لاہور:(روزنامہ دنیا) کرتارپور ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ کے سرحدی گاؤں کوٹھے پنڈ میں دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ یہاں سے بھارتی سرحد صرف تین سے چارکلومیٹر کی دوری پر ہے۔ یہاں سکھ مذہب کے بانی بابا گورو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے مجموعی طور پر 18 برس اور آخری ایام گزارے اور یہیں ان کی قبر بھی ہے جسے گورودوارہ دربارصاحب کہاجاتاہے۔
ہندوستان کی تقسیم کے وقت گورودوارہ دربار صاحب پاکستان کے حصے میں آیا، دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث طویل عرصے تک یہ گورودوارہ بند رہا۔بی ایس ایف نے سرحد پر ایک درشن استھل(دیدارگاہ) قائم کی جہاں سے سکھ زائرین دوربین کی مدد سے ہی دربار صاحب کا دیدار کرتے ہیں، پہلی بار 1998 میں بھارت اور پاکستان میں مشاورت کی گئی اور ایک معاہدے کے تحت ہر سال سکھ یاتریوں کو کرتارپور کا ویزا ملنا شروع ہوا۔اس وقت سکھ یاتریوں کو کرتارپور تک پہنچنے کے لیے پہلے لاہور اور پھر تقریباً 130 کلو میٹر کا سفر طے کر کے نارووال پہنچنا پڑتا ہے ۔