اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کی سہ پہر اسلام آباد میں کالم نگاروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت قوم کے سامنے جلد ایک جامع پروگرام پیش کرے گی جس میں پہلے سو روز کے دوران تعلیم، صحت، غربت کے خاتمے اور دیگر اہم شعبوں میں میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے اس کی کامیابیاں اجاگر کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سو دن کی رپورٹ کسی بھی حکومت کے لئے انتہائی اہم سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس سے عوام کو حکومت کی سمت اور مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق معلوم ہوتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میری حکومت کو ایک بڑا مالی خسارہ ورثے میں ملا ہے اور وہ مالی بحران پر قابو پانے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے دوست ممالک سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس نے مالی بحران اور ادائیگیوں کے توازن کے مسئلے پر قابو پا لیا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ ان کا دورہ چین انتہائی کامیاب رہا، ہمیں معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے مستقل حل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے حکومت چار شعبوں پر توجہ دے رہی ہے جن میں برآمدات اور سرمایہ کاری کا فروغ اور ترسیلات زر میں اضافہ اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کرنا شامل ہیں۔
عمران خان خان نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بینکوں کے ذریعے پیسے بجھوانے کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں مختلف شعبوںسرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں اور ان شعبوں میں ٹیکنالوجی کی منتقلی حکومت کی اولین ترجیح ہو گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہو رہی ہے اور حکومت اس ناسور کے خاتمے کے لئے دوسرے ممالک کے ساتھ معاہدے کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک چھپائی گئی دولت کا سات سو ارب روپے کا حجم ظاہر کرتا ہے کہ سابق حکمران اقامے کیوں لے رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ حکومت نے سوئٹرزلینڈ برطانیہ اور امریکہ میں پاکستانیوں کی جانب سے چھپائی گئی ناجائز دولت کے بارے میں معلومات کے حصول کے لئے ان ممالک کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
انہوں نے قومی معیشت اور بڑے قومی اداروں کی جانب سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے شعبے میں 2013ء میں گردشی قرضہ 400 ارب روپے تھا جو اس سال 1200 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
وزیراعظم نے اس امر پر افسوس ظاہر کیا کہ ملک میں کبھی کسی نے جمہوریت کو فروغ دینے کی کوشش نہیں کی بلکہ ذاتی اقتدار کو فروغ دیا گیا جس میں حکمران اپنے ذاتی مفادات کے لئے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں۔