اسلام آباد (دنیا نیوز) پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے وزیراعظم کے قوم سے خطاب کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اس سے امن نہیں ہوگا، اس سے تو تشدد کی طرف بڑھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب کو مل کر سوچنا چاہئے ریاست کے ساتھ کیا ہورہا ہے، حضور کے نام پر تمام مسلمان متحد ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ کون سا شخص ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرے گا، آج ملک میں معمولات زندگی متاثر ہیں، آج تشدد ہو رہا ہے، ہائی ویز اور راستے بند ہیں، لوگ گھروں میں بند ہیں۔
پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم کے ہر لفظ میں پالیسی ہوتی ہے، وزیر اعظم کے خطاب سے لگ رہا تھا کہ وہ باہر نکل کر لڑنے والے ہیں۔ وزیر اعظم کی کل کی تقریر کی مذمت کرتا ہوں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ میں اپنے ملک اور ریاست کی اہمیت جانتا ہوں، ہم ووٹ بینک کی بات نہیں کر رہے، ملک میں انارکی پھیلنے کا خدشہ ہے، آج ایوان میں وزیر اعظم کو یہاں ہونا چاہیے تھا، پاکستان کے عوام کی سوچ کے تحت آپ کو یہاں آکر بات کرنی چاہیے تھی۔
اس سے قبل اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں ملک میں پیدا ہونے والے حالات پر سنجیدگی سے غور کیا گیا اور وزیراعظم کی گزشتہ روز کے قوم سے خطاب کا بھی جائزہ لیاگیا۔ خورشید شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ ملاقات میں جائزہ لیا ہے کہ کیا وزیراعظم کو ایسے موقع پر ایسے الفاظ کہنے چاہیے تھے۔ جو حکومت کا کردار ہونا چاہیے تھا کیا وہ ادا کیا گیا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ناموس رسالت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو واضح کر چکے ہیں کہ ملک انارکی کا متحمل نہیں ہو سکتا، حکومت خود بھی انارکی پیدا کر رہی ہے۔
"اپوزیشن پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مل کر اپنا سنجیدہ کردار ادا کر رہی ہے۔"
پیپلز پارٹی کے رہنما نے آخر میں بیان دیا کہ صورتحال بہت سنجیدہ اور اہم ہے، اس پر اپوزیشن اپنا واضح مؤقف دے گی۔