تلخ اور حسین یادوں کے ساتھ 2018ء کا آخری سورج غروب

Last Updated On 31 December,2018 09:09 pm

لاہور: (دنیا نیوز) سال 2018ء کئی ایسے واقعات کے ساتھ رخصت ہو رہا ہے جو آنے والے برسوں پربھی اپنے دور رس اثرات مرتب کریں گے۔ سال 2018ء جنگ، امن، سیاست، سماج اور عالمی معیشت کے شعبوں میں کئی اہم واقعات اپنےساتھ لے کر اختتام پذیر ہورہا ہے۔

اس سال جہاں وطن عزیز میں بہت کچھ اچھا ہوا، وہیں عروج و زوال کی بے شمار داستانیں بھی رقم ہوئیں، جو آنے والے بہت سے دنوں تک موضوع گفتگو بنی رہیں گی۔ اسی طرح 2018 ء کا سورج عالمی افق پر کئی قابل ذکر تبدیلیاں لا کر غروب ہوا۔

 پاکستانی سیاست کے نشیب و فراز

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو سات سال قید کی سزا سنادی ہے۔ چار عشروں تک پاکستان کے سیاسی فلک پر جلوہ گر رہنے والے، پنجاب کے سابق وزیرِ اعلیٰ، تین بار کے وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ ن کے سربراہ، میاں محمد نواز شریف کی زندگی میں کئی نشیب و فراز آئے۔

سال 2018ء میاں نواز شریف کے لیے آزمائش کے لرزہ خیز دِن ساتھ لایا۔ پانامہ پیپزر کے معاملے پر مقدمہ چلنے اور سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد وہ وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے فارغ ہوئے۔ ساتھ ہی مسلم لیگ ن کی قیادت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا اور ساتھ مبینہ بدعنوانی کے الزامات میں کئی مقدمات کا سامنا کیا۔ 5 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو گرفتار کیا۔

رواں برس 11 دسمبر کا دن مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک بار پھر ناخوشگوار ثابت ہوا اور پارٹی کے دو اہم رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو گرفتار کرلیا گیا۔


ان دونوں بھائیوں کو لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کے سلسلے میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے گرفتار کیا۔ سال 2018ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن نے پاکستان تحریک انصاف کے ہاتھوں شکست کھائی؛ اور یوں، مسلم لیگ ن دوسری جب کہ پیپلز پارٹی تیسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئیں۔ اِس وقت مسلم لیگ ن کی وفاق ہی نہیں کسی صوبے تک میں بھی حکومت نہیں ہے۔

عام انتخابات 2018ء

ملکی تاریخ کے گیارہویں عام انتخابات 25جولائی 2018ء کو منعقد ہوئے، جن میں پہلی بار پاکستان تحریک انصاف اکثریتی پارٹی کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ ساڑھے 10 کروڑ سے زائد ووٹرز نے ان انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ قومی اسمبلی کی کل 272 میں سے 270 اور صوبائی اسمبلیوں کی 577 نشستوں پر تقریباً ساڑھے 15ہزار امیدواروں نے الیکشن لڑا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں تحریک انصاف نے 116، ن لیگ 64 جب کہ پیپلزپارٹی نے 43 نشستیں حاصل کیں۔


اسی طرح صوبائی اسمبلیوں کی بات کی جائے تو پنجاب میں 295 نشستوں پر الیکشن ہوا، جس میں سے ن لیگ نے 129 جب کہ پی ٹی آئی نے 123 سیٹوں پر کامیابی سمیٹی۔ سندھ اسمبلی کے 129 حلقوں کے نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی ایک بار پھر سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر لوٹی، جس نے صوبائی اسمبلی کی 76 سیٹوں پر ہاتھ صاف کیا۔

خیبرپختونخوا میں ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا، جہاں تاریخ میں پہلی بار عوام نے تحریک انصاف کو دوسری باری دی، یہاں تحریک انصاف نے کل 97 میں سے 66 نشستوں پر کامیابی کا جھنڈا گاڑا۔ آبادی کے اعتبار سے ملک کے سب سے چھوٹے صوبے بلوچستان کی بات کی جائے تو یہاں صوبائی اسمبلی کی 50 نشستوں میں بلوچستان عوامی پارٹی نے سب سے زیادہ 15، تحریک انصاف نے چار، ن لیگ نے ایک، متحدہ مجلس عمل نے 9 اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے 6 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کا ٹرن آؤٹ 51.85 فی صد رہا۔ یوں ہی پنجاب میں 55.09، سندھ 48.11، خیبرپختونخوا 45.52 جبکہ بلوچستان میں ووٹوں کا ٹرن آؤٹ 44.79 فیصد رہا۔ انتخابی نتائج کے بعد وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف، سندھ میں پیپلزپارٹی جب کہ خیبرپختونخوا میں بلوچستان عوامی پارٹی کی مخلوط حکومت قائم ہوئی۔

پاکستان کے 22 ویں وزیراعظم کی تقریب حلف برادری

18 اگست کو وطن عزیز کے گیارہویں عام انتخابات کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 22 سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد ملک کے 22ویں وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے ایوان صدر میں منعقدہ پروقار تقریب میں نومنتخب وزیراعظم سے حلف لیا۔

صدارتی انتخابات

4 ستمبر کو پاکستان کا 13واں صدارتی الیکشن ہوا، جس میں تحریک انصاف کی طرف سے عارف علوی، ن لیگ اور ہم خیال جماعتوں کے امیدوار مولانا فضل الرحمن جب کہ پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن نے حصہ لیا۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مجموعی طور پر 430 ارکان نے ان انتخابات میں حصہ لیا۔ ڈالے گئے ووٹوں کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار عارف علوی نے 212، ن لیگ و اتحادی جماعتوں کے امیدوار مولانا فضل الرحمن نے 131 اور پیپلزپارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن نے 881 ووٹ حاصل کیے جب کہ 6 ووٹ مسترد کر دیے گئے۔

