اسلام آباد: (دنیا نیوز) طیبہ تشدد کیس کے ملزمان راجا خرم اور اہلیہ کو لینے کے دینے پڑ گئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک ایک سال کی سزا ساڑھے تین، تین سال کر دی، جرمانہ بھی بڑھا دیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کریمنل جسٹس سسٹم کمروز ہونے کی وجہ سے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کے تحفظ میں ناکامی ہوئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ کے فیصلے کے بعد ملزمان کی مجموعی سزا کی مدت ساڑھے تین، تین سال ہو گئی ہے۔ ملزمان کا جرمانہ بھی پچاس، پچاس ہزار سے بڑھا کر اڑھائی، اڑھائی لاکھ کر دیا گیا ہے۔
مجرمان کو شواہد چھپانے اور غلط معلومات دینے کی دفعات کے تحت مزید چھ ماہ قید کی سزا کا حکم دیا گیا ہے۔ ماہین ظفر کو پانچ لاکھ روپے ازالے کی رقم بھی طیبہ کو ادا کرنا ہو گی۔ دونوں سزائیں ایک ساتھ شروع ہوں گی۔
چھیالیس صفحات کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کریمنل جسٹس سسٹم کمزور ہونے کی وجہ سے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کے تحفظ میں ناکام رہا۔ نظام کو فعال کرنے کے لیے سپریم کورٹ کو از خود نوٹس لینے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ایس ایچ او تھانہ آئی نائن نے بچی کو ہسپتال لے جانے کے بجائے بیان قلمبند کیا اور من پسند جوابات کے لیے مخصوص سوالات پوچھے گئے۔ بچی کے بیان کے دوران وہاں موجود خاتون مداخلت کرتی رہی۔ بچی کا مجسٹریٹ کے سامنے بیان مختلف تھا، آئی جی اسلام آباد بچی کا ویڈیو بیان ریکارڈ کرانے کے معاملے پر انکوائری کریں۔