اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہسپتال کے کمرے میں شراب کے نمونے بدل دیئے گئے، اگر شراب قبضے میں لینی ہوتی تو اسی وقت لے کربندے کو جیل بھیج دیتا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ شرجیل میمن کی سب جیل کسی فائیو سٹار ہوٹل کے کمرے سے زیادہ اچھی تھی، کارروائی کرنا ہوتی تو خود نمونے لیکر جیل بھیج دیتا، برآمد ہونے والی بوتلوں سے شہد اور زیتون نکل آیا، سب جیل میں لوگوں کو پکڑوانے اور چھڑانے کی باتیں ہوتی ہیں۔
کیسوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ دنوں کراچی کی سب جیل پر ان کے چھاپے پر بہت شور مچایا جا رہا ہے، وہاں جا کر ایسا لگا جیسا کسی صدارتی سوئٹ میں آگیا ہوں، فائیو اسٹار ہوٹل سے بھی زیادہ سہولیات تھیں، اس سے کوئی غرض نہیں کہ شراب کے نمونے کس لیبارٹری میں گئے یا کس نے تبدیل کئے، اگرشراب قبضے میں لینا ہوتی تو اسی وقت نمونے لیکر ٹیسٹ بھی کراتا اور بندے کو جیل بھیج دیتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وہ خود شراب نہیں پیتے اور اگر کوئی دوسرا پیتا ہے تو بھی انھیں فرق نہیں پڑتا۔ شرجیل میمن کے کمرے میں شہد کی کوئی بوتل نہیں دیکھی۔ شرجیل میمن نے بھی شراب سے انکار نہیں کیا اور صرف یہ کہا کہ بوتلیں ان کی نہیں، اس سب جیل میں راتوں کو جو گفتگو ہوتی ہے وہ بھی پتہ ہے، وہاں یہ بھی باتیں ہوتی ہیں کہ کسے پکڑانا اور کس کو چھڑوانا ہے۔
شرجیل میمن کے خون میں شراب کا عنصر نہیں پایا گیا، میڈیکل رپورٹ
یاد رہے شرجیل میمن کے خون کے نمونے کراچی کے دو بڑے ہسپتالوں میں بھیجے گئے تھے جن میں سے آغا خان ہسپتال لیبارٹری کی تصدیق شدہ رپورٹ میں کہا گیا کہ شرجیل میمن کے خون میں شراب کا عنصر نہیں پایا گیا۔
رپورٹ میں پلازما الکوحل ناٹ ڈیٹکٹڈ لکھا گیا جبکہ الکوحل کے استعمال سے متعلق دیگر تین ٹیسٹ بھی نارمل قرار دیدیے گئے، شرجیل میمن کے خون کے نمونے یکم ستمبر کی صبح لیے گئے تھے جن کی رپورٹ گزشتہ روز جاری کی گئی تھی۔