اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں حکومت کیخلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اپوزیشن کے اس اہم اجلاس میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین آصف زرداری سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے شرکت کی۔
ایک صحافی نے سابق صدر آصف علی زرداری سے سوال کیا کہ کیا اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہو سکتا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ اتحاد ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ این آر او لینا چاہتے ہیں نہ حکومت دینے کی پوزیشن میں ہے، وزیراعظم کے پارلیمنٹ آنے پر بات کریں گے۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق ہوا ہے، یہ کمیٹی اپوزیشن کے مشترکہ لائحہ عمل کیلئے تجاویز تیار کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت انسانی حقوق پر حملہ کر رہی ہے، اس پر ہم خاموشی اختیار نہیں کریں گے۔
Positive meeting of opposition parties today.PMLN,PPP,ANP,MMA &BNP agree on 3 points; no compromise on economic rights, human rights & democratic rights of people of Pakistan. Committee formed to work out future course of action. Mini-budget, military courts & new COD discussed.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) January 15, 2019
شہباز شریف نے کہا کہ فوجی عدالتوں اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے حوالے سے اپوزیشن کی ذیلی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے جس کے ناموں کا اعلان جلد کر دیا جائے گا، تمام اپوزیشن پارٹیز کی کمیٹی ملٹری کورٹس سمیت تمام معاملات دیکھے گی۔ کمیٹی میں تمام اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی ہوگی۔
خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے سندھ میں پیپلز پارٹی اور پنجاب میں ن لیگی قیادت کو ٹف ٹائم دیئے جانے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کی یہ پہلی باضابطہ ملاقات تھی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے امور، بلوچستان میں حکومت سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کی گئی۔
اپوزیشن اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان اور قائدین کا اہم اجلاس ہوا جس میں ملک کی مجموعی داخلی، سیاسی، معاشی اور اقتصادی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومتی کی نااہلی اور ناتجربہ کاری سے معیشت کو سنگین ترین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ عام آدمی بد ترین مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے، روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ حکومت کی معاشی پالیسیاں اب قومی سلامتی کے لئے خطرہ بن چکی ہیں۔ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کاری کی فضا بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ کاروباری اور معاشی سرگرمیاں منجمد ہو چکی ہیں۔