لاہور: (ویب ڈیسک) خواتین کا عالمی دن ہر سال آٹھ مارچ کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن خواتین کے حقوق اجاگر کرنے کے حوالے سے مختص ہے۔
کئی ممالک میں خواتین کے عالمی دن پر تعطیل ہوتی ہے۔ کئی ملکوں میں اسے احتجاج کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے جبکہ بعض میں اس دن نسوانیت کا جشن بھی منایا جاتا ہے۔
پاکستان میں بھی اس حوالے سے تقاریب منعقد کی گئیں جبکہ سول سوسائٹی کی تنظیمیں خواتین کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کو اجاگر کرنے کیلئے واکس، سیمینارز اور مباحثوں کا بھی اہتمام کیا گیا۔خواتین کے عالمی دن کے موقع پر دنیا کے مختلف ممالک جن میں روس، ویت نام، چین اور بلغاریہ میں خواتین کے عالمی دن پر عام تعطیل ہوتی ہے، یہ دن خواتین کی ’’جدوجہد‘‘ کی علامت ہے۔
آج سے تقریباً سو سال قبل نیو یارک میں کپڑا بنانے والی ایک فیکٹری میں مسلسل دس گھنٹے کام کرنے والی خواتین نے اپنے کام کے اوقات کار میں کمی اور اجرت میں اضافے کے لیے آواز اٹھائی تو ان پر پولیس نے نہ صرف وحشیانہ تشدد کیا بلکہ ان خواتین کو گھوڑوں سے باندھ کر سڑکوں پر گھسیٹا گیا تاہم اس بد ترین تشدد کے بعد بھی خواتین نے جبری مشقت کے خلاف تحریک جاری رکھی۔
خواتین کی مسلسل جدوجہد اور لازوال قربانیوں کے نتیجے میں 1910 میں کوپن ہیگن میں خواتین کی پہلی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں 17 سے زائد ممالک کی سو کے قریب خواتین نے شرکت کی۔
اس کانفرنس میں عورتوں پر ہونے والے ظلم واستحصال کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اقوام متحدہ نے 1975 میں 8 مارچ کو عورتوں کے عالمی دن کے طورپرمنانے کا فیصلہ کیا۔