اسلام آباد: (دنیا نیوز) آٹھ ممالک کے وزرا نے پاکستان کا دورہ کیا، خارجہ پالیسی کا محور معاشی تعلقات رہے، کرتار پور راہداری کھولنے کے معاملے پر بڑی پیش رفت ہوئی، پاک امریکہ تعلقات میں اتار چڑھاؤ جاری رہا۔
حکومت کے سو روز سفارتی محاذ سر گرم، خارجہ پالیسی کی سمت کا واضح تعین، امریکہ سمیت عالمی براداری کیساتھ باہمی احترام اور برابری کی سطح پر تعلقات کا عزم، وزیراعظم عمران خان کے چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ملائیشیا کے اہم دورے، تین ماہ میں آٹھ ممالک کے وزرا بھی پاکستان آئے۔
انتخابات میں کامیابی کے بعد 26 جولائی کو وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان امریکہ، بھارت اور افغانستان سمیت تمام ممالک کیساتھ دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر اور دیگر تصفیہ طلب معاملات کے حل کے لیے ایک کے جواب میں دو قدم بڑھانے پر تیار ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو دو طرفہ مذاکرات کیلئے خط بھی لکھا۔
حکومت پاکستان کی پیشکش کے باوجود بھارت اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر وزرائے خارجہ کی ملاقات کے اقرار کے بعد پھر انکار کر دیا تاہم کرتارپور راہداری کھولنے کی پاکستانی پیشکش پر بھارت نے مثبت جواب دیا۔
نئی حکومت بنتے ہی امریکہ، چین، سعودی عرب، ایران، قطر، برطانیہ، جاپان اور ترکی کے وزرا نے پاکستان کے دورے کیے۔ پاک امریکہ تعلقات میں سرد مہری ختم ہوئی تاہم امریکی قیادت کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات کا سلسلہ تھم نہ سکا۔
وزیراعظم نے دوست ممالک کے اہم دورے کیے جن میں معاشی تعاون کے معاہدے ہوئے۔ سعودی عرب اور چین نے پاکستان کی معاشی مشکلات کے پیش نظر بڑے پیکجز کا اعلان جبکہ پاکستان نے سعودی عرب اور یمن کے تنازع میں ثالثی کی پیشکش کی۔