لاہور: (محمد حسن رضا سے ) سستی روٹی سکیم پر 13 ارب 37 کروڑ کی سبسڈی دی گئی، ذخیرہ گندم پر 11 کروڑ یومیہ خرچہ، لاہور میں آئسکریم کے 90 فیصد نمونے فیل ہوئے، محکمہ خوراک نے پنجاب اسمبلی میں رپورٹ جمع کرا دی۔
تفصیل کے مطابق محکمہ خوراک نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے گزشتہ حکومت نے سستی روٹی سکیم پر 13 ارب 37 کروڑ روپے سے زائد سبسڈی دی اور 5 لاکھ 4 ہزار 325 میٹرک ٹن گندم جاری کی، اس حوالے سے صوبائی وزیر انڈسٹری کا کہنا ہے کہ اربوں روپے جھونکنے کے بعد بھی عوام کو سستی روٹی میسر نہ آسکی اور اس میں بھی اپنوں کو نوازا گیا، گزشتہ برسوں میں خزانے کا غلط استعمال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق لاہور میں آئس کریم تیار کرنے والے مختلف برانڈز کو چیک کیا گیا جن کے 90 فیصد نمونہ جات فیل قرار پائے۔ لیبارٹری رپورٹ کے مطابق 70 میں سے صرف 8 نمونے پاس ہوئے، اس بنا پر 3 برانڈز کو سیل اور 2 کو ممنوعہ قرار دیدیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 10 اپریل 2019 تک صوبہ بھر کے گوداموں میں 16 لاکھ 99 ہزار 334 میٹرک ٹن گندم موجود ہے، جبکہ محکمہ خوراک کے پاس 193 پختہ گودام خریداری مرکز موجود ہیں، 189 عارضی خریداری مراکز کھلے آسمان تلے بنائے گئے ہیں، جبکہ گزشتہ برس 2018-19 میں حکومت پنجاب نے کل 5 لاکھ 94 ہزار 495 کاشتکاروں کو باردارنہ جاری کیا اور گندم خریدی۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس وقت محکمہ خوراک کے پاس 16 لاکھ 99 ہزار 334 میٹرک ٹن گندم موجود ہے، جس میں سے 10 لاکھ 39 ہزار 715 میٹرک ٹن گندم گوداموں میں ذخیرہ شدہ ہے جبکہ 6 لاکھ 59 ہزار 619 میٹرک ٹن گندم کھلے آسمان تلے گنجیوں کی شکل میں ذخیرہ ہے، ذخیرہ شدہ گندم پر 11 کروڑ 14 لاکھ 31 ہزار روپے روزانہ کی بنیاد پر خرچ ہو رہے ہیں۔
محکمہ خوراک کی جانب سے 2016-17 میں تقریباً 129 ارب روپے 6 عشاریہ 30 فیصد سالانہ سود کے حساب سے قرض حاصل کیا، جبکہ 2017-18 میں تقریباً 119 ارب روپے 6 عشاریہ 66 فیصد کے حساب سے قرض حاصل کئے تھے۔ محکمہ سود کے علاوہ بینکوں کو 3.8 فیصد کے حساب سے کمیشن ادا کر رہا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز نے 2016-17 کے دوران 9 لاکھ 82 ہزار 304 میٹرک ٹن جبکہ 2017-18 کے دوران 9 لاکھ 44 ہزار 089 میٹرک ٹن گنا خریدا، رمضان شوگر ملز کی جانب سے 2016-17 کے دوران 7 کروڑ 36 لاکھ 72 ہزار 813 روپے، 2017-18 میں 7 کروڑ 8 لاکھ 6 ہزار 659 روپے شوگر سیس فنڈز کی مد میں سرکاری خزانے میں جمع کرائے گئے۔