بادشاہی مسجد سے نعلین پاک کی چوری،جے آئی ٹی بنانے کا حکم

Last Updated On 15 October,2018 11:12 am

لاہور(روزنامہ دنیا) سپریم کورٹ نے بادشاہی مسجد سے نعلین پاک چوری کی تحقیقات کیلئے 3 رکنی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا جس میں آئی ایس آئی، آئی بی اور پولیس کے افسر شامل ہونگے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا شرم کی بات ہے کہ ہم اتنی مقدس چیز کی حفاظت نہیں کر سکے،

نعلین پاک چوری کے کیس کی سماعت کے دوران سیکرٹری اوقاف ذوالفقار علی گھمن اور دیگر حکام پیش ہوئے ،چیف جسٹس نے محکمہ اوقاف کی رپورٹ مسترد کر دی اور کہا یہ صرف اپنے آپ کو بچانے کی ایک کوشش ہے ،نعلین پاک سے بڑی دولت کیا ہوگی جس کی آپ حفاظت نہیں کر سکے ،محکمہ اوقاف کے وکیل نے بتایا اب تک 10 تحقیقات ہو چکی ہیں لیکن کچھ سامنے نہیں آیا، اے پی پی کے مطابق سیکرٹری اوقاف نے بتا یا غفلت کے مرتکب افراد کو نوکریوں سے نکال دیا گیا ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا 2001 میں نعلین پاک نمائش کیلئے برونائی لے جائے گئے اور دوبارہ انہیں بادشاہی مسجد میں رکھ دیا گیا۔

31 جولائی 2002 میں زائرین کے بتانے پر نعلین پاک کی چوری کا پتا چلا ،چیف جسٹس نے جے آئی ٹی کو جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مزاروں پر غلوں میں جمع رقم کے استعمال پر فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ، چیف جسٹس نے کہا زائرین حلال کی کمائی دے کر جاتے ہیں، آپ نے بندر بانٹ کر رکھی ہے ،سرکاری وکیل نے بتایا2018 میں مزاروں کے غلوں سے 80 کروڑ روپے جمع ہوئے ۔

چیف جسٹس نے کہا یہ رقم زائرین کی سہولتوں اور مزاروں کی دیکھ بھال کے لئے استعمال ہو نی چاہیے ،سرکاری وکیل نے بتایا اس رقم سے ملازمین کی پنشن اورتنخواہیں ادا کی جاتی ہیں ، عدالت نے سیکرٹری اوقاف سے پوچھا وہ کب آخری دفعہ داتا صاحب دربار گئے اور کیا اقدامات کئے ؟سیکرٹری اوقاف نے بتایا 6 دن پہلے گئے ،وہاں معاملات بہتر ہو رہے ہیں، جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کر دی ۔قبرستانوں کی اراضی کے انتقال کیس کی سماعت بھی ہوئی ۔

چیف جسٹس نے کہا لینڈ ریونیو اتھارٹی کے بجائے پٹواری کس حیثیت میں اراضی کے انتقال کر رہے ہیں،قانونی جواز پیش کریں ورنہ پٹواریوں کو نکال دیں،عدالت نے لاہور کے پٹوار خانوں اور پٹواریوں کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ،چیف جسٹس نے کہا معصوم لوگوں کے ساتھ فراڈ کیا جاتا ہے ، عدالت نے پنجاب حکومت اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی ۔ نجی سکولوں کی بھاری فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت بھی ہوئی ، والدین اور بچے عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور بتایا عدالتی احکامات کے باوجود بھاری فیسیں وصول کی جا ر ہی ہیں،چیف جسٹس نے کیس سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کو بھجوا دیا۔

مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے باوجود نابینا لڑکی کو نوکری نہ ملنے کے کیس کی سماعت کے دوران سیکرٹری پی سی ایس نے بتایا حجاب قدیرنے امتحان پاس کیا لیکن انٹرویومیں فیل کردیا گیا،چیف جسٹس نے کہا ایک نابینا لڑکی نے تحریری امتحان پاس کیا تو اسے رکھ لیتے ، 100 نمبر کے تحریری امتحان کے بعد انٹرویوکے 100 نمبرکیسے رکھ سکتے ہیں؟اتنے نمبراس لئے رکھے جاتے ہیں تاکہ اپنے لوگ رکھ سکیں، نابینا لڑکی نے امتحان پاس کیا اب اسے نوکری دینا ذمہ داری ہے ، لڑکی کوایڈجسٹ کرکے آئندہ ہفتے رپورٹ دیں،عدلیہ میں بھی نابینا نوجوان سول جج بھرتی کیا گیا، لوگ تو نابینا افراد کو سڑک پار کراتے ہیں اور آپ ان کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں؟

رواں سال 26 جون 2018 کو ملکی تاریخ میں پہلی بار بینائی سے محروم سول جج یوسف سلیم نے عہدے کا حلف اٹھایا تھا،یوسف سلیم نے سول جج کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی لیکن بینائی سے محروم ہونے پران سے معذرت کرلی گئی تھی،بعدازاں یوسف سلیم نے چیف جسٹس کو درخواست دی تھی جس پرانہوں نے ان کا انٹرویو لینے کی ہدایت کی تھی اور انٹرویو میں کامیاب ہونے پرانہیں جج بنا دیا گیا تھا۔عارف والا سے آنے والے خواجہ سراؤں کی درخواست پر سماعت بھی ہوئی، چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کے مکان پر قبضے سے متعلق ڈی آئی جی لیگل عبدالرب سے رپورٹ طلب کر لی۔ ایل ڈی اے کی طرف سے پٹرول پمپس سیل ہونے وہاں کام کرنے والے ملازمین سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچ گئے ،چیف جسٹس نے انہیں عدالت میں بلالیا۔

ملازمین نے بتایا پٹرول پمپس سیل ہونے سے وہ بے زورگار ہوگئے ،تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئیں ، فیصلہ واپس لیا جائے ، چیف جسٹس نے کہا پٹرول پمپس سیل کرنے کا حکم واپس لے لیا تو آپ سے زیادہ فائدہ مالکان کو ہو گا،کسی کی ایک دن، ایک مہینے اور ایک گھنٹے کی تنخواہ بھی نہیں روکی جائے گی،آپ کی روزی روٹی کا کوئی بندوبست کرتے ہیں ، پٹرول پمپس کی نیلامی کی تاریخ سے آگاہ کیا جائے اورتمام ملازمین کی فہرست مرتب کی جائے ، این این آئی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی، پٹرول پمپس سیل کرتے وقت ملازمین کو بھی مدنظر رکھا جائے گا،عدالت نے تنخواہ نہ ملنے کے معاملے پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