سندھ اسمبلی میں 163 میں سے 158 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، جن میں سے اعزاز احسن کو 39، عارف علوی کو22، مولانا فضل الرحمن کو ایک ووٹ ملا۔ بلوچستان اسمبلی کے 61 میں سے 60 ارکان نے اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ دیا اور نتائج کے مطابق یہاں سے عارف علوی نے 45، مولانا فضل الرحمن نے 15جبکہ اعتزاز احسن کوئی ووٹ حاصل نہ کر سکے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں 112 ارکان میں سے 111 نے ووٹ کاسٹ کیا، جن میں سے عارف علوی کو 41، مولانا فضل الرحمن کو 26 اور اعتزاز احسن کو 5 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ 2 ووٹ مسترد ہوئے۔ پنجاب اسمبلی میں 354 میں سے 351 ارکان نے ووٹ کاسٹ کئے، جن میں سے 18ووٹ مسترد ہو گئے۔ پنجاب اسمبلی میں سے مجموعی طور پر عارف علوی نے 186، مولانا فضل الرحمن نے 141 جب کہ اعتزاز احسن نے صرف 6 ووٹ حاصل کئے۔ یوں مجموعی طور پر تحریک انصاف کے عارف علوی نے 353، ن لیگ و حمایتی جماعتوں کے مولانا فضل الرحمن نے 185 جب کہ پیپلزپارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن نے 124 الیکٹورل ووٹ حاصل کئے۔

پیپلزپارٹی کیلئے سال 2018ء

پیپلزپارٹی کیلئے سال 2018ء کا آغاز اچھا جبکہ اختتام پریشانیاں اور سیاسی مشکلات پیدا کررہا ہے۔ پیپلزپارٹی کی قیادت اور ان سے جڑے رہنمائوں و افراد کو بھی سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔ سابق صدر آصف زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، بلاول بھٹو سمیت 172پارٹی رہنمائوں کیخلاف جعلی اکائونٹس کیس میں جے آئی ٹی نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔ اور حکومت نے آصف زرداری، بلاول بھٹو، فریال تالپور، مرادعلی شاہ، قائم علی شاہ سمیت 172رہنمائوں کے نام ای سی ایل میںڈال دیئے ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے سندھ میں بھی حکومت سازی کی تیاری شروع کردی ہے۔ جس سے پیپلزپارٹی شدید سیاسی صورتحال سے دوچار ہے۔

اس سب کے باوجود وزیراعظم نے گزشتہ روز بھی ایک بیان میں عوام کو تسلی دی ہے حکومت کو کسی بحران کا کوئی سامنا نہیں ہے۔ مذہبی جماعتوں کا دس برس بعد ایم ایم اے دوبارہ بحال ہونا اور کسی بھی صوبے میں اکثریت حاصل نہ کرنا بھی زیر بحث رہا۔ مولانا فضل الرحمن، حافظ حسین احمد اپنی سیٹوں پر ہار گئے۔ اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی بھی اپنی سیٹ ہا رگئے ، 2018ء میں دلچسپ صورت حال اس وقت پیدا ہوئی جب مسلم لیگ ق نے دس برس بعد سیاسی میدان میں اپنی پوزیشن کو مضبوط کیا اور وفاق اور صوبوں میں نشستیں جیت کر اپنی اہمیت کو منوایا۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے رواں سال کچھ اچھی اور تلخ یادوں کے ساتھ گزر گیا لیکن دعا ہے آئندہ سال ملک کیلئے بہتر ثابت ہو۔ سیاسی پنڈتوں کے نزدیک آئندہ سال کا سورج جہاں اپوزیشن جماعتوں کیلئے مزید تلخیوں کے ساتھ طلوع ہوگا وہاں نئے سال میں حکومت کے سامنے بھی بہت سارے چیلنجز پہاڑ بن کرکھڑے ہوں گے۔

عمران خان پھر رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے

دوسری شادی کی طرح عمران خان کی تیسری شادی کی بھی پہلے نہایت شدومد سے افواہیں سنائی دیں، جو پچھلی بار کی طرح اس بار بھی کچھ دن کے بعد 18 فروری کو ’جھوٹی افواہ‘ یعنی سچی خبر بن گئیں۔ یوں قوم کے سامنے تصدیق کردی گئی کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بشریٰ مانیکا کے ساتھ رشتہ ازدواج سے منسلک ہوگئے ہیں۔

بشریٰ بی بی سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی پاکستانی شخصیت

خاتون اول بشریٰ بی بی 2018ء کے دوران پاکستان میں معروف سرچ انجن گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی شخصیت ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان سے شادی کے بعد بشریٰ بی بی اکثر و بیشتر خبروں کی زینت بنی رہیں۔ عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد بشریٰ بی بی نے بحثیت خاتون اول اپنا پہلا انٹرویو دیا جس نے ان کی مقبولیت میں اضافہ کر دیا۔

کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد

وزیراعظم عمران خان نے اس سال سکھوں کے مذہبی مقام  کرتار پور صاحب  کا راستہ کھولنے کا فیصلہ کیا تاکہ سکھ یاتری ویزے کے بغیر گرد وارہ دربار صاحب کا درشن کر سکیں۔ اسی سلسلے میں وزیراعظم نے 28 نومبر کو کرتارپور راہداری کا تاریخی سنگ بنیاد رکھا۔

سنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، بھارتی وزیروں پر مشتمل وفد، مختلف ممالک کے سفارتکاروں، عالمی مبصرین اور سکھ برادری کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سابق بھارتی کرکٹر و ریاستی وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے اس موقع سکھوں کے مذہبی مقام  کرتار پور صاحب  کا راستہ کھولنے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

قصور میں ننھی زینب کا قتل

10جنوری کو قصور میں ایک ہفتے قبل اغوا ہونے والی آٹھ سالہ بچی زینب کے قتل کے بعد لوگوں نے شدید احتجاج کیا، جن پر پولیس کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہوگئے، جس سے علاقے میں شدید کشیدگی پھیل گئی، جس کے بعد چیف جسٹس نے اس واقعے کا ازخود نوٹس لیا اور آرمی چیف نے کہا کہ فوج قاتلوں کی گرفتاری میں مدد کرے۔ مقدمے کی تفتیش کے لیے ایک ’جے آئی ٹی‘ بھی بنا دی گئی۔ 11کو ارکان اسمبلی کے ڈیروں پر مشتعل افراد نے حملے کیے۔ 14جنوری کو اس واقعے کی فوٹیج منظرعام پر آئی، 23 جنوری کو اس معصوم بچی کا قاتل عمران گرفتار ہوا، اور مقدمے کے بعد 17 فروری کو قصور واقعے میں ملوث ملزم عمران علی کو چار بار سزائے موت سنا دی گئی اور 17 اکتوبر 2018ء کو اسے تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

