اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس ثاقب نثار نے زلزلہ متاثرین کیلئے فنڈ میں بے قاعدگیوں کے کیس کی سماعت کے دوران کہا لوگوں کا پیسہ امانت تھا، دوسرے پروجیکٹ پرکیوں لگایا گیا، کمال ہے صوبے کے مسائل کا وزیراعظم کو پتہ نہیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو 10 دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔
زلزلہ متاثرین کیلئے فنڈ میں بے قاعدگیوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا یہ بہت بد قسمتی کا معاملہ ہے، لٹے پٹے بے گھر لوگوں کی ساری دنیا نے مدد کی، زلزلہ متاثرین کیلئے آنے والا پیسہ امانت تھا جس میں خیانت کی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا وزیراعظم سے کہیں جا کر ان کے حالات دیکھ کر آئیں، اگر میں 4 گھنٹے کے نوٹس پر جا سکتا ہوں تو وزیراعظم کیوں نہیں جا سکتے، اس سردی میں لوگ ٹین کی چھتوں تلے رہ رہے ہیں، کمال ہے سب سے زیادہ محبت دینے والے صوبے کے مسائل کا وزیراعظم کو پتہ نہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا زلزلہ زدگان کی امداد کا پیسہ ملتان میٹرو اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر خرچ کر دیا گیا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا اگر بالاکوٹ شہر نہ بنا تو میں ان لوگوں کے ساتھ مل کراحتجاج کروں گا۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ایک ہفتے کا وقت دیا جائے۔
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو دس دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