لاہور: (روزنامہ دنیا) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ رشوت کا سب سے بڑا ناسور پٹواری ہیں، 9ویں سکیل کے پٹواری کیلئے اوپر سے سفارش آتی ہے، تقرر و تبادلے کیلئے بڑی رشوت دی جاتی ہے۔
شہری علاقوں میں پٹواریوں اور تحصیلداروں کی تقرری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پوچھا شہری علاقوں میں پٹواری، تحصیلدار اور پٹوار خانے کس قانون کے تحت کام کر رہے ہیں؟ پٹواریوں کے تقرر و تبادلے کیلئے بڑی رشوت دی جاتی ہے، شہری علاقے میں رجسٹری کے بعد انتقال کرانے کا کیا مقصد ہے؟ یہ سب پٹواریوں کے کھانے کا طریقہ ہے، سب غیر قانونی ہے، پٹواری اپنے طور پر انتقال کرتے ہیں، کسی کی زمین کسی کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔
سپریم کورٹ بار کے صدر امان اللہ کنرانی نے بتایا سی پیک میں بھی پٹواریوں کی وجہ سے مشکلات ہیں جن کی وجہ سے منصوبہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے، چیف جسٹس نے کہا ہمیں اپنے لئے نہیں آنے والی نسلوں کیلئے سوچنا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے بتایا شہری علاقوں میں پٹواری کام نہیں کر رہے جبکہ سندھ اور بلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرل نے جواب داخل کرانے کیلئے مہلت مانگ لی۔
عدالت نے شہری علاقوں میں پٹواریوں اور تحصیلداروں کی تقرری کے معاملے پر چاروں صوبوں سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی اور صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی کو عدالتی معاون مقرر کر دیا جس کے بعد سماعت ملتوی کر دی گئی۔