بلوچستان اسمبلی: بلدیاتی انتخابات موخر کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور

Last Updated On 11 February,2019 08:59 pm

کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان اسمبلی نے بلدیاتی انتخابات کو موخر کرنے کے حوالے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔

حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے نئی مردم شماری کے تحت نئی حلقہ بندیوں اور بلدیاتی ایکٹ 2010ء میں اصلاحات کے بعد بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایوان میں تعلیم کو لازمی سروس قرار دینے سے متعلق بل بھی منظور کر لیا گیا۔ بل کے تحت تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی ہڑتالوں اور تالہ بندی پر پابندی لگا دی گئی۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر بابر موسیٰ خیل کی صدارت میں ایک گھنٹہ 20 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات ظہور بلیدی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کو موخر کرنے سے متعلق پیش کی جانیوالی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ صوبائی حکومت کو بلدیاتی ایکٹ 2010ء میں اصلاحات کے لیے وقت درکار ہے۔ حکومت مردم شماری کے تحت نئی حلقہ بندیوں کے بعد بلدیاتی انتخابات کرانے کی پوزیشن میں ہو گی۔

قرارداد کی اپوزیشن جماعت بی این پی (مینگل) نے حمایت کی جبکہ اس قرارداد کی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے مخالفت کر دی۔ ایوان میں ترقیاتی محصولات کا قانون بھی منظور کر لیا گیا جس میں ریل، سڑک، فضائی اور سمندری راستے سے صوبے میں آنے والی پر اشیا پر محصول عائد کیا جائے گا۔ قانون فوری طور پر صوبے بھر میں نافذالعمل ہوگا۔

بل پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا تھا کہ سندھ کے طرز پر بلوچستان حکومت گوادر سے ایک فیصد محصول ٹیکس لے گی جس سے بلوچستان کے ریوینو میں اضافہ ہوگا۔

ایوان میں بلوچستان لازمی تعلیمی خدمات بل بھی منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔ بل کے تحت پرائمری سے ہائر سیکنڈری تک ہر طرح کی ہڑتال پر پابندی ہو گی۔

ہڑتال کرنے والوں کو ایک سال قید یا پانچ لاکھ روپے جرمانہ جبکہ ہڑتال کی مالی معاونت کرنے والوں کو 6 ماہ قید یا 3 ماہ جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے جس کے بعد اجلاس 14 فروری تک ملتوی کر دیا گیا۔
 

Advertisement