لاہور: (روزنامہ دنیا) وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ میں تو بڑی تبدیلی کر دی لیکن ان کی پارٹی یعنی پی ٹی آئی میں مسائل موجود ہ ہیں، سابق وزیر خزانہ اسد عمر کے استعفے کے بعد پارٹی میں ناراض گروپ بھی سر اٹھا رہا ہے، واضح طور پر کچھ لوگ ناراض نظر آتے ہیں۔
میزبان دنیا کامران خان کے ساتھ کے مطابق بنی گالہ میں عمران خان کی صدارت میں پارٹی کی کور کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا تھا لیکن عجیب کور کمیٹی کا اجلاس تھا کہ اس اجلاس میں اسد عمر، فواد چودھری، شاہ محمود قریشی، غلام سرور خان، شفقت محمود، شہر یار آفریدی اور شیریں مزاری موجود نہیں تھے۔ واضح طور پر لگتا ہے پی ٹی آئی میں سب ٹھیک نہیں ہے اس لئے وزیر اعظم عمران خان کا فوری ہدف پی ٹی آئی کے اندرونی نظام کو سدھارنا ہونا چاہئے۔ پی ٹی آئی کے اندرونی مسائل کو سنبھالنا عمران خان کے اہداف میں سب سے اوپر ہونا چاہئے، کہیں یہ معاملہ ہاتھ سے نہ نکل جائے۔
عمران خان کی کابینہ ریڈی میڈ وزرا کا ایک مجموعہ ہے ان و زرا کو ریڈی میڈ کہا جا رہا ہے کیونکہ اس میں ان چہروں کی بھرمار ہو گئی ہے جو پیپلز پارٹی یا مشرف دور سے منسلک کئے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ 24 وزرا پر مشتمل ہے ان میں 12 وزرا اور 6 مشیر پیپلز پارٹی یا مشرف کے دور میں کابینہ کا حصہ رہ چکے ہیں۔ اس حوالے سے جو نام لئے جاتے ہیں ان میں شاہ محمود قریشی، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، فردوس عاشق اعوان شامل ہیں۔ یہ پیپلز پارٹی دور کے وزرا ہیں ان کے پاس وہی قلمدان ہیں جو پیپلز پارٹی دور میں تھے۔ فواد چودھری پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف دونوں کے ترجمان رہ چکے ہیں۔ میزبان کہتے ہیں کہ عمران خان اور ان کی جماعت اس وقت شدید دباؤ میں ہے وزیر اعظم نے اس وقت لوز بال کی ہیں اور ان پر ہر طرف سے چھکے پڑ رہے ہیں۔
اس صورتحال کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے کہ کس کو کیا ذمہ داری دیں، خزانہ میں اسد عمر کی جگہ ڈاکٹر حفیظ شیخ آئے ہیں۔ دیکھا جائے تو اسد عمر بنیادی طور پر سیاستدان نہیں، ٹیکنو کریٹ ہیں، کاروباری حلقوں میں ان کو ایک ٹیکنو کریٹ کے طور پر دیکھا جاتا تھا اور ان کی سمجھ بوجھ بھی یقیناً اس نوعیت کی تھی۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ بھی ٹیکنوکریٹ ہیں، اسد عمر پی ٹی آئی کے قابل فخر سپوت ہیں، ہر جدوجہد کا حصہ رہے، اسد عمر کی تحریک انصاف کو ضرورت تھی اور رہے گی، وہ پارٹی کا اثاثہ ہیں۔ معاشی فیصلے مشیر خزانہ حفیظ شیخ ہی کریں گے، حفیظ شیخ جس سے مناسب سمجھیں مشاورت کریں گے۔
ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ فردوس عاشق اعوان پہلے بھی یہ ذمہ داری نبھاتی رہی ہیں۔ امید ہے وہ اپنے تجربہ کو بروئے کار لاتے ہوئے پارٹی کے بیانیہ کو پیش کرنے میں کامیاب ہوں گی جہانگیر ترین کے بارے میں اپنے ایک پہلے بیان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے درست کہا ہے کہ پارٹی کے معاملات پارٹی کے اندر بیٹھ کر طے کرنے چاہئیں میں اس کو اہمیت دیتا ہوں میں پارٹی معاملات پر میڈیا پر بات نہیں کروں گا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ دورہ جاپان کی مصروفیات کی وجہ سے ایران نہیں جا سکا۔ وزیراعظم عمران خان نے دورہ ایران کی تاریخ تبدیل کی جس کی تاریخ میرے دورہ جاپان سے متصادم تھی۔ مشاورت سے طے ہوا وزیراعظم عمران خان ایران اور میں جاپان جائوں گا۔
سابق وزیر صحت عامر کیانی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے الیکشن سے پہلے دوائیوں کے حوالے سے از خود نوٹس لیا، مسلم لیگ ن کی حکومت نے کابینہ سے ایک سمری منظور کرائی، سپریم ورٹ نے براہ راست ڈریپ کو ہدایات دی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے کی انکوائری ہونی چاہئے، پچھلی کابینہ کو بھی پکڑیں اور ڈریپ کی بھی انکوائری ہونی چاہئے۔ میں چاہتا ہوں کہ معاملہ واضح ہو،عوام کو بھی اصل صورتحال کا علم ہو میں بھی انکوائری کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہوں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ ملک کے تمام ریسٹورنٹس کو ٹیکس کے دائرے میں لائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ آن لائن سسٹم کے ذریعے ریسٹورنٹس کو مانیٹر کیا جاتا ہے، ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے تحفظات بھی سنے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن نے تعاون کی یقین دہانی کرائی، ملک کے تمام ریسٹورنٹس کوٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