کراچی میں نقیب اللہ محسود کا ماورائے عدالت قتل


18جنوری کو کراچی میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن، ’فکس اٹ‘ وغیرہ کی جانب سے احتجاج کیا گیا، 13جنوری کو جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نقیب اللہ کو ’ایس ایس پی‘ ملیر راؤ انوار نے طالبان کا دہشت گرد قرار دے کر قتل کردیا تھا، اسی واقعے کے بعد ’پشتون تحفظ موومنٹ‘ تیزی سے قومی منظرنامے پر نمایاں ہوئی۔ راؤ انوار نے الزام لگایا کہ نقیب 2004ء تا 2009ء طالبان کے بیت اللہ کا گن مین رہا، اس نے جعلی شناختی کارڈ بنوایا، 2009ء میں پاک فوج پر حملہ کر کے متعدد فوجیوں کی جان لی۔ 19 جنوری کو نقیب کے حوالے سے ملک گیر مظاہرے ہوئے، جس پر چیف جسٹس نے نوٹس لیا۔ 20 جنوری کو راؤ انوار کو عہدے سے ہٹادیا گیا اور چھے اہل کاروں کو معطل کر دیا گیا۔ ان کی گرفتاری 21مارچ کو عدالت میں پیشی کے موقع پر عمل میں آئی۔

نوبیل انعام لینے کے بعد ملالہ کی آمد


29مارچ کو نوبیل انعام حاصل کرنے کے بعد ملالہ یوسف زئی پہلی بار پاکستان آئیں، جہاں سرکاری سطح پر اُن کا زبردست خیر مقدم کیا گیا۔ اس دوران وہ ساڑھے پانچ سال بعد اپنے آبائی علاقے سوات بھی گئیں، جہاں انہوں نے اپنے رشتے داروں سے ملاقات بھی کی اور کیڈٹ کالج کا دورہ بھی کیا۔
پاکستان کرکٹ کیلئے سال 2018

 نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں 0-5 سے کلین سوئپ ہو، ایشیا کپ میں ناقص کارکردگی یا پھر ٹیسٹ کرکٹ ۔۔ سال 2018 اعدادوشمار کے لحاظ سے پاکستان کرکٹ کے لیے کچھ اچھا ثابت نہ ہوا لیکن ٹی20 کرکٹ میں ناقابل شکست کارکردگی اور خصوصاً پاکستان سپر لیگ کے میچز کا لاہور کے ساتھ کراچی میں انعقاد سال 2018 کو پاکستان کے لیے یادگار بنا گیا۔

قومی ٹیم ٹی 20 میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز جیسی ٹیموں کے خلاف وائٹ واش کرتے ہوئے آئی سی سی ٹی 20 رینکنگ میں نمبر ون ٹیم رہی تو ٹیسٹ سیریز میں 49 برس کے بعد نیوزی لینڈ سے شکست نے طویل فارمیٹ کی کرکٹ کے حوالے سے سوالات اٹھا دیئے۔

رواں برس پاکستانی کرکٹ ٹیم نے تو مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیگ اسپنر یاسر شاہ نے ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین 200 وکٹیں حاصل کرنے کا 82 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ابوظہبی ٹیسٹ میں یاسر شاہ نے اپنی دوسری وکٹ حاصل کی تو ان کی 200 وکٹیں مکمل ہوئیں اور اس طرح انہوں نے آسٹریلوی لیگ اسپنر کلیری گرمٹ کا 1936 میں 36 ٹیسٹ میچز میں بنایا گیا 200 وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ توڑا۔ اس سے قبل 27 نومبر کو یاسر شاہ نے دبئی ٹیسٹ میں 14 وکٹیں لے کر سابق کپتان عمران خان کا ریکارڈ برابر کیا جبکہ وہ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر بھی بن گئے۔

انفرادی کارکردگی میں حارث سہیل نے آٹھ ٹیسٹ میچز کی پندرہ اننگز میں پانچ سو پچاس رنز بنائے، سترہ ون ڈیز میں فخر زمان آٹھ سو پچھہتر اسکور کیے اور اٹھارہ ٹی ٹوئنٹی میچز میں 376 رنز بنانے والے فخرزمان ہی فخر پاکستان بنے۔ بولنگ میں فاسٹ بولر محمد عباس نے سات ٹیسٹ میچز سب سے زیادہ انتالیس شکار کیے۔ طویل فارمیٹ میں یاسر شاہ نے خوب تباہی مچائی، 33 ویں میچ میں وکٹوں کی ڈبل سنچری مکمل کر کے نمبر ون بولر بنے۔ سترہ ون ڈیز میں شاداب خان نے 23 وکٹیں لیں جبکہ انیس ٹی 20 میچز میں قومی لیگ اسپنر نے اٹھائیس شکار کر کے ٹاپ پوزیشن حاصل کی

اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوانے والےباہمت پاکستانی

رواں سال ایک طرف الیکشن کی گہما گہمی، وزیراعظم کی شادی اور جسٹس فار زینب جیسے بڑے واقعات قومی افک پر نمایاں رہے تو دوسری طرف کچھ باہمت لوگوں نے اپنی جدوجہد کے سبب نمایاں کامیابیاں سمیٹیں۔ سال 2018 میں سامنے آنے والے کچھ معروف ناموں نابینا جج کا نام بھی شامل ہے۔پنجاب یونیورسٹی کے ایل ایل بی (آنرز) کے گولڈ میڈلسٹ یوسف سلیم پاکستان کی تاریخ کے پہلے نابینا جج مقرر ہوئے۔سلیم یوسف نے عدلیہ کے تحریری امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی تاہم انہیں نابینا ہونے کی بنا پر انٹرویو میں فیل قرار دے دیا گیا۔یوسف سلیم ہر لحاظ سے سول جج کے لیے موزوں امیدوار تھے جبکہ قانون کے مطابق بھی معذور افراد کے لیے تین فی صد کوٹہ مختص ہے۔یوسف سلیم نے مسترد کیے جانے کے باوجود امید کا دامن نہیں چھوڑا اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی، چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ان کی نااہلی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ اور متعلقہ سلیکشن کمیٹی کو دوبارہ انٹرویو لینے کی ہدایات کی تھیں۔رواں سال نومبر میں پاکستانی طلبا نے امریکی شہر بوسٹن میں جاری انجینئرڈ مشینوں کے بین الاقوامی مقابلوں (آئی جی ای ایم) میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔عالمی مقابلے میں 300 سے زائد ٹیموں نے حصہ لیا تھا جس میں ہاورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹیوں کے طلبا بھی شامل تھے۔

آزاد کشمیر سے پہلی خاتون پائلٹ مریم مجتبی پی آئی اے کے فلیٹ میں شامل ہوئیں، انہیں قومی ایئرلائن نے اپنے آفیشل ٹوئٹر پیج پر ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے متعارف کرایا تھا۔ نجی ٹی وی چینل نے ماریہ ملک نامی ایک خواجہ سرا کو نیوز کاسٹر کے طور پر متعارف کرایا جس کے بعد سوشل میڈیا پر ٹی وی چینل کے اس اقدام کو کافی سراہا گیا۔پہلی بار پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے صوبہ سندھ کے پسماندہ ترین علاقے سے ایک ہندو خاتون کرشنا کماری کو سینیٹر بنایا، وہ نچلی ذات سے تعلق رکھنے والی ہندو کمیونٹی کی پہلی سینیٹر بنیں۔

