اسلام آباد: (دنیا نیوز) ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث کے حتمی دلائل آج بھی مکمل نہ ہو سکے۔ نیب پراسیکوٹر نے طویل دلائل پر اعتراض اٹھا دیا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ جن شواہد کو نواز شریف کیخلاف استعمال کیا گیا، ان پر جرح کرنے کا موقع بھی ملنا چاہیے، خط قابل قبول شہادت نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے چھٹے روز بھی خواجہ حارث کے حتمی دلائل مکمل نہ ہو سکے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ایف آئی اے، بی وی آئی اور موزیک فونزیکا، کسی نے نہیں کہا کہ نواز شریف نامی دار یا بینفشل اونر ہیں، اچانک خط نمودار ہوتے ہیں اور جے آئی ٹی انہیں تصدیق کیلئے بھیج دیتی ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ نے فلور چارٹ پیش کیا، مگر اس کو تیار کرنے والے گواہ نہیں، جن شواہد کو نواز شریف کیخلاف استعمال کیا ان پر جرح کرنے کا موقع بھی ملنا چاہیے، اب یہ چارٹ نواز شریف کیخلاف استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ گواہ سدرہ منصور بھی چارٹ خود تیار نہ کرنے کا اعتراف کر چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے موزیک فونزیکا سے نواز شریف کے مالک یا بینفشل اونر ہونے سے متعلق نہیں پوچھا۔ ریکارڈ پر نہیں کہ بی وی آئی خطوط پاکستان کیسے پہنچے اور جے آئی ٹی کو کب ملے؟
خواجہ حارث نے کہا کہ ریڈلے نے پہلے کہا کہ کیلبری فاؤنٹ 2007ء سے پہلے استعمال ہی نہیں ہو سکتا تھا جبکہ جرح میں استعمال کا اعتراف بھی کیا۔ ریڈلے نے خود کہا کہ وہ آئی ٹی ایکسپرٹ اور کمپیوٹر ماہر بھی نہیں ہیں۔
خواجہ حارث بدھ کو بھی حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔ سابق وزیرِاعظم نواز شریف اور مریم نواز استثنی ٰکے باعث احتساب عدالت پیش نہ ہوئے جبکہ کیپٹن صفدر عدالت میں موجود رہے۔