موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات

Published On 19 August,2025 10:57 am

لاہور: (فاطمہ امجد) عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اگرچہ پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں سے یہ ملک سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔

پاکستان کی جغرافیائی ساخت، دیہی معیشت، گلیشیئرز اور موسمیاتی بحرانوں کے خلاف ناکافی تیاری کی وجہ سے ہمارے ملک میں موسمیاتی آفات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت حد نازک کم ہے، اس سال کے مون سون سیزن نے پاکستان کے لئے کئی تباہ کن چیلنجز پیدا کئے ہیں، 24 جون تا 23 جولائی کے دوران موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے 10 تا 15 فیصد زیادہ شدید بارشیں ہوئیں جنہوں سے سیلاب کی شدت اور تباہی کو بے پناہ بڑھا دیا۔

اس دوران 300 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے اور 1600سے زائد مکانات تباہ ہوئے، جبکہ رواں ماہ کے وسط میں خیبر پختونخوا (خصوصاً بونیر، سوات، باجوڑ) میں ہونے والے کلاؤڈ برسٹ اور اچانک سیلاب نے مزید تباہی مچائی، صرف ایک دن میں بونیر میں 200 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ مجموعی طور پر صوبہ میں 350 سے زائد اموات ہوئیں، ان واقعات نے بار بار موسمیاتی خطرات کی شدت اور سیلاب سے بچاؤ کی ناکامی کو واضح کیا ہے۔

دوسری جانب گلگت بلتستان میں گلیشیئرز کے تیز رفتار پگھلنے کی وجہ سے گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈز (GLOFs) جیسے حالات پیدا ہو رہے ہیں، اس سے لینڈسلائیڈز اور سیلاب کی صورت حال مزید خطرناک ہوگئی ہے، ان علاقوں میں جولائی تا اگست کے دوران خراب موسمی صورت حال کی وجہ سے کم از کم 72 افراد جاں بحق اور 130 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ گلیشیئرز کی تیزی سے کمی نے پانی کے ذخائر اور نظام کیلئے جو شدید خطرات پیدا کئے ہیں وہ الگ ہیں۔

ہیٹ ویوز اور موسمی شدت

پاکستان میں گرمی کی شدت اور ہیٹ ویوز کا رجحان پہلی بار ماضی سے کہیں زیادہ بڑھا ہوا دیکھا گیا ہے، لاہور، کراچی اور اسلام آباد سمیت ملک کے اکثر علاقوں میں درجہ حرارت خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے جو زندگی کے لئے شدید خطرہ بن چکا ہے، مثال کے طور پر 2024 ء میں سندھ میں آنے والی ہیٹ ویو کے دوران 568 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے، سیلاب اور ہیٹ ویوز کے اثرات انسانی صحت اور زراعت پر سنگین ہیں۔

سیلاب کے بعد پانی اور ہوا کے ذریعے پھیلنے والی بیماریاں خاص کر بچوں اور بزرگ افراد کیلئے خطرات کا باعث بنتی ہیں، متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت، غذائیت کی کمی اور متعدی بیماریوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، زراعت شدید طور پر متاثر ہوتی ہے جبکہ گلیشیئرز کی تیزی سے کمی غیر متوقع سیلابوں اور شدید گرمی کی لہروں سے فصلوں کی پیداوار کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے جس سے کسانوں کی آمدنی متاثر ہو رہی اور غذائی عدم تحفظ بڑھتا جا رہا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پیشگوئی کی ہے کہ 2070ء تک موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زراعت، جنگلات اور ماہی گیری پر نقصان جی ڈی پی کا 12 فیصد تک ہو سکتا ہے، کوئی شہر سمندر کے قریب ہو تو وہاں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات شدید اثرات دکھاتے ہیں، ساحلی کٹاؤ، سیلاب، تیز سمندری لہریں اور ماہی گیری پر اثرات مستقبل میں مقامی معاشرتی اور اقتصادی حالات کیلئے خطرناک ہیں۔

پاکستان عالمی موسمیاتی خطرے کے مطابق سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، 2022 ء کے سیلاب نے تقریباً 40 ارب ڈالر کا نقصان کیا اور 1760 سے زائد افراد مارے گئے، اس سال بھی کلاؤڈ برسٹ اور گلوف کے واقعات سے جانی، مالی اور انفراسٹرکچر کا نقصان کافی زیادہ ہے۔

پاکستان موسمیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جس کی وجہ شدت سے بدلتے موسم، گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا، پانی کا بحران، صحت کے خطرے اور زراعت کو پہنچنے والے نقصانات ہیں، فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل کی تباہ کاریوں سے نمٹا جا سکے۔

فاطمہ امجد صحافت کی طالبہ ہیں اور تحقیقی مضامین لکھنے کا شوق رکھتی ہیں۔