لاہور: (روزنامہ دنیا) ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر نہ ہونے سے ہر سال تقریباً 30 ارب ڈالر مالیت کا 140 کروڑ فٹ سے زائد میٹھا پانی سمندر میں گر کر ضائع ہو جاتاہے، مون سون ہواؤں کا بڑا سلسلہ بحیرہ عرب اور خلیج بنگا ل سے ملک کے شمال مشرقی علاقوں میں داخل ہونا شروع ہو گیا ہے جس میں کل سے شدت آ جائے گی۔ ماہرین کے مطابق مون سون کے سیلابی سیزن کے دوران دریاؤں میں اوسطاً 14 کروڑ ایکڑ فٹ سے زائد پانی آئیگا۔
ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی محدود صلاحیت اور ناقص حکمت عملی کے باعث صرف 36 فیصد پانی استعمال میں لایا جا سکتا ہے جبکہ اربوں ڈالر مالیت کا 64 فیصد پانی ضائع ہو جائیگا۔ ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت صرف 11 فیصد تک ہے، گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران سلٹ جمع ہو نے سے منگلا، تربیلا اور چشمہ میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں کمی ہو چکی ہے جس سے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بھی کم رہ گئی ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں پانی ذخیرہ کرنے کی اوسط صلاحیت 40 فیصدتک ہے۔ علاوہ ازیں دریائی پانی کی عدم دستیابی کی صورت میں پاکستان صرف 22 سے 25 دن تک کے ذخیرے کی صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ بھارت 130 اور امریکہ 900 روزکیلئے پانی ذخیرہ کر سکتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اریگیشن سسٹم کی فعالیت صرف 36 فیصد ہے، دریاؤں میں آنیوالا 62 فیصد پانی ناقص اریگیشن سسٹم کے باعث ضائع ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں 7 کروڑ 27لاکھ ایکڑ رقبہ قابل کاشت ہے، 5 کروڑ 24 لاکھ ایکڑ رقبہ آبپاشی اور بارانی ذرائع سے کاشت کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب سارا سال پانی کی قلت کی وجہ سے 2 کروڑ 3 لاکھ ایکڑ اراضی پانی کی کمی سے کاشت نہیں کی جا تی جس میں سے پنجاب کی 39 لاکھ ایکڑ، سندھ 35 لاکھ ایکڑ، بلوچستان 98 لاکھ ایکڑ اور خیبر پختونخوا کا 31 لاکھ ایکڑ رقبہ شامل ہے۔
پانی ذخیرہ کرنے کی استعداد میں اضافہ کیلئے چین، ترکی ، ایران ، جاپان اور بھارت میں درجنوں نئے ڈیم تعمیر کئے جا رہے ہیں لیکن پاکستان میں گزشتہ 39سال کے دوران کوئی نیا ڈیم تعمیر نہیں کیا گیا۔ فاضل چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے آبی ذخائر کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے دیا مر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے خصوصی فنڈ قائم کیا گیا ہے۔