واشنگٹن: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ کسی عسکری آپشن کے استعمال کے امکان کو رد کرتے ہیں، ہمارے پاس تمام سفارتی اور سیاسی آپشن موجود ہیں اور بھارت کی جانب سے بڑھائے گئے بحران کو مزید بڑھانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات کیخلاف سلامتی کونسل جائیں گے اور سلامتی کونسل اور اسکے ارکان کو ذمہ داریوں کی یاد دہانی کرائیں گے۔
پاکستانی مندوب کا مزید کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔
Ambassador Maleeha Lodhi’s interview on CNN with Christiane Amanpour https://t.co/vNqkLz1bar
— Pakistan Mission to the UN, NY (@PakistanUN_NY) August 9, 2019
انٹرویو کے دوران میزبان نے ملیحہ لودھی کی توجہ وزیر خارجہ شاہ محمود کے بیان کہ عسکری ردِ عمل نہیں دینا چاہتے اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے بیان کہ کشمیریوں کی حمایت میں کسی بھی حد تک جائینگے کے درمیان بظاہر تضاد کی طرف دلائی تو لودھی کا کہنا تھا کہ ہم بہت کلیئر ہیں کہ ہمارے پاس سارے سیاسی اور سفارتی آپشن میز پر موجود ہیں۔ یہ پورا بحران اس ریاست کے لوگوں کے بارے میں ہے، چاہتے ہیں کہ عالمی برادری قانون، انصاف اور اصولوں کے لیے کھڑی ہو تاکہ اس ریاست کے لوگوں کی مشکلات حل کی جا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی کے لوگوں کو 70 سال سے آزادی سے محروم رکھا گیا ہے اور انھیں شناخت سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔ حالیہ تبدیلیاں مودی سرکار کو جموں و کشمیر کی آبادی میں تبدیلی لانے میں مدد دیں گی اس لیے اس سے جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت خطرے میں ہے۔
دوسری طرف پاکستانی سفیر اسد مجید نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے، پاکستان کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھائے گا جو امن کیلئے خطرہ بنے، امریکا کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کرتا ہے، وادی کی خود مختاری ختم کرنے پر ٹھوس بیان آنا چاہیے۔
امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر اسد مجید نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا مقبوضہ کشمیر میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن ہے، بھارت نے مقبوضہ وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا، امریکا سمیت عالمی برادری کشمیر کو متنازعہ تسلیم کرتی ہے، امریکا بھارت کو موجودہ اقدامات واپس لینے کا کہہ سکتا ہے، مسئلہ کشمیر کے حل میں امریکا اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
اسد مجید کا کہنا تھا وزیراعظم نے دورہ امریکا میں امن کی کوششوں پر زور دیا، بھارت کے حالیہ اقدامات پر تشویش ہے، بھارت نے یکطرفہ طور پر مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کیا، کشمیر کی 12 ملین آبادی پر 9 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، پاکستان کا مقبوضہ کشمیر سے متعلق موقف اصولی ہے، بھارت نے امریکی صدر ٹرمپ کی پیشکش کو قبول نہیں کیا، امید ہے دوست ممالک کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کریں گے۔
امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر اسد مجید نے مزید کہا پاکستان نے پلوامہ واقعے کے دوران ذمہ داری اور تحمل کا مظاہرہ کیا، پلوامہ واقعے کے بعد بھارت نے پاکستانی خودمختاری کی خلاف ورزی کی، پاکستان نے ہر صورت ذمہ دار جوہری قوت ہونے کا ثبوت دیا، بھارتی اقدام سے کشیدگی میں اضافہ ہوا جو تشویشناک ہے، کشمیرمیں بھارتی جبر پر سخت امریکی ردعمل آنا چاہیے۔