لاہور: (دنیا نیوز) لاہور میں زمینوں پر منشا بم کے قبضہ کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پٹوارسرکل کس قانون کے مطابق کام کر رہا ہے۔ ایل ڈی اے، محکمہ ریونیو اور ضلعی حکومت سے تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زمینوں پر منشا بم کے قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ڈپٹی کمشنر سے استفسار کیا کہ شہری علاقوں میں محکمہ مال کا کیا کردار ہے، عدالت نے ممبر ریونیو کو مخاطب کر کے کہا کہ بتائیں کھاتہ اور کھتونی کیا ہوتا ہے؟
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ رجسٹری پر گورنر ہاؤس لکھنے سے گورنر ہاؤس لکھنے والے کا نہیں ہو جاتا، پٹوار سرکل کس قانون کے مطابق کام کر رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور نے بتایا کہ اراضی ریکارڈ کے مطابق 1992 میں منشاء بم نے 32 کنال اراضی خریدی، جو بعد میں فروخت کر دی گئی، منشاء بم کے خلاف درخواست گزار کو قبضہ ایل ڈی اے نے دینا ہے۔ سپریم کورٹ نے منشاء بم کیس میں ایل ڈی اے اور ضلعی حکومت سے قبضے کے بارے میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