لاہور: (دنیا نیوز) لاہور کی ڈریم لینڈ ہاؤسنگ سوسائٹی کی پھرتیاں، سکیم سپانسر کے پاس 154 کنال میں سے صرف 41 کنال ملکیتی اراضی ہے، گھر بنانے کے سبز باغ دکھا کر پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے عوام سے کروڑوں روپے بٹور لئے۔
ایک اور زمین کا قصہ، غریبوں کی پونجی داؤ پر لگ گئی، سپریم کورٹ کے احکامات پر جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے سوسائٹیز کا سروے کیا تو لاہور میں واقع ڈریم لینڈ ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ میں چشم کشا انکشافات سامنے آئے۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکیم کو جانے والے راستے کی اراضی سنٹرل گورنمنٹ کی ہے۔ سوسائٹی انتظامیہ نے یقین دلایا کہ یہ اراضی وہ سنٹرل گورنمنٹ سے خرید لیں گے۔
سکیم سپانسر نے ایل ڈی اے افسران سے ملی بھگت کر کے پلاننگ پرمیشن حاصل کیا جبکہ سنٹرل گورنمنٹ سے اراضی نہ خریدی گئی۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکیم انتظامیہ نے 650 سے زائد پلاٹ فروخت کر دیے اور پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے عوام سے کروڑوں روپے اکٹھے کر لیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکیم سپانسر کے پاس 154 کنال میں سے صرف 41 کنال ملکیتی اراضی ہے۔ آڈٹ ٹیم نے سفارش کی ہے کہ پلاننگ پرمیشن جاری کرنے والے ایل ڈی اے افسران کیخلاف تحقیقات کی جائیں۔
اس حوالے سے نیب نے خریداروں کو بھی بلانےکا فیصلہ کیا ہے تا کہ معلوم ہو سکے کہ پیسوں کی ادائیگی کے باوجود کون کون ابھی تک پلاٹس سے محروم ہے؟