اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے حقوق کی حفاظت کرے، کرپشن پر قابو پانے کیلئے صاف وشفاف نظام ضروری ہے۔
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنا پہلا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میری اس ایوان سے بطور رکن وابستگی پرانی ہے، میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ مجھے پاکستان کے سب سے بڑے آئینی عہدے کے لئے قابل سمجھا، آج کا خطاب نئے پارلیمانی سال کا نقطہ آغاز ہے۔
صدرِ پاکستان نے کہا کہ ایک سیاسی کارکن ہونے کی وجہ سے اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ سارے مسائل کی جڑ کرپشن ہے جس پر قابو پانے کیلئے ملک میں صاف وشفاف نظام انتہائی ضروری ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عوام کے مسائل کے حل میں ہی حکومت کی کامیابی ہے۔ مجھے توقع ہے کہ حکومت ہر شعبے میں روڈ میپ مرتب کرے گی اور نئے پاکستان میں ہم سر اٹھا کر چل سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے نیا پاکستان بنانے کا عزم کر رکھا ہے۔ ہمارے سامنے حضرت محمد ﷺ کی ریاستِ مدینہ کی تصویر ہے، ہمیں اپنی زندگیوں میں سادگی اپنانا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ نئی پاکستانی حکومت کی سب سے بڑی شناخت سادگی کو اپنانا اور پروٹوکول کا خاتمہ ہے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ارکانِ پارلیمنٹ کو عوام کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
صدرِ مملکت نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم پر اندرونی اور بیرونی قرضوں کے پہاڑ آ چکے ہیں، کرپشن کے ناسور نے ملک کے اقتصادیات کو تباہ کر دیا ہے، پاکستان کو قومی اور بین الاقوامی طور چیلنجز کا سامنا ہے، قومیں مسائل سے دوچار ہو جاتی ہیں لیکن زندہ اور باہمت قومیں مسائل کا مقابلہ کرتی ہیں۔
پاکستان کو درپیش پانی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ہمارے ملک کو پانی کی کمی کا مسئلہ ہے۔ پاکستان میں پانی کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہمیں پانی کے ضائع کو روکنا ہوگا ، اس کے لئے حکمت عملی بنانی ہو گی کیونکہ پاکستان پانی کے قلت کا شکار ممالک میں شامل ہو چکا ہے، ہمیں اس مسئلے کے حل کیلئے شجر کاری اور نئے ڈیمز بنانے ہونگے۔
علم کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ تعلیم اور صحت معاملات میں بھی عوام میں تشویش پائی جاتی ہے، ہمیں ملک میں تعلیم کو عام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ خواتیں کے لئے تعلیم روزگار کے حوالے سے انہیں بااختیار بنانے کی ضرورت ہے، جو خواتیں تعلیم حاصل کر چکی ہیں وہ نمایاں نظر آتی ہیں۔ اس کے علاوہ دینی نصاب تعلیم کو جدید تعلیم سے جوڑنا ہو گا۔
پاکستانی نوجوانوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ
ہمارے 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر ہے، جن کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کی طرف توجہ دینا ہو گی اور ان کے لئے میرٹ پر نوکریاں پیدا کرنا ہونگی۔
اپنے خطاب میں صدرِ مملکت کا مزید کہنا تھا کہ سماجی ناہمواری اور غربت سے ہمارے مسائل جڑے ہوئے ہیں، ہمیں بلوجستان کی ترقی پر توجہ دینا ہوگی، فاٹا کے انضمام کے اعلان کے بعد ہمیں واضع پالیسی بنانی پڑے گی۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے چین، ترکی اور روس کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، پاکستان دونوں ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، یہ تعلقات ہر گزرتے دور کے ساتھ مضبوط سے مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی بھرپور حمایت جاری رکھنے کا بھی واشگاف الفاظ میں اعلان کیا۔