اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کو بنیاد بنا کر پاکستان میں انارکی پھیلانے کی کوشش کرنے والے ریاست سے نہ ٹکرائیں اور اپنے خلاف ایکشن پر مجبور نہ کریں۔
وزیرِاعظم عمران خان نے قوم سے اپنے اہم خطاب میں کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہے اور پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے تابع ہے، فیصلے پر ایک چھوٹے سے طبقے نے جس طرح کا ردعمل دیا اس سے نقصان ملک و قوم کا ہو رہا ہے، صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو ریاست ایکشن لینے پر مجبور ہو گی۔
وزیراعظم نے احتجاج کرنے والے عناصر پر واضح کیا کہ وہ ریاست سے نہ ٹکرائیں، ہم کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہونے دیں گے، نہ ہی سڑکوں پر ٹریفک رکنے دیں گے۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے بعد پاکستان وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام سے بنا، ملک دشمن عناصر ججز کو قتل اور فوج سے بغاوت پر اکسا رہے ہیں، میں ایسے عناصر سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنی سیاست چمکانے کے لیے حکومت سے نہ ٹکرائیں، نبی کریم ﷺ سے عشق کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا اور ہم کسی صورت بھی نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی نہیں دیکھ سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ سڑکیں بلاک کرنے سے عوام کا نقصان ہو رہا ہے، میں قوم سے یہ اپیل کرتا ہوں اس معاملے پر اپنی سیاست چمکانے والے افراد آپ کو اکسا رہے ہیں، آپ نے ان کی باتوں میں نہیں آنا کیونکہ یہ اسلام کی خدمت نہیں کر رہے بلکہ اپنا ووٹ بینک بنا رہے ہیں، اگر صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو ریاست ایکشن لینے پر مجبور ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے عملی طور پر وہ کام کیے جو سابقہ حکومت نے نہیں کیے، جب ہالینڈ میں ڈش پارلیمنٹرین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور خاکے بنائے تو واحد پاکستان تھا جس نے ہالینڈ کے وزیر خارجہ اور سفیر سے شکایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ ہم نے ڈش پارلیمنٹرین سے وہ خاکے دستبردار کرائے، اس سے قبل اس کی مثال نہیں ملتی جبکہ پاکستان نے پہلی مرتبہ او آئی سی کے پلیٹ فارم پر جا کر توہین رسالت کے مسئلے پر بات کی۔ ہمارے وزیر خارجہ نے پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں توہین رسالت اور مذہب کا معاملہ اٹھایا اور اس کے نتیجے میں یورپی کورٹ آف ہیومن رائٹس نے فیصلہ کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنا آزادی اظہار رائے میں نہیں آتا۔