لاہور: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے وزیر جنگلات سبطین خان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ نیب کی جانب سے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی۔
احتساب عدالت کے جج محمد وسیم اختر نے کیس کی سماعت کی۔ نیب پراسکیوٹر نے کہا میسرز ارتھ ریسورسز کمپنی رجسٹرڈ نہیں تھی، اس کمپنی کا کوئی رجسٹرڈ دفتر بھی موجود نہیں تھا، پنجاب منرل ڈویلپمینٹ اتھارٹی کیساتھ ارتھ ریسورسز کمپنی کا جوائنٹ وینچر کر دیا گیا، سبطین خان پنجاب منرل ڈویلپمینٹ اتھارٹی کے چیئرمین بھی تھے۔
نیب وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ملزم سبطین خان نے غیر قانونی طور پر میسرز ارتھ ریسورس کمپنی کے جوائنٹ وینچر کی منظوری دی، قانون جوائنٹ وینچر کی اجازت نہیں دیتا تھا، کمپنی کا ٹوٹل سرمایہ 25 لاکھ تھا جس کی دستاویزات بھی جعلی تھیں۔
ادھر پنجاب کے وزیر جنگلات سبطین خان نے استعفیٰ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا۔ استعفے سے وزیر اعظم اور دیگر پارٹی قیادت کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے، سبطین خان نے اپنے استعفے میں کہا کہ ان کا دامن صاف ہے، نیب گرفتاری کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں، سبطین خان میانوالی سے ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے، انہیں گذشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔
یاد رہے نیب نے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے اور صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان کو گرفتار کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر سبطین خان پر چنیوٹ میں غیر قانونی ٹھیکوں کا الزام ہے۔ انہوں نے 2007ء میں بطور وزیر چنیوٹ میں معدنی وسائل کا ٹھیکہ دیا۔ ان پر بطور وزیر مائنز اینڈ منرلز اربوں روپے کے ٹھیکے دینے کا الزام ہے۔
ملزم پر اربوں روپے مالیت کے 500 میٹرک ٹن آئرن کا ٹھیکہ دینے کا الزام ہے۔ اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی تھے۔