پشاور: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں عارضی معاشی بحران ہے، قوم کو جلد اعتماد میں لوں گا۔ جب ہم اقتدار میں آئے تو فارن ایکسچینج دو ہفتے کی امپورٹ کیلئے رہ گئے تھے، دوست ممالک ہماری مد د نہ کرتے تو پاکستان ڈیفالٹ کر جاتا۔ یہ عارضی بحران ہے۔
خیبر پختونخوا کابینہ کا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہم نے سب سے اچھا معاہدہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں سخت شرائط نہیں۔ عوام کے ساتھ کبھی بے وفائی نہیں کرینگے۔ مشکل وقت ہے لیکن درست فیصلے کر رہے ہیں۔ امید ہے پاکستان جلد معاشی بحران سے نکل آئے گا۔ چین کے ساتھ معاہدے سے برآمدات میں اضافہ ہو گا۔
اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ کرپٹ ٹولے کے اکٹھے ہونے پر حیرت نہیں ہے۔ سیاسی مافیا معیشت کے ذریعے بلیک میل کرنا چاہتا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز افطاری پر ملنے والے ہیں، دونوں نے ایک دوسرے کو کرپٹ کہا، کرپٹ ٹولے کے اکٹھے ہونے پر حیرت نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 10 سال کے دوران پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی حکومت نے معیشت تباہ کر دی۔ کوشش ہے بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام پر کم پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے خسارے سے حکومت شروع کی تھی۔ حکومت سنبھالی تو 100 ارب ڈالر بیرونی قرضہ تھا۔
شوکت خانم پشاور کی فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک کو چلانے کے لیے اسی قوم سے پیسہ اکٹھا کر کے دکھاؤں گا، ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔
تقریب کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ قوم شوکت خانم کو ہر سال پچھلے سال سے زیادہ پیسے دیتی ہے۔ ملک میں غریب سے غریب لوگ بھی خیرات میں پیسے دیتے ہیں۔ شوکت خانم میں 75 فیصد کینسر کے مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔ 90 فیصد پاکستانی کینسر کے مرض کا علاج نہیں کرا سکتے۔ 30 سال پہلے جب اس سفر پر نکلا تو سب نے کہاں ہسپتال نہیں بن سکتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کے لیے ریفارمز لا رہے ہیں، سرکاری ہسپتالوں کیخلاف ایک مہم چل رہی ہے۔ پشاور میں چند ڈاکٹرز بلیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کے لیے نئی مینجمنٹ سسٹم لانا چاہتے ہیں۔ یہ مینجمنٹ سسٹم بالکل شوکت خانم ہسپتال جیسا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کی پرائیوٹائزیشن نہیں کی جا رہی۔ جانتا ہوں کہ سیاسی لوگ ڈاکٹرز کے پیچھے ہیں، سرکاری ہسپتالوں کے معاملے پر دبائو میں نہیں آئیں گے۔ وزیراعلیٰ محمود خان کو کہہ دیا ہے ڈاکٹرز سے بات چیت کریں، اپنے نظریہ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے گیس کا اتنا بڑ ذخیرہ ملے کہ آئندہ 50 سال کے لیے گیس کی کمی پوری ہو جائے۔ گیس کے ذخائر کے بارے میں آئندہ ہفتے پتہ چل جائے گا۔
دوسری طرف ضم شدہ قبائلی اضلاع کے عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیا بلدیاتی نظام قبائلیوں کے پرانے نظام سے ملتا جلتا ہے۔ بلدیاتی نظام کے ذریعے ہر گائوں اپنے فیصلے خود کریں گے۔ صوبائی حکومت ہر گائوں کو براہ راست فنڈز دے گی۔ دہشتگردی کے دوران قبائلی علاقوں نے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں پرانے نظام کی وجہ سے امن تھا۔ قبائلی علاقوں میں جرائم کی شرح بہت کم تھی۔ خیبرپختونخوا میں انضمام بہت مشکل فیصلہ تھا۔ ایک کمیٹی بنائیں گے جو مسلسل بیٹھ کر قبائلی علاقوں کے مسائل حل کرے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں جلد پختونخوا کی صوبائی اسمبلی میں نمائندگی ملے گی جس کے بعد آپ کے مسائل کی آواز اسمبلیوں میں بھی آئے گی۔