پاکستان کی معیشیت کیلئے 2018 کیسا رہا؟

پاکستانی معیشت کی بات کریں تو اس کے لیے یہ سال ملا جلا رہا تو سال 2018 کے اختتام میں ایک نظر ڈالتے ہیں 2018 پاکستانی معیشت کے لیے کیسا رہا؟جون 18 20 میں ختم ہونے والے مالی سال جولائی 17 تا جون 18 میں شرح نمو ایک دھائی کی بلند ترین سطح پر رہی۔ جبکہ جولائی 2018 سے دسمبر کی کارکردگی نے پریشان تھی۔30 نومبر امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا۔ انٹربینک تبادلہ مارکیٹ میں ڈالر 139 کی بلند ترین نفسیاتی حد تک پہنچ گیا۔22 نومبر کو سونیکی قیمت گزشتہ 7سال کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی ایک تولہ سونا400روپیاضافے سے62900 روپیکاہوگیا اور سال کے اخر میں سونا 68 ہزار روپے فی تولہ ہو گیا۔

رواں برس سعودی نے ہر ماہ 1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں جمع کرواتے ہوئے سال کے اختتام پر2 ارب ڈالر بھیجے۔ تاہم یہ رقم تین فیصد شرح سود پر جمع کراوئی گئی ہے۔ سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر دینے کے ساتھ خام تیل کی خریداری کے ادائیگی میں تاخیر کی سہولت بھی دی ہے۔روپے کی قوت تبادلہ متاثر ہوئی ہے کیوں کہ مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ ذخائر جو سال کے آغاز پر 14 ارب ڈالر تھے وہ کم ہوکر 8ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔نومبر 2018 تک ملک کی درآمدات کے مقابلے میں برآمدات زیادہ رہیں۔

نومبر 2018 تک دنیا بھر سے 52 ارب ڈالر کی اشیا خریدیں گئیں۔ پاکستان کی ایکسپورٹس یا برآمدات محض 23 ارب ڈالر رہیں اور اس میں بیرون ملک پاکستانیوں کی بینک کے ذریعے بھیجے 19 ارب ڈالر ملا نے کے بعد بھی قریب پونے 17 ارب ڈالر کی کمی رہی۔2018 میں شرح سود میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا جو 4.25 فیصد بڑھ کر 10 فیصد ہوگیا۔پیٹرول کی قیمت کے ساتھ بجلی اور گیس کے نرخ میں بھی اضافہ ہوا۔ حکومت سال کے دس مہینوں میں 3710 ارب روپے قرض لے چکی ہے۔ جبکہ 2018 کے اختتام پر صور ت حال کچھ اس طرح سے ہے معاشی سرگرمیوں کے سمٹ جانے کی وجہ سے روزگار کے مواقع کم ہوئے اور حکومت کی آمدنی بھی متاثر ہوئی ہے۔مگر پھر بھی امید پر دنیا حکومت کا کہنا ہے کہ جون 2019 تک کچھ بہتری کی امید کی جا سکتی ہے۔

   سال 2018ء: دنیا بھر میں کیا کچھ ہوتا رہا

 سال 2018ء بین الاقوامی منظر نامے پر کئی قابل ذکر تبدیلیاں رونما کر کے اپنے اختتام کے قریب ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ

گزشتہ سال کی طرح دو ہزار اٹھارہ میں بھی عالمی میڈیا پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چرچے رہے، سال بھر میں ٹرمپ انتظامیہ کے 44 عہدیدار نکال دیے گئے یا ٹرمپ کا ساتھ چھوڑ گئے، ان میں وائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف، متعدد ڈپٹی چیفس،سینئر مشیر، اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر شامل ہیں۔ امریکی صدر ایران پر پابندیوں اور چین کے ساتھ تجارتی جنگ کے باعث بھی خبروں میں رہے۔

غزہ کی پٹی

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں محصور فلسطینیوں نےGreat March of Return کے نام سے ایک تحریک شروع کی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے عالمی توجہ حاصل کر لی۔ 30 مارچ سے شروع ہونے والی تحریک ابھی تک جاری ہے جس میں اب تک دو سو سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔

14 مئی 2018 کو امریکا نے تل ابیب میں اپنا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کیا اور باقاعدہ طور پر بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیا جبکہ اقوام متحدہ نے دو ہزار سترہ میں اس حوالے سے امریکی قرار داد کو مسترد کردیا تھا۔

امریکا، شمالی کوریا

امریکی صدر شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے عالمی میڈیا پر چھائے رہے، سال کے آغازمیں وہ شمالی کوریا کو ایٹمی جنگ کی دھمکیاں دیتے رہے، پھر اچانک کمِ جونگ اُن سے ملاقات کا اعلان کیا، یہ تاریخی ملاقات 12 جون 2018 کو سنگاپور میں ہوئی، جس کے بعد شمالی کوریا نے ایٹمی تجربات سے دستبرداری کا اعلان کیا۔

 

2018ء سعودی عرب کے شہریوں خصوصاَ خواتین کے لیے خوشیوں بھرا سال رہا، 5 جون 2018 کو سعودی عرب میں پہلی بار خواتین کیلئے ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء کیا گیا اور دہائیوں سے خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی اٹھا لی گئی، اس دوران پہلی بار سنیما ہاؤسز بھی کھل گئے اور سعودی عرب میں روشن خیالی اور اعتدال پسندی کے حوالے سے اصلاحات نافذ کی گئیں۔

2018 کی مسلم شخصیت کا اعزاز ترک صدرطیب اردوغان کے نام

عالم اسلام میں ترکی کے موجودہ صدر رجب طیب ایردوآن کی قدرو منزلت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ نائیجیریا کے ایک اخبار نے طیب اردوغان کو سال 2018 کی مسلم شخصیت قرار دیا ہے۔اخبار نے ہفتے کے روز اپنی اشاعت میں طیب اردوغان کو رواں سال کی عالمی اسلامی شخصیت قرار دیا اور انہیں اس ایوارڈ سے نوازا ہے۔

