لندن: (روزنامہ دنیا) برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید پیر کو برطانوی وزارت عظمٰی کی دوڑ میں شریک ہونے والے نویں امیدوار بن گئے۔ ساجد جاوید نے بھی بریگزٹ پر ڈلیور کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
ساجد جاوید کے والد پاکستان سے منتقل ہو کر برطانیہ میں بسے تھے اور بس ڈرائیور کی حیثیت سے کام کیا تھا۔ برطانوی پارلیمنٹ کے الیکشن میں تھریسامے کے کنزرویٹو ارکان کو جس سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس کے حوالے سے ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ نئے پارٹی لیڈر کو ووٹرز کا اعتماد بحال کرنا ہو گا۔ ایک ٹوئیٹ میں وہ کہتے ہیں کہ گزشتہ شب کے نتائج نے یہ واضح کر دیا ہے کہ جمہوریت میں نئے اور بھرپور اعتماد کا ثبوت فراہم کرنے کے لیے ہمیں بریگزٹ کے معاملے میں ڈلیور کرنا ہی ہو گا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ہمیں کمیونٹیز کے زخم مندمل کرنے کے لیے خلیجیں پاٹنا ہوں گی اور ایک ‘‘متحدہ بادشاہت’’ کی حیثیت سے اپنی مشترکہ اقدار نہیں بھولنی چاہئیں۔
ساجد جاوید نے پارٹی کی قیادت کے متوقع امیدواروں کی اس بات میں شرکت گوارا نہیں کی کہ وہ برطانیہ کو یورپی یونین سے نئی ڈیڈ لائن 31 اکتوبر تک ڈیل کے ساتھ یا بغیر نکال لیں گے۔ کنزرویٹو پارٹی کی قیادت کی دوڑ میں شریک (بشمول سابق وزیر خارجہ بورس جانسن) امیدواروں نے کہا ہے کہ وہ یورپی یونین سے برطانیہ کو کسی ڈیل کے بغیر بھی نکالنے کے لیے تیار ہیں گوکہ اس صورت میں ملک کو شدید نوعیت کی معاشی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے حالیہ الیکشن میں نائجل فیریج کی اینٹی یوروپین بریگزٹ پارٹی کی مضبوط کارکردگی نے تھریسا مے کی پارٹی کو دائیں بازو کی طرف مزید دھکیل دیا ہے۔ نائجل فیریج کی کامیابی بریگزٹ ڈیل 28 مارچ کی ڈیڈ لائن کے مطابق مکمل کرنے میں ناکامی اور برسلز سے ڈیل کو پارلیمنٹ میں تین بار مسترد کیے جانے کے حوالے سے کنزرویٹو ووٹرز کی شدید ناراضی کی مظہر ہے۔
کنزرویٹوز نے صرف 9 فیصد ووٹ حاصل کیے جو 1832 ء کے بعد ان کی سب سے بڑی کارکردگی ہے۔ نائجل فیریج کی پارٹی نے کم و بیش 32 فیصد ووٹ لیے اور اب برسلز سے مذاکرات کی میز پر نشست کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ 49 سالہ ساجد جاوید سوشل میڈیا کے ذریعے امیدواری کا اعلان کرنے والے پہلے امیدوار ہیں۔ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ اس دوڑ میں مضبوط امیدوار ثابت ہوں گے ۔