لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کی ضمانت کی توسیع نہیں ہوئی ان کے ساتھ زیادتی ہوئی جس پر تشویش ہے۔ میڈیکل کی بنیاد پرضمانت نوازشریف کا بنیادی حق تھا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف 7 مئی کو خود کو جیل حکام کے حوالے کریں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنمائوں کیساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ گورنراسٹیٹ بینک سے زبردستی استعفی لیا گیا، آئی ایم ایف کے نوکر کو معیشت پر مسلط کیا جا رہا ہے۔ آئی ایم ایف کے ملازم کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ ممبران قومی وصوبائی اسمبلی کی طرف سے تجاویز آئی ہے۔ لاہورکی تنظیم کو فعال کیا جائے گا،۔ پنجاب بھرمیں ڈویژن، ڈسٹرکٹ کی سطح پر پارٹی کو ری آرگنائز کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر وزیر خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک لگایا گیا۔ پاکستان کو بدقسمتی سے آئی ایم ایف کی کالونی بنا دیا گیا۔ اسمبلی کے اندربھرپور احتجاج کریں گے۔ نیا بلدیاتی قانون، غیر آئینی، غیر قانونی ہے جیسے ہی نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا ہم اسے عدالت میں چیلنج کر دیں گے۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کسی بھی شعبے میں ملک آگے نہیں جا رہا۔ یکم اپریل 2018 کے بعد سے ملک میں کوئی ترقیاتی سرگرمی نہیں ہو رہی۔ ن لیگ کے پاس اقتصادی ویژن ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں ملک میں ترقی ہوئی۔
اس موقع پر پریس کانفرنس کے دوران شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کی کسی نے مخالفت نہیں کی۔ چودھری نثار کے لیے دلوں اور پارٹی میں جگہ موجود ہے۔ ن لیگ نے رابطہ نہیں کیا تاہم اگر وہ پارٹی میں آنا چاہتے ہیں تو آ جائیں۔ شہباز شریف پارٹی صدر ہیں۔ اگلے 8 سے دس دن میں واپس آ جائینگے۔
سیکرٹری اطلاعات مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے وزیراعظم کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان صاب جتنے آپ نے یوٹرن لیے ہیں یہ پورے پاکستان کو پتہ ہے کہ آپ پیچھے مڑ کے نہیں دیکھتے۔ وزیراعظم صاحب پیچھے مُڑ کے دیکھنے میں آپ کے لئے صرف سرمن سگی اور رسوائی ہے۔ آپ لوگوں کو لارے نہ دیں روٹی دیں۔عمران صاحب غیر ملکی سرمایہ کاری کہاں سے آئے گی، لوگوں نے ملک کے اندر ٹیکس دینا بند کر دیا ہے کیونکہ وزیراعظم چور ہے عمران صاحب وزیرِ خزانہ آئی ایم کا، اب گورنر سٹیٹ بنک اور ایف بی آر چیرمین آئی ایم ایف کا ہو گا۔