اسلام آباد: (دنیا نیوز) نواز شریف نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت سے 7 سال سزا کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا، سابق وزیراعظم نے بریت کے ساتھ ساتھ سزا معطل کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔
نواز شریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر اپیل میں مؤقف اختیار کیا کہ العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کا فیصلہ غلط فہمی اور قانون کی غلط تشریح پر مبنی ہے، دستیاب شواہد کو درست انداز میں نہیں پڑھا گیا، ملزم کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کو احتساب عدالت نے سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ خلاف قانون قرار دیتے ہوئے سزا کو بریت میں تبدیل کیا جائے، نواز شریف نے ایک متفرق درخواست بھی دائر کی ہے کہ ان کی سزا معطل کر کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
یاد رہے احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔ 131 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ نیب نے نواز شریف کے خلاف کرپشن کا مقدمہ ثابت کیا ہے، نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے اصل مالک ثابت ہوئے جبکہ وہ اثاثوں کے لیے جائز ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے۔
فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کے ساتھ اڑھائی کروڑ ڈالر جرمانے کی بھی سزا سنائی گئی۔ ہل میٹل جائیدادیں ضبط کرنے کا بھی حکم دیا گیا جبکہ نواز شریف 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کیلئے نااہل بھی قرار پائے۔