لاہور: (دنیا نیوز) کلاؤڈ برسٹ ایک ایسا قدرتی مظہر ہے جس میں کسی مخصوص علاقے میں بہت ہی کم وقت کے دوران غیر معمولی اور شدید بارشیں برستی ہیں۔
یہ بارشیں اتنی تیز اور زیادہ ہوتی ہیں کہ چند ہی منٹوں میں زمین پر سیلابی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے، عموماً ایک گھنٹے کے دوران 100 ملی میٹر یا اس سے زیادہ بارش ہو تو اسے کلاؤڈ برسٹ کہا جاتا ہے۔
کلاؤڈ برسٹ کیوں ہوتا ہے؟
کلاؤڈ برسٹ دراصل موسمیاتی عمل کا نتیجہ ہے، جب گرم اور مرطوب ہوائیں پہاڑوں یا اونچائی والے علاقوں سے ٹکراتی ہیں تو یہ تیزی سے اوپر اٹھتی ہیں، اوپر فضا میں جا کر یہ ہوائیں ٹھنڈی ہو کر گھنے بادل بنا دیتی ہیں، اگر یہ بادل اچانک پھٹ جائیں اور ان میں موجود بڑی مقدار میں پانی ایک ہی جگہ گر جائے تو اسے کلاؤڈ برسٹ کہا جاتا ہے۔
اثرات اور نقصانات
کلاؤڈ برسٹ کے اثرات بہت خطرناک ہو سکتے ہیں کیونکہ اس کی وجہ سے اچانک شہری اور دیہی علاقوں میں سیلاب آ جاتا ہے، کھیت کھلیان، گھر اور سڑکیں تباہ ہو جاتی ہیں، انسانی جانوں کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوتا ہے، لینڈ سلائیڈنگ (پہاڑی تودے گرنے) کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
کلاؤڈ برسٹ زیادہ کہاں ہوتا ہے؟
یہ مظہر زیادہ تر پہاڑی یا دشوار گزار علاقوں میں ہوتا ہے، جیسے شمالی پاکستان (گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا)، بھارت کے ہمالیائی علاقے، نیپال اور چین کی بلند و بالا پہاڑیاں شامل ہیں۔
رواں سال پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ کے تباہ کن واقعات
اس مون سون سیزن میں پاکستان کے مختلف علاقوں چکوال، حیدرآباد، گلگت اور چلاس جیسے مقامات پر کلاؤڈ برسٹ کے سنگین اثرات سامنے آئے ہیں۔
چکوال میں ایک کلاؤڈ برسٹ کے باعث 423 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ حیدر آباد میں تقریباً 70 فیصد گلیاں پانی کی لپیٹ میں آگئیں، گلگت کے علاقے چلاس میں شاہراہ بابو سر پر سیلابی ریلے نے 19 سیاحوں کی جان لے لی اور کئی گاڑیاں بہہ گئیں، گزشتہ روز صوابی میں کلاؤڈ برسٹ سے 20 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
موسمیاتی تباہی اور چیلنجوں کا
کلاؤڈ برسٹ جیسے واقعات پاکستان کی موسمی حقیقت بنتے جارہے ہیں اور ان کی شدت میں اضافے کی وجہ موسمیاتی تبدیلی، گھری ساختی خرابی اور نا مناسب تعمیرات ہیں۔
بونیر اور صوابی میں رونما ہونے والے سانحات میں سیکڑوں انسان لقمۂ اجل بنے، متعدد علاقے ختم ہوگئے اور امدادی تنظیمیں اور حکام مصروف عمل ہیں۔
ایسے حالات میں حکومت اور عوامی اداروں کو سنجیدگی سے اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ آئندہ اس طرح کی تباہ کن نقصانات سے بچا جاسکے۔
کلاؤڈ برسٹ سے نمٹنے کے اقدام
موسمیاتی تجزیہ کار موسمیاتی تبدیلیوں کو بنیادی سبب قرار دیتے ہیں، کیوں کہ گرم ہوا میں نمی زیادہ ہوتی ہے جو ان برساتی ریلوں کو بھاری بنا دیتی ہے، ایسے واقعات کی بروقت پیشگوئی تقریباً ناممکن ہے۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ ندی نالوں کے پاس تعمیرات سے گریز، محفوظ راستوں کی بحالی، بہتر ڈرینیج اور جنگلات کی افزائش جیسے اقدامات سے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