اپوزیشن کا اتحاد ہو گیا، حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ

Last Updated On 15 January,2019 09:22 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں حکومت کیخلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اپوزیشن کے اس اہم اجلاس میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین آصف زرداری سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے شرکت کی۔

ایک صحافی نے سابق صدر آصف علی زرداری سے سوال کیا کہ کیا اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہو سکتا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ اتحاد ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ این آر او لینا چاہتے ہیں نہ حکومت دینے کی پوزیشن میں ہے، وزیراعظم کے پارلیمنٹ آنے پر بات کریں گے۔

اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق ہوا ہے، یہ کمیٹی اپوزیشن کے مشترکہ لائحہ عمل کیلئے تجاویز تیار کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت انسانی حقوق پر حملہ کر رہی ہے، اس پر ہم خاموشی اختیار نہیں کریں گے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان آنے کیلئے تیار نہیں، ملک میں معاشی حالات ابتر ہیں، مہنگائی روز بروز بڑھ رہی ہے، ادویات اور بجلی کی قیمتوں تک میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

 

شہباز شریف نے کہا کہ فوجی عدالتوں اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے حوالے سے اپوزیشن کی ذیلی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے جس کے ناموں کا اعلان جلد کر دیا جائے گا، تمام اپوزیشن پارٹیز کی کمیٹی ملٹری کورٹس سمیت تمام معاملات دیکھے گی۔ کمیٹی میں تمام اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی ہوگی۔

خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے سندھ میں پیپلز پارٹی اور پنجاب میں ن لیگی قیادت کو ٹف ٹائم دیئے جانے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کی یہ پہلی باضابطہ ملاقات تھی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے امور، بلوچستان میں حکومت سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کی گئی۔

اپوزیشن اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان اور قائدین کا اہم اجلاس ہوا جس میں ملک کی مجموعی داخلی، سیاسی، معاشی اور اقتصادی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومتی کی نااہلی اور ناتجربہ کاری سے معیشت کو سنگین ترین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ عام آدمی بد ترین مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے، روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ حکومت کی معاشی پالیسیاں اب قومی سلامتی کے لئے خطرہ بن چکی ہیں۔ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کاری کی فضا بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ کاروباری اور معاشی سرگرمیاں منجمد ہو چکی ہیں۔

 

اپوزیشن اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ عوام کے آئینی، جمہوری، معاشی اور انسانی حقوق کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ان کے دفاع کے لئے اپوزیشن متحد ہو کر پوری قوت سے مزاحمت کرے گی۔ اس مقصد کے لئے مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔


 

 

Advertisement