اسلام آباد: (دنیا نیوز) پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق شہباز شریف کے آصف زرداری کے بارے میں ماضی کے سخت بیانات ووٹ نہ دینے کی وجہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے میاں شہباز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے انتخاب میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، پیپلز پارٹی ووٹنگ میں حصہ نہیں لے گی۔
زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کا مشاورتی اجلاس آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں ہوا۔ مشاورتی اجلاس میں راجا پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی اور خورشید شاہ سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کل ہونے والے قومی اسمبلی کے قائدِ ایوان کے الیکشن عمل کا حصہ نہیں بنے گی اور شہباز شریف کو ووٹ نہیں کرے گی۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی کا شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کے پیچھے ان کے ماضی کے سخت بیانات ہیں جس میں انہوں نے آصف زرداری کی ذات کو نشانہ بناتے ہوئے سڑکوں پر گھسیٹنے جیسے الفاظ استعمال کیئے تھے۔
پیپلز پارٹی نے سپیکر کے انتخاب سے قبل ہی مسلم لیگ (ن) کو امیدوار تبدیل کرنے کے لئے کہ دیا تھا، تاہم امیدوار تبدیل نہ کرنے پر پیپلز پارٹی نے ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ آج ہونے والے وزارتِ عظمیٰ کے انتخاب کے اجلاس میں آصف علی زرداری نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے لیکن بلاول بھٹو زرداری اجلاس میں شرکت کریں گے اور وزیرِاعظم کے انتخاب کے بعد قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر بھی کریں گے۔
ادھر پیپلز پارٹی کے شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کے بعد اپوزیشن اتحاد کی بقاء خطرے میں پڑ گئی ہے۔ اس صورتحال پر ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کے فیصلے کی وجوہات کچھ اور ہیں، پیپلز پارٹی کی مجبوری آصف زرادری کے خلاف سپریم کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس ہے۔
مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن نے طے کیا تھا کہ سپیکر کا امیدوار پیپلز پارٹی جبکہ وزیراعظم کا امیدوار ن لیگ سے ہو گا، ہم نے سپیکر انتخاب میں پیپلز پارٹی کو ووٹ دیا، اب پیپلز پارٹی نے ہمیں ووٹ نہ دیا تو سیاسی میدان میں ایک سوالیہ نشان ہو گا۔