رشید ابو بکر نے کہا کہ طیب اردوغان عالم اسلام کی طاقت ور، موثر اور قابل احترام شخصیت ہیں۔ وہ عالم اسلام کے سال2018 کی معتبر شخصیت کا اعزاز اور ایوارڈ حاصل کرنے کے حق دارہیں۔ابو بکر نے کہا کہ طیب اردوغان مظلوموں کے ساتھی ہیں اور وہ پوری دنیا میں مظلوم اقوام کے لیے آواز بلند کرتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز بلند کی۔ وہ صہیونی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف مظالم کی جرات مند اور توانا آواز ہیں۔انہوں نے کہا کہ طیب اردوغان نے مشرقی ترکستان اور میانمار کے مسلمانوں کے لیے آواز بلند کرکے پوری مسلم امہ بالخصوص مظلوم مسلمانوں کے دل جیت لیے ہیں۔

سال 2018: افغانستان میں مہلک حملے، انتخابات اور طالبان کے ساتھ مذاکرات

کئی ایسی باتیں سامنے آئی ہیں جن کے نتیجے میں پیش رفت ممکن ہوئی۔ ان میں سب سے اہم ترین معاملہ یہ ہے کہ امریکہ نے طالبان سے براہ راست بات چیت نہ کرنے کے اپنا طویل مؤقف تبدیل کر دیا ہے۔خلیل زاد نے کہا ہے کہ ’’افغانستان کے لیے میری سوچ یہ ہے کہ افغانستان وہ ملک ہوگا جہاں امن ہو، ایسا افغانستان جو کامیاب ہو، وہ افغانستان جو اپنے لیے خطرے کا باعث نہ بنے، یعنی افغانوں کے درمیان امن برقرار ہو، اور ایک ایسا افغانستان جو بین الاقوامی برادری کے لیے خطرے کا باعث نہ بنے، چونکہ میں افغانستان کی نمائندگی کرتا ہوں، اس لیے خاص طور پر یہ کہ وہ امریکہ کے خطرہ نہ بنے‘‘۔ موسم گرما کے دوران، امریکی محکمہٴ خارجہ کی سفارت کار ایلس ویلز نے دوحہ میں طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی۔

افغان صدر اشرف غنی نے سال بھر کئی مرتبہ طالبان کو امن بات چیت کی پیش کش کی، جس کا آغاز فروری میں ایک مربوط منصوبے کے ساتھ ہوا، جب اُنھوں نے کابل میں طالبان کو ایک سیاسی دفتر کی پیش کش کی اور طالبان رہنماؤں پر پابندیاں ہٹائیں۔ تاہم، باغیوں نے اُن کی پیش کش کو نظرانداز کیا، یہ کہتے ہوئے کہ حکومت امریکیوں کی کٹھ پتلی ہے، اور اُن کا اہم مطالبہ پورا نہیں کر پائیں گے، جس کا تعلق تمام غیر ملکی افواج کے انخلا سے ہے۔

جنگ کے شکار ملک سے اس سال موصول ہونے والی سب سے بڑی خبر یہ تھی کہ عید کے موقعے پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ سترہ برس کی لڑائی کے بعد جون میں مسلمانوں کے متبرک تہوار، عید الفطر کےموقعے پر دونوں فریق نے فیصلہ کیا کہ تین روز کے لیے لڑائی روک دی جائے گی۔

ایسے میں جب یہ سب کچھ جاری تھا، تشدد کی کارروائیوں کی سطح بھی مستقل طور پر زوروں پر تھی۔ جنوری میں دارالحکومت کابل میں دو تباہ کُن حملے ہوئے جن میں ایک سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، جن میں 14 غیر ملکی بھی شامل تھے؛ طالبان نے ہزاروں کی تعداد میں چھوٹے بڑے حملے جاری رکھے، جن میں افغان افواج کی صلاحیتوں کا سخت امتحان لیا گیا۔ غزنی شہر پر کئی اطراف سے حملہ ہوا جو کئی روز تک جاری رہا، جس دوران سیکڑوں کی تعداد میں حملہ آور اور شہری ہلاک ہوئے۔
جمال خشوگی کا قتل

2018 میں ویسے تو ہزاروں لوگ قتل ہوئے لیکن ایک قتل ایسا بھی ہوا جس نے جارح مزاج سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو بیک فٹ پر جانے پر مجبور کیا۔ سعودی نژاد صحافی 2 اکتوبر کو استنبول میں امریکی قونصل خانے میں داخل ہوئے پھر کبھی باہر نہ آئے، پہلے تو سعودی حکام نے لاعلمی کا اظہار کیا لیکن جب ترک صدر نے ثبوتوں کے ساتھ دعویٰ کیا کہ خشوگی کو قتل کیا گیا ہے تو سعودی حکام نے قتل کی تصدیق کر دی اور واقعے کو حادثہ قرار دیا،۔ اس حادثے کے مکروہ سائے سے سعودی ولی عہد ابھی تک پیچھا نہیں چھڑا پائے۔

شام کی صورتحال


شام کی صورت حال 2018ء میں بے چینی کا باعث بنی رہی۔ امریکی صدر کی طرف سے فوجی انخلا کے اعلان نے شام میں حالات تبدیل کئے ہیں لیکن مکمل سکون کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ امریکی فوجی انخلا سے واشنگٹن اور انقرہ کے تعلقات بھی بہتر ہونے کی توقع ہے جو مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کے لیے اہم ہے۔ تاہم امریکی فوجی انخلا سے شام میں کرد ملیشیا کے خلاف ترکی کی کارروائیوں کے امکانات بڑھے ہیں اور امریکا کی طرف سے کردوں کے ساتھ بے وفائی نے واشنگٹن پر اعتماد کرنے والوں کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

امریکا کا داعش کو شکست دینے کا دعویٰ بھی درست نہیں۔ شام میں اب بھی 15 ہزار داعش جنگجو موجود ہیں اور کرد ملیشیا نے امریکا کی بے وفائی پر اپنی قید میں موجود داعش جنگجوؤں کی رہائی کی دھمکی دی ہے۔ ان حالات میں شام میں مکمل بہتری کے آثار نظر نہیں آتے۔ ترکی اور کرد ملیشیا وائی پی جی (Kurdish YPG) کے درمیان لڑائی داعش کے خلاف جنگ کو بھی متاثر کرے گی۔

تھائی لینڈ: غار میں پھنسے فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں کی تلاش 

23 جون 2018 کو تھائی لینڈ میں جونیئر فٹبال ٹیم کے کھلاڑی اور ان کا کوچ بارش کے باعث ایک غار میں پھنس گئے، بچوں کو بچانے کے لیے دنیا بھر سے ریسکیو ٹیمیں پہنچ گئیں اور 18 دن کی انتھک محنت کے بعد بالآخر بچوں کو زندہ سلامت غار سے باہر نکال لیا گیا، یہ واقعہ ریسکیو آپریشن کی تاریخ کا نا قابل فراموش آپریشن بن گیا۔

