اسلام آباد: (دنیا نیوز) کفایت شعاری مہم میں وزیر اعظم ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا اعلان اور گاڑیوں کی نیلامی سمیت حکومت نے کئی اقدامات کیے لیکن معیشت پر اس کے خاطر خواہ اثرات مرتب نہ ہو سکے۔
وزیر اعظم نے عہدہ سنبھالتے ہی وزیر اعظم ہاوس میں رہائش نہ رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا اور خود ملٹری سیکرٹری کی انیکسی منتقل ہوگئے۔ وزیر اعظم ہاوس کی اضافی گاڑیوں کیساتھ بھینسیں بھی نیلام کر دی گئیں۔ صرف یہی نہیں وزیراعظم نے وزراء کے صوابدیدی فنڈز ختم کرتے ہوئے انکے بیرون ملک علاج، غیر ضروری دوروں اور ایک سے زائد گاڑیوں کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر دی۔ وزیر اعظم کی کسی ذاتی رہائش گاہ کو کیمپ آفس کا درجہ نہیں دیا کیا گیا۔
حکومتی ترجمان نے ان اقدامات کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہم نے ملک میں نئی طرز حکومت کی بنیاد رکھ دی، عوا م کے پیسے کی حفاظت کریں گے۔ حکومتی عہدیداران کا کہنا ہے کہ اقدامات کا مقصد عوام کو احساس دلانا ہے کہ مشکل وقت میں حکمران عوام کیساتھ ہیں اور ان کے ٹیکس کے پیسے پر عیاشی نہیں کریں گے۔
دوسری جانب اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ تمام اقدامات عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے، کروڑوں کی بچت کا دعویٰ کرنے والوں نے چند ماہ میں ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ تجزیہ کاروں کا بھی کہنا ہے کہ ایسے اقدامات کا براہ راست معیشت کی بہتری سے کوئی واسطہ نہیں، ان کی حیثیت صرف علامتی ہے۔
عوام کا کہنا ہے ان فیصلوں کے پیچھے نیت درست ہو سکتی ہے لیکن مہنگائی کے مارے عوام کو اس سے کوئی ریلیف نہیں ملا۔