اسلام آباد: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت محفوظ فیصلہ ایک گھنٹے بعد سنائے گی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف اور مریم نواز کی درخواستوں پر سماعت کی۔ وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ 7 روز کیلئے مؤخر کر دیں، ملزمان عدالت حاضر ہونا چاہتے ہیں، بیگم کلثوم نوازکی میڈیکل رپورٹ درخواست کے ساتھ موجود ہے۔ نیب نے فیصلہ مؤخر کرنے سے متعلق درخواست کی مخالفت کی اور کہا عدالت نے ملزمان کی طلبی کے نوٹسز بھی جاری کیے تھے، ملزم جان بوجھ کر عدالت نہیں آئے، ٹرائل مکمل ہے، فیصلے کیلئے تاریخ بھی مقرر تھی۔
یاد رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کیلئے درخواستیں دائرکیں، نمائندوں کے ذریعے دائر درخواستوں میں نواز شریف اور مریم نواز نے کہا کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے برطانیہ گئے، جہاں ان کی طبعیت زیادہ خراب ہونے پر مزید قیام کرنا پڑا، کلثوم نواز کی صحت سے متعلق آئندہ 48 گھنٹے اہم ہیں، لہذا ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کم از کم ایک ہفتے کے لیے موخر کر دیا جائے۔ درخواستوں کیساتھ کلثوم نواز کی دفترِ خارجہ سے تصدیق شدہ میڈکل رپورٹ بھی منسلک کی گئیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر قرار دیا تھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ 6 جولائی کو سنایا جائے گا۔ تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر فیصلے کے دن حاضری یقینی بنائیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسلام آباد انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ فیصلے کے دن عدالت کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جائیں۔ ان احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
فیصلے کے دن جوڈیشل کمپلیکس کے باہر 5 سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی ہو گی جبکہ 500 رینجرز اور 1500 پولیس اہلکار سیکیورٹی پر تعینات ہوں گے۔
رینجرز اہلکار جوڈیشل کمپلیکس کے داخلی راستے پر تعینات ہوں گے جبکہ غیر متعلقہ افراد کا احتساب عدالت میں داخلہ بند ہو گا، ادھر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ روز سابق وزیرِاعظم نواز شریف نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیگم کلثوم نواز وینٹی لیٹر پر ہیں، ڈاکٹرز کے مطابق ان کی حالت چند دنوں بعد خطرے سے باہر آ جائے گی، میری خواہش ہے کہ انھیں ہوش میں دیکھ لوں، اہلیہ کی بیماری کی سنگین صورتحال کے پیشِ نظر احتساب عدالت سے درخواست ہے کہ وہ فیصلہ چند روز کے لئے محفوظ رکھے۔
خیال رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف، مریم، حسن اور حسین نواز کے ساتھ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر ملزم نامزد ہیں۔ عدالت نے عدم حاضری کی بنا پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیدیا تھا۔
نیب کی طرف سے نواز شریف اور بچوں کیخلاف 8 ستمبر 2017ء کو عبوری ریفرنس دائر کیا گیا، مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22 جنوری کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے۔ 19 اکتوبر 2017ء کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔ نواز شریف کی عدم موجودگی کی بنا پر ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔
26 ستمبر کو نواز شریف پہلی بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ مریم نواز پہلی بار 9 اکتوبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔ ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری ہونے کے باعث کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ائیرپورٹ سے گرفتار کر کے عدالت پیش کیا گیا۔
مسلسل عدم حاضری کی بنا پر عدالت نے 26 اکتوبر کو نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ 3 نومبر کو پہلی بار نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے۔ 8 نومبر کو پیشی کے موقع پر نواز شریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔
11 جون 2018ء کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہو گئے جس کے بعد ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کرایا۔ 19 جون کو خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اور دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