لاہور: (روزنامہ دنیا) وزیرقانون نے لیگی حکومت کے آڈٹ پیراز دیکھنے کیلئے سپیشل کمیٹی بنانے کی تجویزدیدی۔
وفاق کے بعد پنجاب میں بھی پی اے سی کی سربراہی اپوزیشن کو دینے پر تحریک انصاف میں اختلافات، وزرا اور پارلیمانی پارٹی میں دو گروپ آمنے سامنے ،صوبائی وزرا سردار سبطین خاں، فیاض الحسن چوہان، عبدالعلیم خاں، چودھری ظہیر الدین سمیت کئی ارکان اسمبلی حمزہ شہباز کو پی اے سی کا چیئرمین بنانے کے مخالف ہیں، صورتحال سے نکلنے کے لیے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے پارٹی قیادت سے مدد مانگ لی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں محاذ آرائی کے خاتمے کے لیے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت متحرک ہوگئے ، وفاق میں پی اے سی کی سربراہی اپوزیشن لیڈر کو دینے کے بعد حکومت پنجاب نے بھی وفاق کے فارمولے کو فالو کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد صوبائی کابینہ اور تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی میں دوگروپ بن گئے ہیں ۔صوبائی وزیر جنگلات سردار سبطین خاں نے دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10 سال سے حکومت ن لیگ کے پاس تھی اور یہ کس طرح ممکن ہے کہ حمزہ شہباز شریف اپنی ہی حکومت کا آڈٹ کریں یہ بلے کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھانے والی بات ہوگی ،پارٹی کافیصلہ قبول تاہم میری ذاتی رائے میں پی اے سے کی سربراہی سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کو دے دینی چاہیے جبکہ دیگر وزرا کی بھی یہی رائے سامنے آئی ہے ۔ صورتحال سے نمٹنے کے لیے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے قانونی ماہرین سے مشاورت شروع کردی ہے اور یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ ن لیگ کے آڈٹ پیراز کو دیکھنے کے لیے ایوان کے منظوری سے ایک سپیشل کمیٹی قائم کی جائے جس کی سربراہی حکومتی رکن کو دی جائے ۔ جس سے تحریک انصاف کے وزرا اور اراکین کے اعتراضات بھی دور ہوجائیں گے اور حمزہ شہباز کو پی اے سی کا چیئرمین بنانے پر ایوان کا گرم ماحول بھی ٹھنڈا ہوجائے گا۔