اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے اعظم سواتی کے خلاف الزامات کی تحقیقات متعلقہ اداروں کے سپرد کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم مثال قائم کرنا چاہتے ہیں کہ بڑے آدمی چھوٹوں کو روند نہیں سکتے انہیں سزا ملے گی، جو صادق اور امین ہی نہیں وہ کیسے رکن اسمبلی رہ سکتا ہے، ایف بی آر اور پولیس کی رپورٹس آنے کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت کریں گے۔
آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا غریب لوگوں کو مارا پیٹا گیا، جے آئی ٹی رپورٹ میں آگیا پولیس نے خصوصی برتاؤ کیا، ہم مثال قائم کرنا چاہتے ہیں بڑے آدمی چھوٹوں کو روند نہیں سکتے، یہاں پر سزا بھی ملے گی۔ عدالتی معاون فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی کے تبادلے میں اعظم سواتی کا کردار نہیں، تبادلہ اسی دن کیا گیا جب آئی جی نے فون سننے سے انکار کیا۔
وکیل علی ظفر ایڈووکیٹ نے کہا اعظم سواتی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا اعظم سواتی نے صرف وزارت سے استعفیٰ دیا، ابھی بھی وزارت پر اعظم سواتی کا نام چل رہا ہے، وہ لوگ دن گن رہے ہیں، کیا اعظم سواتی رکن اسمبلی رہنے کے اہل ہیں ؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا آئی جی صاحب ! آپ نے اب تک کیا کیا، جس پر آئی جی نے کہا اعظم سواتی کے بیٹے، نجیب اللہ، فیض، جہانزیب کیخلاف مقدمہ درج کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ جوسارا کرتا دھرتا ہے اس کیخلاف کچھ نہیں کیا، کارروائی اس لیے نہیں کی وہ بڑا آدمی ہے ؟ صرف فون نہ سننے پر آئی جی تبدیل کر دیا گیا، اگر انصاف نہیں دینا تو کس چیز کے آئی جی لگے ہوئے ہیں ؟۔