فیفا ورلڈ کپ:

 فیفا ورلڈ کپ 2018 کا فائنل ماسکو میں کھیلا گیا جہاں 1998 کے بعد فرانس نے اپنا دوسرا ورلڈ کپ کروشیا کو چار کے مقابلے میں دو گول سے ہرا کر جیت لیا۔ کروشیا کے لیوکا موڈرچ کو گولڈن بال جبکہ فرانس کے ایم باپے کو ینگ ہلیئر ایوارڈ دیا گیا۔

مشہور سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کا انتقال کیوبا پر کاسترو خاندان کی حکمرانی کا خاتمہ، اور برطانوی شہزادہ ہیری کی شادی بھی ان چند واقعات میں سے ایک ہیں جو 2018 کے دوران عالمی خبر کی حیثیت اختیار کر گئے۔

انڈونشیا قدرتی آفتوں کی زد میں رہا  


زلزلے، سیلاب اور سونامی سے انڈونیشیا میں اس سال سب سے زیادہ تباہی ہوئی۔ اگست میں جزیرہ Lombok میں 6 اعشاریہ 9 شدت کے زلزلے سے 500 افراد ہلاک اور 1500زخمی ہو گئے۔ ستمبر میں صوبہ Sulawesi میں 7اعشاریہ پانچ شدت کے زلزلے اور سونامی سے 2000 افراد ہلاک اور 4400 زخمی ہوئے۔

22 دسمبر کی رات مغربی جاوا اور جنوبی سماٹرا میں آتش فشاں پہاڑAnak Krakatoa پھٹنے سے تودے سمندر میں گرے جس کے باعث سونامی سے 400 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔

فرانس میں مظاہرے

پیلی جیکٹ تحریک‘‘ پیٹرول پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کے خلاف شروع ہوئی تھی لیکن اب اس تحریک کے کارکنان نے فرانس میں مہنگے رہن سہن کے خلاف بھی آواز اٹھانا شروع کر دی ہے اور وہ لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کے مطالبات کر رہے ہیں۔ مظاہرین کی گذشتہ ہفتے پیرس کے مختلف علاقوں میں پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھیں۔ انھوں نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور دکانوں کی کھڑکیاں اور شیشے توڑ دیے تھے۔ صدر ماکروں کی حکومت کے خلاف احتجاج کا یہ سلسلہ فرانس بھر میں پھیل چکا ہے اور ملک کے جنوب میں پیلی جیکٹ تحریک کے مظاہرے کی وجہ سے ہفتے کی شب ایک موٹر گاڑی میں سوار شخص ٹریفک حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ آج ملک کے کئی شہروں میں حکومت کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔

  انٹرٹینمیٹ کی دنیا میں کیا ہوا 

 

سال 2018 میں شائقین پر بالی ووڈ خانز کا جادو نہ چل سکا

 سال 2018 بالی ووڈ پر حکمرانی کرنے والے تینوں خانز شاہ رخ، سلمان اور عامر خان کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوا جب کہ رواں سال ریلیز ہونے والی کم بجٹ کی فلمیں خانز کی فلموں پر بازی لے گئیں۔سال 2018 میں بالی ووڈ کے سلطان سلمان خان نے اپنی فلم ’ریس3‘کے ساتھ سینما پر دبنگ انٹری دی لیکن شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام رہے۔ فلم’ریس3‘ کا بجٹ تقریباً 150 کروڑ تھا اور فلم نے بجٹ پورا بھی کیا لیکن ’ریس3‘کو نہ صرف شائقین نے ناپسند کیا بلکہ تجزیہ نگاروں کی جانب سے بھی تنقید کا نشانہ بنایاگیا۔بالی ووڈ کے مسٹرپرفیکشنسٹ عامر خان نے بھی اس سال بڑے بجٹ کی فلم ’ٹھگ آف ہندوستان‘ سے ہندی سینما میں تاریخ رقم کرنے کی کوشش کی لیکن حیرت انگیز طور پر ان کی فلم مداحوں کو ایک نہ بھائی اور ’ٹھگ آف ہندوستان‘ باکس آفس پر بری طرح فلاپ ہوگئی۔ فلم کا بجٹ تقریباً 325 کروڑ تھا لیکن فلم نے 150 کروڑ کی کمائی کی۔سال کے آخر میں بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان اپنی فلم ’زیرو‘کے ساتھ آئے لیکن 200 کروڑ کے بجٹ سے بننے والی فلم ریلیز کے ایک ہفتے بعد بھی 100 کروڑ کلب میں شامل نہ ہوسکی لہٰذا سال 2018 میں شائقین پر بالی ووڈ خانز کا جادو نہ چل سکا۔دوسری جانب کم بجٹ سے بننے والی فلمیں حیرت انگیز طور پر باکس آفس پر شاندار بزنس کرنے میں کامیاب رہیں اوران فلموں کو شائقین اورتجزیہ نگاروں کی جانب سے بھی بے حد سراہاگیا۔رواں سال 24 کروڑ کے کم بجٹ سے بننے والی فلم’استری‘کو شائقین کی جانب سے زبردست ردعمل مل۔

رواں سال 30 کروڑ کے بجٹ سے بننے والی فلم’سونو کی ٹیٹو کی سوئٹی‘ سٹار کاسٹ نہ ہونے کے باوجود شائقین کو سینما تک لانے میں کامیاب ہوگئی۔ فلم نے 148 کروڑ کا بزنس کیا۔سال 2018 میں اداکار ایوشمان کھرانہ 2 کامیاب فلموں کے ساتھ شائقین کو متاثر کرنے میں کامیاب رہے۔

30 کروڑ کے بجٹ سے بننے والی فلم’اندھا دھن‘میں ان کے ساتھ اداکارہ تبو نے اداکاری کے جوہر دکھائے، فلم نے ایک سو ایک کروڑ کی کمائی کی، جب کہ ان کی دوسری فلم’بدھائی ہو‘کو شائقین کی جانب سے بے حد سراہا گیا 29 کروڑ کے بجٹ سے بننے والی فلم نے 135 کروڑ کا بزنس کرکے سب کو حیران کردیا۔ان تمام فلموں میں کوئی بڑا اسٹار نہیں تھا اور بجٹ بھی کم تھا لیکن یہ فلمیں موضوع اورکہانی کے اعتبار سے منفرد تھیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے بجٹ سے 5 گنا زیادہ کمائی کی۔

