اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے کہا پرائیویٹ سکولوں کیلئے مضبوط ریگولیٹر درکار ہے، عملدرآمد بنچ بنا دیں گے، نجی سکولوں نے سرکاری اداروں کو فیل کر دیا، پڑھا لکھا پنجاب صرف نعرہ تھا، 5 ہزار سے زائد فیس پر 20 فیصد کمی ہوگی۔
سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ کچھ سکول کہہ رہے ہیں 5 ہزار تک فیس کم نہیں کریں گے، ایک سکول نے کہا قرآن پاک نہیں پڑھائیں گے، 1 ہزار روپے فیس کم کردیں گے، ایک ڈائریکٹر کی سالانہ تنخواہ 12 کروڑ 30 لاکھ ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بڑے بڑے لوگ اپنی بیگمات کو سکول کھول کر دیتے ہیں، قانون و انصاف کمیشن اساتذہ کی برطرفی اور سہولیات میں کمی کی رپورٹ جمع کروائیں، عدالتی فیصلے کی تضحیک برداشت نہیں کریں گے۔
عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ پرائیویٹ سکول خود کو ریگولیٹ کرانا ہی نہیں چاہتے، کہتے ہیں عدالت اختیارات سے تجاوز کر رہی ہے۔ نجی سکول کے وکیل زاہد حامد نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کا تعلیم پر کنٹرول ختم ہوگیا ہے۔
جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ سندھ میں ایک ایک کمرے کا سکول بنا ہے، وڈیرے کے گھر کے سامنے کمرہ بنا دیا جاتا ہے، وڈیرہ اس میں اپنے ملازم کو ٹیچر لگوا دیتا ہے، وہ سارا دن وہاں بیٹھ کر وڈیرے کے پاؤں دباتا رہتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت تعلیمی اداروں کی کمی کو پورا نہیں کر پائی، پرائیویٹ سکولوں نے ہی سرکاری سکولوں کو فیل کیا، پرائیویٹ سکولوں کو ریگولیٹ کرنے کے لئے مضبوط ریگولیٹر چاہیے، حتمی سماعت کے بعد عملدرآمد بینچ بنا دیں گے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