پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا میں بچوں میں منشیات کے استعمال میں اضافہ ہو گیا۔ پانچ ہزار سے زائد بچے نشے کی لت میں مبتلا ہیں۔ کوہاٹ، مردان، بونیر اور دیگر اضلاع میں بھی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔ متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بن گئے۔
صوبائی دارالحکومت پشاور میں نشے کی لت میں مبتلا کم عمر بچوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ گزشتہ آٹھ سالوں میں صرف پشاور میں پانچ ہزارسے زائد بچے منشیات کی لت میں مبتلا ہوئے۔ سالانہ پانچ سے چھ سو بچےعلاج کے لئے بحالی مراکز سے رجوع کرتے ہیں۔
فلاحی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق 2014ء سے 2018ء تک چار سالوں میں 1450 بچوں نے علاج کے لئے رجوع کیا جن میں 25 فیصد بچے ہیروئن، 62 فیصد چرس، 9 فیصد دیگر نشہ، 2 فیصد نشہ آور گولیاں جبکہ 2 فیصد آئس کے عادی ہیں۔ 2017ء سے 2018ء میں آئس نشے کے استعمال میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق کوہاٹ منشیات کے عادی بچوں کے حوالے سے سرفہرست ہے جہاں 40 بچے اس لت میں مبتلا ہیں۔ دوسرے نمبر پر 12 بچے مردان، بٹگرام اور چترال میں 11 بونیر میں، 7،بنوں، 6 چارسدہ، صوابی، لوئر دیر میں 4، پشاور میں 3 اور سوات میں ایک بچہ بحالی سنٹر میں داخل کئے گئے ہیں۔
صوبائی حکومت منشیات کے عادی افراد کو بحالی مراکز اور ہسپتال میں علاج کے لئے منتقل کر رہی ہے۔ وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی کہتے ہیں کہ نشے کے عادی افراد کا مفت علاج کیا جا رہا ہے۔
بچوں کے نشے میں مبتلا ہونے کی بڑی وجوہات میں بچوں کا سکول سے باہر ہونا، غربت، آبادی میں اضافہ اور والدین کی لاپرواہی شامل ہے جبکہ بحالی مراکز سے رجوع نہ کرنے والے افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے۔