اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے جوڈیشل پالیسی بہتر بنانے کیلئے سفارشات اور ترامیم پارلیمنٹ میں پیش نہیں کی گئیں، بدقسمتی سے انصاف کا شعبہ پارلیمان کی ترجیحات میں نہیں، ماڈل کورٹس کا قیام ایک مشن کے تحت کیا گیا، فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کیلئے عدالتیں بنائیں، مقدمات کا التوا ختم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا پولیس کو مقدمے کی فوری تحقیقات کر کے چالان پیش کرنا چاہیے، جوڈیشل پالیسی کے تحت مقدمات کیلئے وقت مقرر کیا جائے گا، برطانیہ اور دیگر ممالک میں مقدمے کے فیصلوں کیلئے وقت مقرر کیا جاتا ہے، مقدمات کا وقت مقرر کرنے سے انصاف کا حصول آسان ہوگا۔ انہوں نے کہا مقدمے میں کسی وجہ سے استغاثہ پیش نہیں ہو سکتا تو اس کا متبادل پیش ہوگا، ماڈل کورٹ کا مقصد التوا کا باعث بننے والی رکاوٹوں کو دور کرنا ہے، فوری اور سستے انصاف کی فراہمی عدلیہ کی ذمےداری ہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید کہا کہ ماڈل کورٹس کا تجربہ آئین کے آرٹیکل 37 ڈی پر عملدرآمد کرنا ہے، قیدیوں کی پیشی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے، قیدیوں کو لانے والی پولیس وینز کا باقاعدہ انتظام کیا جانا چاہیے، کسی وجہ سے وکیل کے پیش نہ ہونے پر جونیئر کو مقرر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ملزمان کی عدالت حاضری یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، جوڈیشل پالیسی بہتر بنانے کیلئے سفارشات اور ترامیم کو پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا گیا، پاکستان کی سپریم کورٹ نے ایک سال میں 26 ہزار مقدمات کے فیصلے کیے، متنازعہ معاملات اور وراثتی مقدمات کیلئے بھی نظام کو آسان بنایا جا رہا ہے۔