لاہور: (روزنامہ دنیا) ملک میں احتساب کا عمل تیز لیکن عدالتوں میں نئے ججوں کی تعیناتی کا عمل سست ہے، ججوں کی کمی کے باعث نہ صرف وکلا اور سائلین کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ احتساب عدالتوں پر بھی کام کا بوجھ بڑھنے لگا۔
احتساب عدالتوںمیں نئے ججز کی تعیناتی نہ ہونے سے سینکڑوں مقدمات کی سماعت متاثرہونے لگی۔ ملک بھر میں نیب کی طرف سے احتساب کا عمل تیز تر کر دیا گیا ہے جس میں میگا کرپشن کیسوں کے ساتھ ساتھ بڑی مچھلیاں ہی نہیں مگرمچھ بھی نیب کی گرفت میں آ رہے ہیں اور احتساب عدالتیں روزانہ کی بنیاد پر اربوں روپے کے کرپشن کیسوں پر سماعت کرتی ہیں لیکن اس وقت لاہور کی پانچ احتساب عدالتوں میں سے صرف 3 عدالتوں میں ججز کام کر رہے ہیں، ججوں کی کمی سے تینوں عدالتوں پر کام کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔
لاہور کی 5 احتساب عدالتوں میں سے دو میں کئی ماہ سے نئے ججز کی تعیناتی نہیں ہو سکی جبکہ احتساب عدالت نمبر II کے جج محمد اعظم بھی عمرے پر چلے گئے۔ جو 24 جنوری تک چھٹیوں پر ہیں۔ یوں نیب عدالتوں کے تمام کام کا بوجھ اس دوران صرف دو عدالتوں پر ہوگا۔ احتساب عدالت نمبر ایک کے جج منیر احمد دسمبر کے پہلے ہفتے میں تبدیل ہوئے تھے جس کے بعدایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود یہاں نئے جج کی تعیناتی نہیں ہو سکی۔
احتساب عدالت نمبر 4 کے جج جواد الحسن 23 اکتوبر کو تبدیل ہوئے تھے۔ یوں ڈھائی ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود اس عدالت میں نئے جج کی تعیناتی نہیں ہوسکی جس سے سینکڑوں مقدمات کی سماعت متاثر ہو رہی ہے۔ ان عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر نئی تاریخیں ڈال کر سماعت ملتوی کر دی جاتی ہے جبکہ جیلوں سے لائے گئے قیدی بغیر کسی کارروائی کے واپس جیلوں میں چلے جاتے ہیں اور ان کے لواحقین بھی مایوس گھروں کو لوٹ جاتے ہیں اس سے انصاف کا عمل بھی متاثر ہو رہا ہے۔