لاہور: (روزنامہ دنیا) سپریم کورٹ میں پا نی کے موضوع پر کا نفرنس کے افتتاحی اجلاس کے بعد جب مہمانان گرامی میں چائے پیش کی جا رہی تھی تو اس موقع پر اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثا قب نثار سپریم کورٹ کی بھول بھلیوں میں ایک دوسرے کو ڈھونڈتے رہے۔
آڈیٹوریم سے جڑے ہوئے ہال میں چیف جسٹس آف پاکستان مہمانوں سے ملتے ہوئے دو سری جانب چلے گئے تو ان کے پیچھے صدر مملکت بھی تشریف لائے، اس وقت صدر مملکت نے میزبان چیف جسٹس سے جا نے کے لیے اجازت لینا تھی، صحا فیوں نے صدر مملکت سے پو چھا کہ آپ جلدی میں کیوں ہیں تو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میں چیف جسٹس صاحب کو ڈھونڈ رہا ہوں، جس کے بعد صدر مملکت آڈیٹوریم کے تنگ راستے سے دوسری جانب چلے گئے جب کہ اس دوران چیف جسٹس صدر مملکت کو الوداع کر نے کے لیے مرکزئی گیٹ پر پہنچ چکے تھے اور جب چیف جسٹس کو علم ہوا کہ صدر مملکت ان کو ڈھونڈ رہے ہیں تو چیف جسٹس ایک مرتبہ پھر واپس تشریف لائے۔
اس دوران صحافیوں نے چیف جسٹس کو بتایا کہ صدر صاحب ابھی آپ کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے دوسری جانب گئے ہیں تو چیف جسٹس مسکرا دئیے اور دوسری جانب چل دئیے، اس دوران صدر مین دروازے کی جانب چلے گئے تھے اور پھر چیف جسٹس دوبارہ صدر کو الوداع کر نے کے لیے مرکزئی دروازے کی جانب بڑھے۔ چیف جسٹس آف پاکستان میا ں ثاقب نثار نے واٹر سمپوزیم کانفرنس کے آغاز سے قبل کانفرنس کا خود جا ئزہ لیا جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی خود کانفرنس کے انتظامات کا جائزہ لیتے رہے۔
اسی دوران میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کانفرنس سپریم کورٹ کی نہیں بلکہ پوری قوم کی ہے، کانفرنس کی بھرپور میڈیا کوریج کی جائے، عوام میں پانی کی اہمیت کے حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے۔ کا نفرنس میں وفاقی وزرا، شاہ محمود قرشی ، فیصل واوڈا، سپریم کورٹ و ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کے ججز اور پانی کے امور کے ما ہرین اور چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے شرکت کی جبکہ افتتاحی اجلاس کے آخر میں ڈیمز کی تعمیر کے با رے میں ایک نغمہ بھی پردہ سکرین پر چلایا گیا۔ اپنی تقریر کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ وہ پانی کی بچت کے لیے خود بھی اقدامات اٹھا رہے ہیں، جب وہ شیو کرتے ہیں یا دانتوں کو برش کرتے ہیں تو پانی کے نلکے کو کھلا نہیں چھوڑتے بلکہ ایک کپ میں پانی ڈال کر استعمال کر تے ہیں۔
تحریر: طارق اقبال چو ہدری