لاہور: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ کے حکم پر جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے اپنی رپورٹ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کے روبرو پیش کر دی ہے۔
سپریم کورٹ نے مزید کھاتوں کی تحقیقات کیلئے دو ماہ کی مہلت دیدی ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اومنی گروپ آصف زرداری اور بلاول کو ماہانہ ڈیڑھ کروڑ خرچہ دیتا رہا، کپڑوں کی ڈرائی کلیننگ کے پیسے بھی ادا کئے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی اور لاہور میں بلاول ہاؤسز کیلئے رقم جعلی اکاؤنٹس سے دی گئی۔ سپریم کورٹ نے مزید کھاتوں کی تحقیقات کیلئے دو ماہ کی مہلت دیدی ہے۔
جوائنٹ انوسٹی گیشن (جے آئی ٹی) کی مکمل رپورٹ یہاں پڑھیں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شواہد کے مطابق آصف علی زرداری اور فریال تالپور نے اومنی گروپ کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا، آصف زرداری نے مالیاتی اداروں اور ریگولیٹر پر دباؤ ڈالا، حکومت سندھ کے ذریعے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا جس سے بڑے پیمانے پر اثاثے بنائے گئے۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حاصل ہونے والے کرپشن کے ثبوت دیگ میں ایک چاول کے دانے کے برابر ہیں، اصل کرپشن کا والیم اس سے بھی زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منظور کاکا، یونس قدوائی اور جبار ندیم نے آصف علی زرداری کے فرنٹ مین کا کردار ادا کیا۔ سرکاری زمین غیر قانونی طریقے سے الاٹ کی گئی، 19 حکومتی ٹھیکیداروں نے 1.32 ارب کی کک بیکس دیں۔ رپورٹ کے مطابق مشترکہ ٹیم نے زرداری خاندان کے خلاف نہ جھٹلائے جانے والے شواہد اکھٹے کیے ہیں۔