لالی وڈ کیلئے کامیابی کا سال


سال 2018 میں لالی وڈ کی اونچی اڑان، 21 پاکستانی فلمیں ریلیز ہوئیں۔ مزاحیہ فلم جوانی پھر نہیں آنی ٹو، 66 کروڑ روپے، پاکستان ایئرفورس پر بننے والی فلم پرواز ہے جنون 43 کروڑ روپے جبکہ ایکشن اور کامیڈی سے بھرپور فلم طیفا ان ٹربل 41 کروڑ روپے کے بزنس کے ساتھ سال 2018 کی ٹاپ تھری فلمز رہیں۔ پاکستانی فلمز کے رنگا رنگ پریمئرز منعقد ہو ئے جن میں ستاروں کی کہکشاں ریڈ کارپٹ پر اتری۔

انیمیٹڈ فلمز میں ٹک ٹاک، اللہ یار اینڈ دی لیجنڈ آف مارخور، تین بہادر، رائز آف دی وارئرز اور ڈونکی کنگ نے بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کو بھی محظوظ کیا۔مزاحیہ فلموں مان جاؤ ناں، سات دن محبت ان، نہ بینڈ نہ باراتی اور جیک پاٹ نے شائقین کو ہنسایا۔دوسری جانب سنجیدہ موضوعات پر بننے والی فلم کیک، پنکی میم صاب اور لوڈ ویڈنگ جیسی فلموں نے اہم معاشرتی مسائل کو موضوع بنایا۔ پاکستان کے خوبصورت شمالی علاقہ جات کی سیر کروائی فلم موٹر سائیکل گرل نے۔

معمر رانا کی فلم آزادی نے مقبوضہ کشمیر کی جدو جہد آزادی کو اجاگر کیا اور اپنے حق کے لیے لڑنے والے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کی مذمت کی۔ فلم بینوں اور فنکاروں نے ابھی سے 2019 سے بھی بہترین فلموں کی امیدیں وابستہ کر لی ہیں۔

  سال 2018 میں بچھڑنے والی شخصیات

 

 زندگی انسان کو بہت پیاری ہے تاہم موت بھی ایسی اٹل حقیقت ہے جس سے نظر چُرانا ممکن نہیں۔ اس کے باوجود بعض لوگ ایسے منفرد کردار کے حامل ہوتے ہیں جو اس دنیا سے ہمیشہ کیلئے چلے جانے کے بعد ہماری یادوں میں زندہ و جاوید رہتے ہیں۔

سال کا آخری ماہ جاری ہے اور 2018 ہمیں الوداع کہنا ہی چاہتا ہے، رواں برس دنیا سے نابغہ روزگار پاکستانی شخصیات رخصت ہو گئیں، آئیے ان کی یادوں کو دل میں پھر سے آباد کریں۔

زبیدہ طارق

زبیدہ طارق پاکستان کا ایک ایسا نام تھیں جنہیں تقریباً اس ملک کا ہر شہری ہی جانتا تھا، خاتون خانہ داری کے اصول سیکھنے ہوں یا کھانے پکانے کے گُن، زبیدہ آپا کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ زبیدہ آپا رواں برس کے ابتدائی ماہ کی 4 تاریخ کو 72 سال کی عمر میں انتقال کرگئی تھیں۔

عاصمہ جہانگیر

سال 2018 میں رخصت ہونے والی پاکستانی شخصیات میں ایک بڑا نام عاصمہ جہانگیر کا بھی ہے، وہ ایک سوشل ایکٹوسٹ تھیں اور اپنے فیصلوں پر بے باک طریقے سے قائم رہنے کی وجہ سے خاصی شہرت رکھتی تھیں، مرحومہ 11 فروری 2018 کو لاہور میں اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئیں۔

قاضی واجد

قاضی واجد پاکستانی شوبز انڈسٹری کا ایک بہت بڑا نام تھے، انہوں نے لاتعداد ڈراموں میں اداکاری کی۔ قاضی واجد نے سنہ 1966 میں ٹی وی انڈسٹری جوائن کی جبکہ انہیں سنہ 1988 میں پرائڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے نوازا گیا، ویٹرن اداکار کا انتقال بھی 11 فروری 2018 کو 87 برس کی عمر میں ہوا۔

انعم تنولی

انعم تنولی 2018 میں رخصت ہونے والی شخصیات کی اُس فہرست میں شامل نہیں ہیں جو طبعی موت کا شکار ہوئیں بلکہ انہوں نے جواں عمری میں خودکشی کر کے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ مختلف رپورٹس کے مطابق وہ ڈپریشن کا شکار تھیں، انہوں نے یکم ستمبر 2018 کو محض 26 برس کی عمر میں خودکشی کے ذریعے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

شیف طاہر چوہدری

شیف طاہر چوہدری بین الاقوامی شہرت یافتہ شیف تھے، انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز دبئی کے ایک بین الاقوامی ہوٹل میں شروع کیا۔ انہوں نے مختلف نجی ٹی وی چینلز پر متعدد کُکنگ شوز میں میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔ 6 اکتوبر 2018 کو اچانک دل کا دورہ پڑنے سے شیف طاہر چوہدری اس جہانِ فانی سے کوچ کرگئے۔

فہمیدہ ریاض

فہمیدہ ریاض اردو شاعری کا ایک بہت بڑا نام تھیں، وہ 15 سے زیادہ شاعری کی کتابوں کی مصنف تھیں۔ 21 نومبر 2018 کو اردو شاعری کا یہ بہت بڑا نام 72 برس کی عمر میں ہم سے جدا ہوگیا۔ ان تمام عظیم شخصیات کو ہمیشہ تاریخ سنہری لفظوں میں یاد رکھے گی، اللہ سے دعا ہے کہ ان کے درجات بلند فرمائے۔

منو بھائی

معروف دانشور کالم نگار منو بھائی بھی اس ہی سال 19 جنوری کو پھیپھڑوں اوردل کے عارضہ مبتلا ہوکر اس دنیا سے رخصت ہوئے ۔فروری1933 میں پنجاب کے شہر وزیرآباد میں پیدا ہونے والے منو بھائی کا اصل نام منیر احمد قریشی تھا اور وہ منو بھائی کے نام سے جانے جاتے تھے۔کالم نویس، دانشور اور صحافی منو بھائی نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے متعدد ڈرامے لکھے اور ان کا سب سے مشہور ڈرامہ سونا چاندی تھا۔2007میں منو بھائی کو تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا کیا گیا ۔

مولانا سمیع الحق

جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو سال 2018 میں راولپنڈی میں ان کے گھر پر چاقوؤں کے وار کرکے شہید کردیا گیا تھا۔ جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم اور جمیعت العلماء اسلام (سمیع الحق) کےسربراہ مولانا سمیع الحق کا تعلق دینی گھرانے سے تھا، وہ 18 دسمبر1937 کو اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔مولانا سمیع الحق دفاعِ پاکستان کونسل کے چئیرمین اور سینیٹ کے رکن بھی رہے۔

