لاہور: (دنیا نیوز) ملک بھر کے تاجروں نے ٹیکسوں کی بھرمار اور معاشی پالیسیوں سے اختلاف کی بنا پر آج ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے، تمام شہروں میں شٹر ڈاؤن کا پلان تیار کر لیا گیا ہے تاہم کراچی کے تاجر دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئے ہیں، ایک گروپ ہڑتال کا حمایتی جبکہ دوسرے نے مخالفت کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک بھر میں تاجروں نے آج شٹر ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ صدر آل پاکستان انجمن تاجران نے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاجروں کے پیچھے کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے۔
صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان فکسڈ ٹیکس کا نظام لے آئیں، ہم تیار ہیں، یہ تاثر بے بنیاد ہے کہ تاجر احتجاج کسی سیاسی جماعت کی ایما پر کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملک کی بیوروکریسی حکومت اور وزیراعظم کو ناکام کرنا چاہتی ہے۔
دوسری جانب حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف لاہور کے تاجر بھی سراپا احتجاج ہیں۔ تاجر برادری نے آج لاہور میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دے دی ہے۔ اعلان کے مطابق لاہور کی تمام مارکیٹیں اور دکانیں مکمل بند رہیں گی۔
ادھر معاشی پالیسیوں کے خلاف ہڑتال میں کراچی کے تاجر دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئے ہیں، ایک گروپ ہڑتال کا حمایتی اور دوسرا مخالفت کر رہا ہے۔
آل پاکستان انجمن تاجران جس کو کراچی تاجر اتحاد کی حمایت حاصل ہے، ہفتے کو ہڑٰتال کی حمایت میں سامنے آ گیا ہے جبکہ تاجر ایکشن کمیٹی جس کو الیکڑانک مارکیٹ ایسوسی ایشن، سندھ تاجر اتحاد، اولڈ سٹی ایریا کی تاجر ایسوسی ایشنز اور میڈیسن مارکیٹ ایسوسی ایشن کی حمایت حاصل ہے، ہڑٰتال کی مخالفت کر رہے ہیں۔ تاجر ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت نے 11 میں سے 10 مطالبات مان لیے ہیں، اس لیے ہڑتال کا کوئی جواز نہیں ہے۔
تاجر ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کراچی کی زیادہ تر تاجر تنظیمیں ان کے ساتھ ہیں، کل ہڑتال کرنے والے ایک سیاسی جماعت کی ایما پر ہڑتال کر رہے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے تاجروں کو فکسڈ ٹیکس کی یقین دھانی کرائی ہے، چھوٹے تاجروں کے آڈٹ کی توسیع 1 سال سے بڑھا کر 3 سال کر دی ہے، جب ہر بات ہی مان لی گئی ہے تو ہڑتال کا کیا جواز ہے؟