اسلام آباد: ( روزنامہ دنیا) بعض سیاسی مبصرین یہ سمجھتے ہین کہ نواز شریف عدالتی فیصلے کے بعد ایک بند گلی میں کھڑے ہوگئے ہیں۔
سینیئر تجزیہ کار اور نامور صحافی زاہد حسین نے پروگرام دنیا کامر ان خان کے ساتھ مین گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نواز ریف نے سیاسی حیثیت برقرار رکھنی ہے تو ان کو آنا پڑے گا، الیکشن میں دو ہفتے رہ گئے ن اگر نواز شریف ابھی نہیں آتے توپارٹی کو بہت نقصان ہوگا اور ان کے نہ ہونے سے ن لیگ الیکشن ہار سکتی ہے۔ نواز شریف کو ہمدردی کا ووٹ ملنے کے زیادہ آثار نظر نہیں آتے جبکہ امریکی ٹی وی سے گفتگو کر تے ہوئے انھوں نے کہا کہ عدالتی فیصلہ نواز شریف کے سیاسی کیر ئیر کا اختتام ہو سکتا ہے۔ اس سے قبل وہ تین عشروں سے زائد عرصہ پاکستانی سیاست پر چھائے رہے ۔ نواز شریف اور ان کی بیٹی کی سزا سابق وزیراعظم کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے ، پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایک وزیراعظم کو کرپشن کے الزامات میں سزا سنائی گئی ۔ اس فیصلے سے مریم نواز کا سیاسی کیریئر شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے نے پاکستان کی سیاسی حرکیات مکمل طور پر تبدیل کر دی ہیں۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار پہلے سے بددلی کا شکار تھے ، ابتدائی پول سروے بتاتے ہیں کہ مسلم لیگ ن اپنی حریف پی ٹی آئی کے مقابلے میں پسپائی کا شکار ہے۔
اے ایف پی کے مطا بق سیاسی تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے کہا کہ احتساب عدالت کے فیصلے نے نواز شریف کو سخت مشکل سے دوچار کر دیا ہے ، کیونکہ اگر نواز شریف واپس نہ آئے تو پھر پارٹی از اوور ، البتہ اگر نواز شریف واپس آجائیں تو انہیں اپنے خلاف دائر مقدمات لڑنے کے علاوہ بہت سی تکالیف کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن وہ اپنی پارٹی کو بچانے میں کامیاب ہوجا ئیں گے۔ تجزیہ کار رفعت حسین نے خیال ظاہر کیا کہ شاید نواز شریف واپس نہیں آئیں گے ، انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کیخلاف کرپشن کے جو سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں اس کے بعد یہ امکان بھی بہت کم ہوگیا ہے کہ وہ عوام کی ہمدردی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ تاحیات نااہلی نواز شریف کیلیے بڑا جھٹکا تھا لیکن وہ اس کے اثرات سے نکلنے مں کامیاب رہے ، تاہم آج کے دن (6 جولائی) سے انتخابات کے روز یعنی 25 جون تک کا وقت ان کیلیے بہت دشوار ثابت ہوگا۔
سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو جو سزا سنائی گئی ہے اس سے عمران خان کو سیاسی فائدہ ہوگا، رائے عامہ کے ایک سروے کے مطابق ملک بھر کے جو 20 فیصد ووٹرز ابھی تک فیصلہ نہیں کرسکے ہیں کہ کس کی حمایت کریں ان کیلیے احتساب عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد فیصلہ کرنا دشوار نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف حقائق کا سامنا جرات کے ساتھ کریں تو ان کا ووٹ بینک نہ صرف مستحکم رہے گا بلکہ اس میں اضافہ ہوجائے گا، لیکن ایک بات تو بالکل ٍواضح ہے کہ اگر نون لیگ حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی تب بھی وہ نواز حکومت نہیں ہوگی۔