لاہور: (طارق عزیز) مسلم لیگ (ن) چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کیلئے پیپلزپارٹی کی پیش کش کوسنجیدہ نہیں سمجھتی، وہ اسے پیپلزپارٹی کی طرف سے ن لیگ کو دانہ ڈالنے کے مترادف قرار دے رہی ہے تاکہ کسی ایک نکتہ پر اکٹھا ہو کر حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے اور زرداری، بلاول، فریال تالپور، مراد علی شاہ سمیت دیگر کیخلاف نیب مقدمات میں ریلیف لینے کی کوشش کی جائے۔
دنیا رپورٹ کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے موقع پر پی پی اپنے کردار اور غلطی کو تسلیم کرتی ہے اور اسے اپنے سیاسی کردار پر داغ قرار دیتے ہوئے اسے دھونا چاہتی ہے جس کیلئے انہوں نے مسلم لیگ ن سے مدد و تعاون کی درخواست کی ہے، تاہم اپوزیشن جماعت ن لیگ اسے سنجیدہ نہیں لے رہی، مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے پی پی کی پیشکش پر پارٹی کے اندر کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی اور نہ ہی ایسی کوئی سوچ پائی جاتی ہے، اگر پی پی سنجیدہ ہے تو پہلے اسے قوم کو بتانا پڑے گا کہ انہوں نے بلوچستان میں ن لیگ کی حکومت گرانے میں کیوں مدد کی، پھر سینیٹ الیکشن میں اخلاقی، جمہوری، پارلیمانی روایات کو بلڈوز کیا جس کے نتیجہ میں ایم پی ایز کی خریدوفروخت ہوئی۔
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پی پی کو یہ بھی بتانا پڑے گا کہ انہوں نے ایسا کیوں اور کس کے کہنے پر کیا، پھر مسلم لیگ ن پی پی کی طرف سے چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کیلئے پیش کش پر غور کر سکتی ہے۔