اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد میں اغوا کے بعد قتل ہونے والی بچی فرشتہ کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج نہ کرنے والے ایس ایچ او اور تفتیشی افسر کو گرفتار کر لیا گیا۔ دونوں معطل پولیس اہلکاروں کے خلاف مقتول بچی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق شہر اقتدار میں فرشتہ مہمند نامی بچی سے مبینہ زیادتی کے بعد قتل کے بعد مجرمانہ غفلت کے مرتکب معطل ایس ایچ او شہزاد ٹاؤن اور تفتیشی افسر کے خلاف مقدمہ درج کرکے انھیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
آئی جی پولیس عامر ذوالفقار خان دیگر پولیس افسران کے ساتھ مقتولہ بچی فرشتہ کے گھر پہنچے۔ انہوں نے ایس ایچ او شہزاد ٹاؤن کیخلاف مقدمہ کی کاپی متاثرہ خاندان کو دی اور مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی مقتولہ بچی کے گھر جا کر تعزیت کی اور غمزدہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرموں کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کیا۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمان نے بچی کے والد کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کیا یہ نیا پاکستان ہے؟ ریاستِ مدینہ میں ایسا واقعہ اور لواحقین سے جو پولیس نے کیا، کبھی نہیں ہو سکتا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک میں معصوم بچی کے ساتھ جو ظلم ہوا، وہ حکومت سمیت سب کے لئے باعث شرم ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے بچی فرشتہ کے قتل معاملے پر براہ راست ایکشن لیتے ہوئے ڈی ایس پی عابد کو معطل جبکہ ایس پی عمر خان کو او ایس ڈی بناتے ہوئے آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار اور ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید سے بھی وضاحت طلب کر لی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے پولیس حکام سے وضاحت طلب کی ہے کہ ایف آئی آر میں نامزدگی کے باوجود پولیس اہلکاروں کو بروقت گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے اس واقعے کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کی جس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ پولیس معاملہ میں غفلت کی مرتکب ہوئی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچی فرشتہ کے والد نے 15 مئی کو پولیس کو گمشدگی کی اطلاع دی لیکن ایف آئی آر 4 دن کی تاخیر سے 19 مئی کو درج کی گئی جبکہ 20 مئی کو فرشتہ کی نعش برآمد ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے بچی کے والدین کے ساتھ تھانہ میں ہتک آمیز سلوک کیا۔ بچی کے والدین کے احتجاج پر پولیس اہلکاروں نے ان کو تھانے سے نکال دیا۔
وزیراعظم کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے حکم پر بچی فرشتہ کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ وزیراعظم نے انکوائری رپورٹ کی روشنی میں اہم احکامات جاری کیے۔