کراچی: (دنیا نیوز) پاک بحریہ کے لیے تیار کردہ 1700 ٹن فلیٹ ٹینکر پی این ایس معاون پاکستان نیوی ڈاکیارڈ میں منعقدہ ایک پروقار تقریب کے دوران پاکستان نیوی فلیٹ میں شامل کر دیا گیا۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
پی این ایس معاون کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں تعمیر ہونے والا سب سے بڑا بحری جنگی جہاز ہے جسے ترکی کی M/s Savunma Teknologiler Muhendisilik (STM) کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔
یہ جہاز کئی مختلف قسم کے میری ٹائم آپریشنز انجام دینے کی صلاحیت کا حامل ہے جن میں سمندر میں موجود پاک بحریہ کے دیگر جہازوں کو تیل اور دیگر فوجی ساز وسامان کی فراہمی شامل ہے۔
جہاز پر دو ہیلی کاپٹرز کی گنجائش موجودہے۔ علاوہ ازیں پی این ایس معاون پر جدید ترین طبی سہولیات بھی موجود ہیں جس کی بدولت یہ جہاز کسی بھی قسم کی قدرتی آفات کے دوران سمندر میں محو سفر دوست ممالک کے بحری جہازوں کو فوری امداد بھی فراہم کر سکتا ہے۔
اپنے خطبہ استقبالیہ میں چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے کہا کہ پاک بحریہ بحری جنگی جہازوں کی تعمیر کے میدان میں خود انحصاری کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔ ماضی میں پاکستان میں تعمیر کیے گئے متعدد بحری پلیٹ فارمز جیسے F-22Pفریگیٹس، سب میرینز اور کمبیٹ سپورٹ شپز اور اسی طرز کے آئندہ کے منصوبے ہماری جہاز سازی کی صلاحیت میں بے پناہ اضافے کا باعث ہوں گے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کو اللہ نے بیش بہا بحری وسائل سے نوازا ہے اور ہم اس سیکٹر یعنی بلیو اکانومی کو فروغ دے کر ان وسائل سے بھر پور استفادہ کر سکتے ہیں۔ بحری شعبے کی ترقی سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہوگا، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور قیمتی زر مبادلہ حاصل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاک چائنا اقتصادی راہداری کے منصوبے سے پاکستان کی بحری حدود میں بحری تجارت اور سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوگا اور ان تمام تجارتی سرگرمیوں کے تحفظ کے لیے ایک مستحکم بحریہ ناگزیر ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ حکومت پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیتوں میں مزید اضافے اور بحری شعبے کے فروغ کے لیے تمام ضروری وسائل مہیا کرے گی۔
مہمان خصوصی نے مزید کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرینہ اور گہرے برادرانہ تعلقات قائم ہیں اور پی این ایس معاون جیسے مشترکہ منصوبوں سے یہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے اور باہمی تعاون کی نئی راہیں استوار ہوں گی۔