامہ وپس لئے جانے پر عدالت نے نواز شریف کو روسٹرم پر بلایا اور پوچھا کہ آپ کون سا نیا وکیل رکھنا چاہتے ہیں۔ جس پر نواز شریف نے کہا مجھے مشورہ کرنے کا وقت دیا جائے۔ نواز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ انھیں وقت دیا جائے، جس پرجج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کے کل کیس مقرر ہے، آپ کل تک نئے وکیل کا سوچ لیں۔ بعد اذاں کیس کی سماعت کل تک ملتو ی کر دی گئی۔
نواز شریف سے ایک صحافی نے کہا سپریم کورٹ نے انہیں لندن جانے کی اجازت دیدی ہے تو انہوں نے جواب میں کہا میں نے تو سپریم کورٹ کو کوئی درخواست ہی نہیں دی، یہاں درخواست دی تھی وہ مسترد ہو گئی،عید کی چھٹیاں آ گئی ہیں ان میں لندن جانے کا سوچوں گا۔ وہ چوہدری نثار کو ٹکٹ اور پرویزمشرف کی جانب سے وطن واپسی کیلئے تمام مقدمات میں ضمانت کی شرط کےسوالات ٹال گئے۔
یاد رہے گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان نے احتساب عدالت کو نواز شریف اور مریم نواز کو تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔ چیف جسٹس نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی 6 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کیس کے باعث ملزمان بھی پریشان ہیں اور قوم بھی ذہنی اذیت کا شکار ہے، اب ان کیسز کا فیصلہ ہونا چاہے۔