ہارون بلور

10 جولائی کو عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے کارکنوں نے ایک جلسہ ترتیب دیا تھا جس میں صوبائی اسمبلی کے امیدوار بشیر بلور کے بیٹے ہارون بلور، ان کے چچا الیاس بلور سمیت دیگر رہنماؤں کو مدعو کیا گیا تھا۔ ہارون بلور جلسے سے خطاب کرنے کے لیے جیسے ہی ڈائس کی طرف بڑھے تو زور دار دھماکا ہوا جس سے ہر طرف اندھیرا پھیل گیا۔ دھماکے سے ہارون بلور سمیت 20 افراد جاں بحق اور 48 سے زائد زخمی ہوئے۔

خیال رہے کہ ہارون بلور پشاور میں 2012 میں انتخابی مہم کے دوران خود کش دھماکے کا نشانہ بننے والے اے این پی کے سینئر رہنما بشیر بلور کے صاحبزادے تھے اور پشاور سے صوبائی اسمبلی پی کے 78 سے امید وار تھے، اس کے علاوہ ہارون بلور اے این پی کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات بھی تھے۔حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

علی اعجاز

ریڈیو،فلم اورٹی وی اوراسٹیج کےناموراداکارعلی اعجاز 77 برس کی عمر مین دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے اس دیارِ فانی سے رخصت ہو گئے ۔وہ عارضہ قلب میں مبتلا تھے علی اعجازنے1967میں کیریئرکاآغازکیا اور 28فلموں میں فن کامظاہرہ کیا۔ دلبر جانی، یملا جٹ، جی او جٹا، دبئی چلو، عشق پیچا اور دوستانہ جیسی اردو اور پنجابی فلموں میں یادگار کردار نبھائے۔ٹی وی ڈراموں میں مزاحیہ اداکاری نے ان کے فنی کیرئیر کو چار چاند لگا دئیے جن میں خواجہ اینڈسن اورکھوجی علی اعجاز کے مقبول ڈرامےتھے۔

علی رضا عابدی

سابق رکن اسمبلی اورمتحدہ پاکستان کے سابق رہنما علی رضا عابدی بھی رواں برس اس دیار فانی سے کو چ کر گئے ۔علی رضا عابدی کو کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان غازی میں ان کی رہائش گاہ کے قریب نا معلوم نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ۔ علی رضا عابدی 6جولائی 1972 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔علی رضا عابدی 2013 میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 251 سے 80 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جو نئی حلقہ بندیوں کے بعد این اے 244 ہو چکا ہے۔

 

2018ء میں سامنے آنے والی حیران کن سائنسی اطلاعات

 

 2018ء میں سائنس کے شعبے سے منسلک صحافی بہت سی حیران کن اطلاعات سامنے لائے۔ ان میں سے چار اہم کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے۔

کلوگرام کا تعین

نومبر میں دنیا بھر کے سائنس دان عالمی کانفرنس برائے اوزان و پیمائش فرانس میں شریک ہوئے۔ اس میں ’’کلوگرام‘‘ کی تعریف بدلنے کے حق میں بذریعہ ووٹ رسمی فیصلہ ہوا جس کا اطلاق چند ماہ بعد کیا جائے گا۔کلوگرام کوکوائنٹم مکینکس کے تصور ’’پلانک کانسٹینٹ‘‘ سے منسلک کر دیا گیا ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ کلوگرام کی تعریف بدل کر کون سا معرکہ سر کیا گیا؟قبل ازیں کلوگرام کا پیمانہ پلاٹینم اور اریڈیئم کا ایک ٹکڑے تھا۔ یہ فرانس میں واقع بین الاقوامی بیورو برائے اوزان و پیمائش میں 1889ء سے رکھا ہے لیکن کسی حادثے میں یہ کھو بھی سکتا ہے اور چوری بھی ہو سکتا ہے۔

اس امر کے شواہد بھی موجود ہیں کہ برس ہا برس کے دوران اس کے حجم میں برائے نام سہی لیکن کمی ہوئی۔ کلوگرام دنیا بھر میں ایک معیار ہے اس لیے اس کی بنیاد کو بدل دیا گیا تا کہ یہ محفوظ رہے۔

حیات کا وزن

مئی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں دنیا میں حیات کے کل وزن کا تخمینہ پیش کیا جو 550 گیگا ٹن ہے۔ تمام انسان اس کا ایک فیصد بھی نہیں بنتے۔ اس کے مطابق اگر ایک بہت بڑے ترازو میں دنیا کے تمام بیکٹیریا کو ایک طرف رکھ دیا جائے اور انسانوں کو دوسری طرف تو بیکٹیریا کا پلڑا بھاری ہو گا کیونکہ زمین پر بیکٹیریا ہم سے 1166 گنا زیادہ وزن رکھتے ہیں۔

سورج کا سفر

ایک سوال نے کئی دہائیوں سے شمسی سائنس دانوں کو پریشان کر رکھا ہے کہ سورج کی فضا اس کی سطح سے زیادہ گرم کیوں ہے؟ بالخصوص اس سوال کا جواب پانے کے لیے امریکی خلائی ادارہ ناسا نے اگست میں سورج کی سطح کو چھونے کی خاطر مشن روانہ کیا۔ اس کا نام ’’پارکر سولر پروب‘‘ ہے۔یہ مشن 2025ء میں مکمل ہو گا۔ سورج کے پاس اسے 1371 سینٹی گریڈ حدت کو برداشت کرنا پڑے گا لیکن انجینئرنگ کے کمال کے سبب یہ حسب معمول کام کرتا رہے گا۔

درختوں کا کمال

موسمیاتی تبدیلی کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے اور دنیا میں گرمی کی لہریں بڑھ رہی ہیں۔ حالیہ رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے لیکن یہ بھی معلوم ہوا کہ انسان جتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کا باعث بنتے ہیں اس کا تقریباً نصف ہی فضا میں رہتا ہے، باقی جنگلات، سبزہ زار اور مینگروو جذب کر لیتے ہیں۔ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ درخت بہت بڑی مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہیں۔ ایمازون جنگل کا ایک درخت سالانہ 48 پاؤنڈ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتا ہے۔ اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ دنیا میں ماحولیاتی نظام کو بچانے کے لیے جنگلات کو تباہی سے بچانا ہو گا اور شجر کاری کرنا ہو گی۔

 

 

 


 

Advertisement