لاہور: (دنیا نیوز) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ میگا کرپشن کیسوں کو منطقی انجام تک پہنچانا قومی ادارے کی اولین ترجیح ہے۔
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا لاہور میں خطاب میں کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو کا رجحان کسی ایک کی طرف ہے، ایسی بات نہیں ہے۔ اگر ایک جرم سرزد ہوا تو اس کی انکوائری سے کوئی روک نہیں سکتا۔ موجودہ حکومت کی طرف سے آج تک یہ دباؤ نہیں آیا کہ کسی قسم کی رعایت دی جائے، تاہم اگر حزبِ اقتدار کی طرف سے دباؤ آ بھی جاتا ہے تو نیب سرنگوں نہیں ہوگا۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے تمام سیاستدان چاہے حکومت سے ہوں یا اپوزیشن سے سب برابر ہیں، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے حزب اقتدار کو حزب اختلاف پر کسی قسم کی کوئی ترجیح دی ہو، ہمارے لئے تمام سیاستدان قابل احترام ہیں، کبھی ایسی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی ہو گی کہ کسی سے ذاتی انتقام کا تصور ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کسی گروپ، یا کسی حکومت سے کوئی تعلق نہیں، ہمارا پاکستان سے تعلق ہے۔ اگر ایک جرم سرزد ہوا تو اس کی انکوائری سے کوئی روک نہیں سکتا، میگا کرپشن کیسوں کو منطقی انجام تک پہنچانا قومی ادارے کی اولین ترجیح ہے۔ این آر او کسی بھی شکل میں ہو نیب اس کا حصہ نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کو کم از کم نیب کو منشا بم تو نہیں کہنا چاہیے، نہ کبھی نیب منشا بم تھا اور نہ ہی ہوگا، ہم نے کبھی ایسی بات نہیں کی کہ ہمیں منشا بم سے تشبیہ دی جائے۔ حزب اختلاف کو اتنا ضرور کہوں گا کہ تھوڑا سا باذوق ہونے کی نشانی ہونی چاہیے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ اگر قائد حزب اختلاف نیب کی پروسیڈنگ کا سامنا کر سکتا ہے تو اس طرح کا کوئی استحقاق وزیراعظم کو نہیں ہے کہ وہ کارروائی کا سامنا نہ کرے۔
جاوید اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کی بہت عزت افزائی ہوئی اور ان کے قد میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک ہی نہیں بلکہ گلوبل لیول پر بھی یہ تسلیم کیا جا رہا ہے کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہے، جسے لانے کے لئے سپریم کورٹ اور چیف جسٹس ثاقب نثار کو کریڈیٹ جاتا ہے۔