کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائیکورٹ میں منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کے چالان کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران فریال تالپر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے کی ایف آئی آر میں منی لانڈرنگ کا ذکر ہی نہیں، چالان کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
سندھ ہائیکورٹ میں منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کے عبوری چالان کےخلاف فریال تالپور کی درخواست کی سماعت کے دوران فاروق ایچ نائیک نےموقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے کی ایف آئی آر میں منی لانڈرنگ کا ذکر ہی نہیں، فریال تالپور کا ایف آئی آر میں کوئی کردار واضح نہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الزامات سے فریال تالپور کا کوئی تعلق نہیں، ایف آئی آر سے کہیں ظاہر نہیں کہ کمیشن یا بدعنوانی کی گئی ہے۔ جسٹس خادم حسین شیخ نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے نے فائنل چالان جمع کرادیا ؟
فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ حتمی چالان ابھی جمع نہیں کرایا گیا۔ جسٹس خادم شیخ نے کہا پھر کیسے کہا کہ نام چالان سے نکال دیں، ابھی فائنل چالان جمع ہونے دیں۔ جسٹس امجد علی نے ریمارکس دیے کہ چالان میں درخواست گزار روپوش ہے، درخواست گزار کے نام پر لال مارک ہے جس کا مطلب درخواست گزار مفرور ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہایف آئی اے نے فریال تالپور کو مفرور قرار دے رکھا ہے، ایف آئی اے کے چالان کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
عدالت نے ایف آئی اے، ڈپٹی اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت نو اگست تک ملتوی کردی۔